شریر بیوی صفحہ 71

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200071.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 138

پر اس دعوت کا شکریہ ادا کیجئے۔ اس پر کئی صاحبان ہنسنے لگے اور حامد کا شکریہ ادا کرنے لگے کہ واقعی ہم شکر گزار ہیں کہ آپ نے ایسی پرتکلف دعوت کی۔ حامد نے فوراً کہا کہ حضرات آپ میرا غریب کا شکریہ کیوں ادا کرتے ہیں۔ آپ دراصل بیرسٹر صاحب کا شکریہ اداک کیجئے۔ لوگ ہنسنے لگے اور بیرسٹر صاحب کی طرف متوجہ ہوئے۔ دس پانچ کو پہلے ہی سے حامد نے سکھا رکھا تھا۔ انہوں نے بیرسٹر صاحب کا اتنا شکریہ ادا کیا کہ بیرسٹر صاحب بھی چکرا گئے۔ اتنے میں ایک منصف صاحب زور سے چلا کر بولے کہ بھئی آخر کیا معمہ ہے کہ جس سے آدگے لوگ واقف معلوم ہوتے ہیں اور پورا لطف اٹھا رہے ہیں۔ اور بقیہ بے وقوف بن رہے ہیں۔

حامد نے اس پر سب کو خاموش کر کے اصل قصہ سنایا۔ زحل دیکھنے بیرسٹر صاحب جب درخت پر چڑھے تھے۔ تو کسی کی سمجھ میں نہ آتا تھا کہ کیا معاملہ ہے۔ لٰہذا وہ وہ خط ہماری بیوی کا حامد نے پڑھ کر سنایا اور ناظرین سے کہا کہ اب کہیے بیرسٹر صاحب کیونکر نہ زحل کا طلوع دیکھتے۔ بیرسٹر صاحب کا عجب حال تھا کہ کاٹو تو بدن میں خون نہیں۔

اس پورے قصہ کو ختم کرنے کے بعد سب انسپکٹر صاحب کی کوششوں کا حال سنایا اور پانچ سو روپے وصول ہونے کو ذکر کر کے کہا کہ جناب پانچسو روپے میں سے اسی (80) روپے گیارہ آنے دعوت پر خرچ ہوئے۔ چار سو انیس روپے پانچ آنے یہ حاضر ہیں۔ جو بیرسٹر صاحب کو واپس کئے جاتے ہیں۔ اور آپ سب صاحبان بیرسٹر صاحب کا تہ دل سے شکریہ ادا کیجئے۔ اس پر
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 139

تو وہ لطف آیا کہ باید و شاید۔ جن کو پیشتر سے بتا دیا تھا، انہوں نے بیرسٹر صاحب کا شکریہ ادا کرتے کرتے ناک میں دم کر دیا۔ بیرسٹر صاحب فوراً ہی بھاگ گئے۔ اور کسی طرح نہ رکھ۔ بہت دیر تک اسی واقعہ پر آپس میں باتیں ہوا کیں۔ اور تمام دوسرے قصے دہرائے گئے۔ اس دعوت میں بہت سے لوگوں کو ہماری بیوی کی طرف ےس خیالات بدلنا پڑے۔ قصہ مختصر دعوت زور کی رہی۔
-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-​

افسوس کہ بیرسٹر صاحب اس قدر اس مقام سے بیزار ہوئے کہ اپنی جمی جمائی پریکٹس کو چھوڑ کر اس واقع کے بعد وطن چلے گئے اور پھر ڈیڑھ برس تک تو ہم وہاں رہے۔ مگر جب تک تو آئے نہیں۔
-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-​
 
Top