شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

ہم نشیں آتشِ سیّال سے گُل گوں کرلے
اپنے چہرے کو ، جو اِک روز اُتر جائے گا

چاندنی جام میں بھرلے، کہ غنیمت ہے یہ رات
ساغرِ عُمر تِرا صُبح کو بھر جائے گا

جؔوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں
آگ سُلگاؤ آبگینوں میں

دلِ عُشّاق کی خبر لینا
پُھول کِھِلتے ہیں اِن مہینوں میں

فیض احمد فیضؔ

 

طارق شاہ

محفلین

آج تنہائی، کسی ہمدمِ دیریں کی طرح !
کرنے آئی ہے مِری ساقی گری شام ڈھلے

مُنتظرِ بیٹھے ہیں ہم دونوں کہ مہتاب اُبھرے
اور تِرا عکس، جھلکنے لگے ہر سائے تلے

فیض احمد فیضؔ
 

طارق شاہ

محفلین

رنگ و بُوئے گُلاب کہہ لوُں گا
موجِ جامِ شراب کہہ لوُں گا

لوگ کہتے ہیں تیرا نام نہ لوُں
مَیں تجھے ماہتاب کہہ لوُں گا

حبیب جالؔب
 

کاشفی

محفلین
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں

(فراق گورکھپوری)
 

طارق شاہ

محفلین

نہیں، کہ پیار ، محبّت میں کاربند نہیں !
بس اُس کی باتوں میں پہلے جو تھی وہ قند نہیں

شفیق خلؔش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین


نظر میں میری ہو خاطر سے کیوں گزند نہیں
خیال و فکر تک اُس کے ذرا بُلند نہیں

شفیق خلؔش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

کب اپنے خواب و تمنّا میں کامیاب رہے !
ہم ایک وہ جو کسی مد میں بہرہ مند نہیں


شفیق خلؔش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

بستگی دِل کو ہے کیوں اُس گرۂ زُلف کے ساتھ
کیا کہیں، کُچھ نہیں کُھلتا یہ معمّہ ہم کو

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
 
Top