شریر بیوی صفحہ 70

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200070.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 136

"اب یہ مجھ سے نہ کہلواؤ۔" بیرسٹر صاحب نے کہا۔ وہ تو محض اتفاق تھا کہ شاید میرا کوئی خط پکڑا گیا۔ مگر میں تم سے آج کہے دیتا ہوں کہ وہ عورت ان کے پاس اب رہے گی نہیں۔"

"کیوں"

"اس لئے کہ وہ اب میری ہو چکی ہے۔"

بیرسٹر صاحب نے بہت ہی جلد مبلغ پانچ صد روپے سب انسپکٹر صاحب کی خدمت میں ارسال کرا دیئے۔
-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-​

اس واقعہ کو پندرہ بیس روز ہو چکے تھے۔ اور بیرسٹر صاحب کی ہم سے بالکل ملاقات بند تھی۔ حامد کے یہاں پُرتکلف ڈنر تھا اور لطف یہ کہ چاندنی اور ہم دونوں مدعو تھے۔ دراصل یہ ڈنر حامد کے دوست سب انسپکٹر صاحب کی خاطر تھا۔ ہم اور چاندنی سرشام ہی سے حامد کے یہاں جا دھمکے۔ وہ تو زنانخانہ میں حامد کی ماں اور بہنوں کو دعوت کے انتظام میں امداد دینے کو جا بیٹھی اور ہم اور حامد باہر غپیں ٹھوک رہے تھے۔
-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-​

بیرسٹر صاھب بھی آئے اور ہم کو دیکھ کر سخت متعجب ہوئے۔ ہم ان سے بہت اچھی طرح ملے اور لطف تو جب آیا کہ چاندنی بھی آ گئی۔ کمرہ میں صرف ہم اور چاندنی اور حامد تھے۔ چاندنی سے بیرسٹر صاحب سے مصافحہ کیا۔ ان کا مزاج پوچھا اور ان سے عرصہ سے ملاقات نہ ہونے کی شکایت
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 137

کی۔ بیرسٹر صاھب کا عجیب حال تھا اور ان کی عقل کام نہ کر رہی تھی کہ الٰہی یہ کیا ماجرا ہے۔ خیر کچھ بھی ہو۔ مگر وہ بھی مناسب باتیں کرتے رہے۔ ہماری بیوی خوش مزاجی اور باتوں کا اس وقت خزانہ ہو رہی تھی۔ اور تمامتر اس کی توجہ بیرسٹر صاحب کی طرف تھی۔ مگر بیرسٹر صاحب کا کچھ عجیب ہی حال تھا۔ تھوڑی ہی دیر میں چاندنی گھر میں چلی گئی۔ ہم دو ایک مہمانوں سے باتیں کرتے باہر چلے گئے۔ بیرسٹر صاحب نے تعجب سے حامد سے ہماری اور چاندنی کی موجودگی اور پھر اس قسم کے عمدہ برتاؤ کی وجہ پوچھی۔ حامد نے کہا کہ تم کو دعوت کے بعد خود ہی معلوم ہو جائے گا۔ بیرسٹر صاحب بہت ہی خوش تھے اور حامد سے انہوں نے اس عجیب و غریب معاملہ کو سلجھانے کی بہت کوشش کی مگر حامد نے نہ بتانا تھا نہ بتایا۔

(4)

دعوت وہ پرتکلف تھی کہ عرصہ سے ایسی دعوت کھانے کیا بلکہ دیکھنے میں نہ آئی ہو گی۔ قریب چالیس مہمان تھے۔ اور ملنے جلنے والوں، یاروں، دوستوں اور احباب میں سے کوئی ایسا نہ تھا جو موجود نہ ہو۔ طرح طرح کے انگریزی اور ہندوستانی کھانے تھے۔ اور وہ بھی اس قدر بے شمار کہ سمجھ میں نہ آتا تھا۔ کیا کھاؤ اور کیا نہ کھاؤ۔ دعوت بڑے لطف کے ساتھ ختم ہوئی، اور دعوت کے اختتام پر حامد نے سب سے پہلے چاندنی کا جام صحت تجویز کیا۔ اس پر ایک قہقہہ لگا۔ اور لوگ اس کی نوعیت سمجھنے سے قاصر رہے۔ حامدنے کہا کہ اچھا آپ لوگ اس پر اتنا تعجب کرتے ہیں تو جانے دیجئے اور میری استدعا
 
Top