شریر بیوی صفحہ 75

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200075.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 146

گئی، اور یہ حرکت اس کو بہت ہی بری معلوم ہوئی۔ مگر اس نے ظاہر نہ ہونے دیا اور شکریہ ادا کر کے کہا آپ تکلیف نہ کریں۔ آخر کو کامل صاحب وہ کر گزے جس کے لئے وہ آئے تھے۔ باتوں ہی باتوں میں چاندنی کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر بولے۔ کیو کہوں بغیر آپ کی رفاقت کے میرا جی ہی نہیں لگتا۔ چاندنی نے ہاتھ تو اپنا کھجانے کے بہانے چھڑا لیا اور پھر نہایت ہی سادگی سے کہا۔

"ملنے جلنے سے مناسبت ہو ہی جاتی ہے۔ مجھ کو خود آپ کے اخلاق حمیدہ بہت پسند ہیں۔"

اتنا کہنا تھا کہ کامل صاحب نے زیادہ صاف ہو کر کہا۔ "مجھے آپ سے بہت محبت ہے۔"

چاندنی چونکہ ان خرافات کی منتظر ہی تھی۔ لہذا اس کو اس پر کچھ تعجب نہ ہوا۔ اس نے نہایت ہی سادہ لوحی سے کہا۔ "بہت کم دل ہیں۔ جن میں یہ جذبات ہوں۔ واقعی وہ دل ہی کیا جس میں خدا کی محبت نہ ہو، باپ کی محبت نہ ہو یا بہنوں کی محبت نہ ہو یا دوست کی محبت نہ ہو۔ دراصل محبت و الفت میں حسبِ مراتب سبھی کا حصہ ہے۔"

کامل میدانِ حماقت میں اس طرح گامزن ہوئے۔ "آپ غلطی پر ہیں۔ اس دل میں سوا آپ کی محبت کے اور کسی کی محبت نہیں۔"

نمعلوم کیا غلط فہمی ہوئی ملازم کی آواز سن کر "میں ابھی حاضر ہوئی کہکر باہر آئی اور نہایت ہی تصنع کے ساتھ گھبرا کر کمرہ میں واپس آئی۔ اور راز کے لہجہ میں کامل سے کہا۔ "وہ آ گئے۔ جلدی کیجیے، غسل خانہ میں۔" اس طرح گھبراہٹ اور جلدی
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 147

کے لہجہ میں اس نے یہ پارٹ کیا کہ جیسے ہی کامل کا ہاتھ پکڑ کر اس نے غسلخانہ کا دروازہ باہر سے بند کر دیا۔

دراصل دیکھا جائے تو کامل کو چھپنے کی ضرورت ہی نہ تھی۔ اور نہ ان کا خود کا ارادہ ہو گا۔ مگر چونکہ دل میں چور تھا۔ لہذا اسی بوکھلاہٹ میں بند ہو گئے۔

ہم کمرے میں آئے۔ موٹر باہر دیکھ ہی چکے تھے۔ اپنی شریر بیوی کو مسکراتے ہوئے پایا۔ ہم نے کوٹ اتار کر پوچھا کہ ہمارے دوست کہاں ہیں؟

چاندنی نے مسکرا کر کہا "ٹاپے میں" اور غسل خانہ کی طرف اشارہ کیا۔ اور ہمارا ہاتھ پکڑ کر ساتھ لیا۔ "ہم دونوں دبے پاؤں ک،نے والے کمرے سے ہو کر غسلخانہ کے پاس پہنچے۔ چاندنی نے آہستہ سے غسل خانہ کے دروازے پر انگلی ماری اور دبی آواز سے کامل کو پکارا۔ انہوں نے جواب دیا تو ان سے کہا کہ "میں نے یہ کہدیا ہے کہ آپ کو والدہ صاحبہ نے شوفر کو موٹر لے کر مجھے لینے بھیجا ہے۔ مگر موٹر بگڑ جانے کی وجہ سے وہ چلا گیا اور ابھی تک واپس نہیں آیا ہے۔"

کامل نے اس بہانے کو پسند کیا اور پھر ہمارے قبل از وقت چلے آنے کی وجہ دریافت کی۔ جس کا جواب چاندنی نے یہ دیا کہ "میرے درد سر کی وجہ سے چلے آئے۔" اس کے بعد انھوں نے کچھ لغویات بکنا شروع کیں تو وہ غسل خانہ میں تکلیف کی معافی مانگنے لگی۔ جس کا جواب کامل نے دیا کہ ان کو اسی میں عین راحت ہے۔ ہم دونوں ہنستے ہوئے چلے آئے۔ اب ہم یہ سوچ رہے تھے کہ ان کو بھلا کب تک رکھا جائے گا۔
 
Top