صفحہ 136
"اب یہ مجھ سے نہ کہلواؤ۔" بیرسٹر صاحب نے کہا۔ وہ تو محض اتفاق تھا کہ شاید میرا کوئی خط پکڑا گیا۔ مگر میں تم سے آج کہے دیتا ہوں کہ وہ عورت ان کے پاس اب رہے گی نہیں۔"
"کیوں"
"اس لئے کہ وہ اب میری ہو چکی ہے۔"
بیرسٹر صاحب نے بہت ہی جلد مبلغ پانچ صد روپے سب انسپکٹر صاحب کی خدمت میں ارسال کرا دیئے۔
-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-
اس واقعہ کو پندرہ بیس روز ہو چکے تھے۔ اور بیرسٹر صاحب کی ہم سے بالکل ملاقات بند تھی۔ حامد کے یہاں پُرتکلف ڈنر تھا اور لطف یہ کہ چاندنی اور ہم دونوں مدعو تھے۔ دراصل یہ ڈنر حامد کے دوست سب انسپکٹر صاحب کی خاطر تھا۔ ہم اور چاندنی سرشام ہی سے حامد کے یہاں جا دھمکے۔ وہ تو زنانخانہ میں حامد کی ماں اور بہنوں کو دعوت کے انتظام میں امداد دینے کو جا بیٹھی اور ہم اور حامد باہر غپیں ٹھوک رہے تھے۔
-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-
بیرسٹر صاھب بھی آئے اور ہم کو دیکھ کر سخت متعجب ہوئے۔ ہم ان سے بہت اچھی طرح ملے اور لطف تو جب آیا کہ چاندنی بھی آ گئی۔ کمرہ میں صرف ہم اور چاندنی اور حامد تھے۔ چاندنی سے بیرسٹر صاحب سے مصافحہ کیا۔ ان کا مزاج پوچھا اور ان سے عرصہ سے ملاقات نہ ہونے کی شکایت