ٹائپنگ مکمل شریر بیوی صفحہ 74

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200074.gif
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
نے دوسرے بھائی سے بہن کے کھو جانے پر کہے تھے ۔

"ہماری بہن ہر قسم کے آسیب سے محفوظ ہے کیونکہ تمام تاریکی کی نجاست اس کی عصمت و عفت کی روشنی کے آگے کوئی چیز نہیں ۔ اس کے پاس عصمت کی سپر ہے جو وہ چیز ہے کہ اس کی نگاہ عفت شیطان پر پڑ جائے تو وہ فرشتہ ہو جائے اور اگر غصہ ہو کر پتھر پر وہ نظر پڑے تو وہ شق ہو جائے اور اگر فولاد پر پڑے تو وہ موم ہو جائے وغیرہ وغیرہ ۔ ۔ ۔"

بدقسمتی یا خوش قستی سے یہی ہمارا مذہب تھا اور اب بھی ہے ۔ ہم جانتے تھے کہ چاندنی اور ہم دراصل ایک جان دو قالب ہیں اور ہماری سمجھ ہی میں آنا ناممکن تھا کہ پھر بھی ہمیں دنیا داری برتنا چاہیے اور اس اصول سے گریز نہ کرنا چاہیے جو ہر صورت میں لازمی ہے ۔ ہمارا اہمان ہمیشہ سے یہی ہے کہ ہم دونوں کے ایمان شکست ہونے سے پہلے خود ہمیں معلوم ہو جائے گا ۔ دراصل یہی خیال تھا جس نے ہمارے عقیدے میں پائیداری پیدا کی تھی ۔



(۲)


جس کا ہمیں اندیشہ تھا وہی ظہور میں آیا ۔ ہم پہلے ہی سمجھے ہوئے تھے کہ کامل کوئی نہ کوئی حماقت ضرور کریں گے ۔ انہوں نے مذاق ہی مذاق میں ایک روز تنہائی میں چاندنی کو گود میں لے کر موٹر میں بٹھا دیا اور جب دیکھا کہ چاندنی نے تحمل سے کام لیا تو رات میں لغو بیانی بھی کی ۔ وہ دراصل اس لائق ہی نہ تھے کہ ان سے کسی دوست کی بیوی ملے ۔ دراصل ہمیں معاملات کو یہیں روک دینا چاہیے تھا مگر ہم نے غلطی کی اور عام اصول سے بھٹک کر دوسرا راستہ اختیار کیا ۔ اس کی وجہ بیان کر ہی چکے ہیں مگر ایک وجہ پیش آئی کیونکہ اب چاندنی دانت پیس رہی تھی کہ مزہ چکھا دوں گی اور ہم بھی چاہتے تھے کہ کچھ خود اسے اور کچھ میاں کامل کو تجربہ حاصل ہو ۔ ہمیں اب معلوم ہوتا ہے کہ ہم خطرناک جوا کھیل رہے تھے ۔

"کل دوپہر کو ج تم کچہری ہو گے تو انہوں نے آنے کو کہا ہے۔" سر ہلا کر وہ بولی اور پھر مسکرانے لگی اور کیا دیکھتا ہوں کہ اس کی آنکھوں سے شرارت عیاں ہے اور وہ کچھ سوچ چکی تھی۔

"تو کیا کرے گی ہمیں بتا تو سہی۔" ہم نے پوچھا ۔

دیکھا جائے گا مگر تم کچہری سے ضرور بالضرور ٹھیک دیڑھ بجے پہنچ جانا ۔ آدھے دن کی چھٹی ہی سہی ۔ خود ہی انہوں نے آنے کو کہا ہے ۔ میں نے کوئی جواب نہیں دیا مگر اتنا جانتی ہوں کہ وہ ضرور آئیں گے ۔

ہمارے دوست کامل ٹھیک ایک بجے ہمارے مکان پر پہنچے وہ آکر ملنے کے کمرہ میں بیٹھے ۔ ہماری شریر بیوی نے قصداً بیس منٹ آنے ہی میں لگا دیئے وہ سر میں ایک رومال اس طرح باندھ کر آئی کہ جیسے سر میں درد ہے اور منہ بھی ویسا ہی بنا لیا ۔ کامل نے اٹھ کر سلام علیک کے بعد مصافحہ کیا اور مزاج پوچھا ۔ معلوم ہوا کہ سر میں درد ہے تو کہنے لگے کہ "لائیے میں سر دبا دوں۔" یہ کہا ہی نہیں بلکہ اٹھ کر سر دبانے کی سخت آمادگی ظاہر کی ۔ چاندنی کی روح سلگ
 
Top