شریر بیوی- ص 42

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200042.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 80

کر گھر روانہ کرائیں۔ اور پھر مختلف مقامات کی سیر کرنے چلے گئے۔ چراغ جلے کے بعد اسٹیشن پر بہت دیر میں واپس آئے۔ اورہمیں یہاں آ کر معلوم ہوا کہ ہوٹل کے نوکروں نے کھانا کھا کھا خوب تھوکا۔ اور علاوہ اس کے کئی مسافروں سے کڑوی چائے پلانے کی وجہ سے یہ قصہ طول پا گیا۔ حتٰی کہ ایک انگریز نے ہوٹل کے بیرے کو مارتے مارتے چھوڑا۔ ہم چپ تھے اور ہم نے خفا ہو کر چاندنی سے کہا۔

" معلوم ہوتا ہے کہ تیری قطعی شامت آئی ہے اور تو خود مار کھائے گی اور شاید ہمیں بھی پکڑوائے گی۔ وہ بھی محض اپنے موذی پن کی بدولت نہ خود کھائے اور نہ کسی کو کھانے دے۔ آخر اس سے کیا فائدہ۔"

ہمارے اس لیکچر کا اثر الٹا ہوا اور وہ کہنے لگی کہ " تمہاری بلا سے ہم مارے جائیں تو تم ہم کو نہ بچانا۔" ہم تو ایک جگہ بیٹھ گئے اور وہ ترشرو ہو کر پلیٹ فارم پر سیدھی ٹہلنے چلی گئی۔ سب سے پیشتر اس نے یہ موذی پن کیا کہ مسلمانوں کی پانی والہ گھڑونچی کا معائنہ کر کے سارا پانی کڑوا کیا۔ اس کے بعد تو اور بھی غضب ہو گیا اور وہ یہ کہ ریلوے افسروں کے کمرہ کے آگے ایک صراحی رکھی تھی، اس کو بھی کڑوا کیا۔

وہاں سے وہ سیدھی ہندوؤں کے پینے کے پانی کے پاس گئی۔ مگر وہاں سخت پہرہ تھا۔ وہ وہاں گھوم ہی رہی تھی کہ ہم بھی پہنچے اور چونکہ شرارت اس کے چہرے سے عیاں تھی لٰہذا ہم سمجھ گئے اور اس کو پکڑ لائے اور کہا کہ کمبخت تجھ کو یہ آج ہو کیا گیا ہے۔ کیوں مار کھانے کی باتیں کر رہی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 81

مگر یہ سب بے سود تھا کیونکہ وہ پھر ہمارے پاس سے سرک گئی۔ اور اب اس نے ایک اور ہی شرارت کی۔

پان والے کو ذرا ایک علیٰحدہ سی جگہ میں کھڑے ہو کر بلایا اس سے دو آنے کے پان لئے۔ اور ہمارے لئے خواہ مخواہ سگریٹ کی ڈبیہ خریدی اور اس کو دس روپے کا نوٹ دیا۔ یہ اس سے پوچھ لیا تھا کہ اس کے پاس پانچ کے نوٹ کے روپے ہیں۔بعد میں کہا کہ پانچ کا نوٹ نہیں دس کا ہے۔ وہ خوانچہ رکھ کر نوٹ کے روپے لینے گیا۔ اور یہاں اس نے کتھا اور چونا بالکل کڑوا کر دیا۔ ہمیں اس کا قطعی علم نہ ہوا۔ یہ شرارت کر کے وہ واپس آئی اور مسکرا رہی تھی۔ ہم نے کہا کیا کہیں کوئی نیا شگوفہ چھوڑا۔ کیونکہ شرارت اس وقت اس کے چہرے اور آنکھوں سے ٹپک رہی تھی۔ ہم نے جب اصرار کیا تو اس نے کہا کہ "میں نے کچھ نہیں کیا ہے۔ صرف پان والے سے دو آنے کے پان اور تمہارے سگریٹ لے آئی ہوں۔" ہم نے چونک کر کہا کہ " کیا تو نے پان والے کے ساتھ بھی کچھ کیا۔" اس پر اس کا ہنسی کے مارے برا حال ہو گیا۔ اور اس نے چپکے چپکے سب واقعہ سنایا۔

ہم نے کہا کہ اب تم قطعی پولیس میں پکڑی جاؤ گی۔ اور یہ جرم ہے۔ ہن نے بڑی انسانیت سے ان سب شرارتوں کی اہمیت کو بتایا اور کہا کہ اب اگر تو نے ایسا کیا تو تیری خیر نہیں ہے۔ وہ نیم راضی ہو کر بولی کہ اگر سخت ضرورت پڑی تو میں کروں گی۔ ورنہ نہ کروں گی۔ پھر اتھ کر جو جانے لگی تو ہم نے پکڑ لیا کہ اب ہم تجھے نہ جانے دیں گے۔ ہمارے پاس بیٹھی رہ۔ کیونکہ
 
Top