شریر بیوی صفحہ 77

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200077.gif
 

فہیم

لائبریرین
تھوڑی دیر بعد کامل چلے گئے۔ مگر اس چائے کی پیالی کے اختتام سے جتنا اطمینان انہیں ہوا۔ دیکھنے کے قابل تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوسرے روز ہم شام کو کلب سے آئے اور کپڑے وغیرہ اتار کر چاندنی کا انتظار کرنے لگے جو کامل کی بہن سے ملنے گئی تھی۔ ہم نے اس کو بہت کچھ منع کیا تھا کہ اب تو اس طرح نہ جا۔ مگر وہ کہتی تھی کہ اب تم رہنے دو۔

اتنے میں موٹر کی آواز آئی۔ جو کمرے کے سامنے آکر رکی۔ ہم نے دیکھا کہ بجائے انتظار کرکے کہ ہم یا کامل موٹرکی کھڑکی کھولیں۔ چاندنی فوراً کھڑکی کھول کر تیزی سے خود ہی اتر پڑی۔ کامل نے موٹر کا انجن چلتا رکھا تھا۔ انہو ںے اس کو موڑا اور ہمیں زور سے پکار کر گڈ نائٹ کہا اور موٹر یہ جا وہ جا۔

چاندنی کمرہ میں آئی اور ہم پوچھنے ہی کو تھے کہ کوئی نئی بات تو نہیں ہوئی کہ اس کا چہرہ غصہ سے لال دیکھا۔ آنکھوں میں آنسو تھے۔ ہم سمجھ گئے اور ہم نے غور سے چہرہ کو دیکھ کر ایک زور کا قہقہ لگایا اور پھر کہا کہ اچھا ہوا تیری شرارتوں کی یہی سزا ہے۔ یہ کہہ کر ہم نے چھیڑنے کے لئے کندھا ہلا کر پوچھا۔"کہو دوست پھر جاؤ گے؟"

"مان جاؤ۔" یہ کہکر چاندنی نے ہمارا ہاتھ جھٹک دیا۔ "ہمیں بڑا غصہ آرہا ہے۔"

ہم نے پھر ہنس کر کہا۔ "ہم نہ کہتے تھے کہ شرارتیں چھوڑو۔" یہ کہکر پھر کندھا ہلا کر کہا۔ "کچھ تو بتاؤ دوست آخر کیا ہوا؟"

دانت پیس کر اور مٹھی بھینچ کر اس نے جل کر کہا۔ "جب تک میں اس کمینہ سے بدلہ نہ لے لوں گی مجھے چین نہ پڑے گا۔ میں ہرگز اس سے ملنا نہ چھوڑوں گی۔"

ہم نے پھر کہا۔ "بتاؤ دوست کیسی گذری؟"

"مان جاؤ" اس نے تنک کر کہا۔ ہم نے بتاتے۔"

"اچھا ہم کسی نہ کہیں گے۔ تم ہمارے کان میں چپکے سے کہدو۔" یہ کہکر ہم نے اپنا کان اس کے منہ کے قریب کردیا۔ چاندنی کا غصہ رفو چکر ہوگیا اور اسے ہنسی آگئی۔ مگر اس نے کہا۔ "ہم نہیں بتاتے۔ جب ہم اپنے دشمن سے بدلہ لے لیں گے۔ تب بتائیں گے۔"

"تمہیں بتانا پڑے گا۔ یہ کہکر ہنے بہت کھینچا اور گھسیٹا۔ مگر وہ یہی کہتی رہی کہ ہم نہیں بتاتے۔"

ہم نے کہا "دوست تم بتاؤ یا نہ بتاؤ۔ ہم تو جان ہی گئے۔"

(۴)
بہتر ہوتا اب بھی ہم معاملات کو یہیں روک دیتے۔ مگر بیوی کی محبت سے ہم مجبور تھے۔ وہ یہی کہتی رہی کہ "تم دیکھنا میں کیسا بدلہ لیتی ہوں۔"

دوسرے روز کامل نہیں آئے۔ تیسرے روز جو آئے تو ہم بھی کلب نہ گئے۔ اور موٹر کی سیر کی۔ اب کچھ ایسا اتفاق ہوتا کہ جب بھی شام کو کامل آتے تو کسی نہ کسی وجہ سے چاندنی اور ان کا موٹر میں ساتھ نہ ہوتا۔ کوئی نہ کوئی


 
Top