شریر بیوی- ص 47

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200047.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 90

بیوی اس تفریح کے مقام سے لوگوں کی نظروں سے بچنے کے لئے ہمیں لر کر ایسی غائب ہوئی کہ لوگ تلاش ہی کرتے رہ گئے۔

(5)

واپسی میں بدقسمتی سے یا خوش قسمتی سے ہمارے ایک دوست کا ساتھ ہو گیا۔ ان کی بیوی پردے کی سکت پابند اور یہ ان کو تیسرے درجے میں سفر کراتے تھے اور خود سیکنڈ کلاس میں سفر کرتے تھے اور پھر لطف یہ کہ بیوی کے پاس نہ پھٹکتے تھے۔ نوکر یا ملازمہ کے ذریعہ خبرگیری رکھتے تھے۔

ہم نے بھی چاندنی کو تیسرے درجے میں ٹھونسا اور کہا لے اب اپنی اوقات سے سفتر کر اور برقعہ اوڑھ کر شریف زادیوں کی طرح منہ لپیت کر بیتھ۔ اس کو مجبوراً بیٹھنا پڑا۔ ہمارے دوست کی بیوی بہت ہی شرمیلی خاموش اور سیدھی سادی تھیں حالانکہ چاندنی کے ہم عمر ہی ہوں گی۔ مگر بے چاری کو دنیا کا تجربہ بالکل نہ تھا۔

ہمارا ان کا بریلی تک ساتھ تھا۔ نینی تال سے صبح کی گاڑی سے روانہ ہوئے۔ کبھی کبھی بیوی سے ملاقات کر آتے تھے۔ ہمارے ساتھ حضرت دور ہی سے کھڑے ہو کر صرف اتنا دیکھ لیتے تھے کہ بیوی کھڑکی کا پٹ بند کئے ہیں یا کھولے ہوئے ہیں۔

ایک اسٹیشن پر زنانہ درجے کے پاس سے کوئی غنڈہ گزرا اور اس نے ہمارے دوست کی بیوی کو، جو اس وقت کھڑکی کھولے بیٹھی تھیں،
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 91

دیکھاتو قریب سے یہ کہتا ہوا گزر گیا کہ "کہاں جا رہی ہو؟" وہ بیچاری دھک سے ہو گئی اور مارے دہشت کے ان کا کلیجہ کانپنے لگا۔ اور چاندنی سے گھبراہٹ کے لہجہ میں کہا کہ بہن خدا کے واسطے کھڑکیا ں چڑھا لو۔ کوئی بدمعاش مجھ سے ایسا کہہ کر چلا گیا۔ ہماری تیز طرار بیوی نے ہنس کر کہا کہ آپ نے بتا کیوں نہ دیا کہ بریلی جا رہی ہوں۔ وہ بے چاری ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ میرے تو منہ سے آواز ہی مشکل سے نکلی اور میں گھبرا گئی۔ یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ وہ پھر کھڑکی کے سامنے سے گزرا اور اس نے پھر وہی کہا۔ یہ گھبرا گئیں اور ایک دم سے کھڑکی چڑھانے لگیں کہ وہ چلتے چلتے بولا " یہ ستم نہ کرو۔" ہاتھ پیر ان کے پھول گئے۔ کھڑکی ہاتھ سے چھوٹ گئی۔ اور یہ بے چاری بے دم ہو کر کونے میں منہ چھپا کر بیٹھ گئیں۔ چاندنی ہنس رہی تھیں اور یہ اس سے کہہ رہی تھیں کہ اسی مارے کھڑکی کے پاس عورتوں کا بیٹھنا ٹھیک نہیں ہوتا۔ دراصل انکی حالت قابلِ رحم تھی۔ چاندنی فوراً لپک کر کھڑکی کے پاس آئی مگر وہ غنڈہ جا چکا تھا۔

ہم جو ایک اسٹیشن پر آئے تو اس نے یہ واقعہ بیان کیا اور دور سے اس شخص کو دکھا کر کہا " معلوم ہوتا ہے کہ آج اس کی شامت آئی ہے۔" ہم نے دیکھا کہ ایک معمولی سا لفنگا صفت آدمی ہے۔ ترکی ٹوپی اور سیاہ اچکن پہنے تھا۔ اور ایک میلا سا سفید پاجامہ۔ گاڑی یہاں دیر تک ٹھہرتی۔ ہم تھوڑی دیر بعد ہی چلے آئے اور اپنے دوست سے کہا وہ بے چارے کہنے لگے کہ " کیا بتائیں۔ بس اسی مارے تو عورتوں کا سفر کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
 
Top