شریر بیوی صفحہ 67

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200067.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 130

میں نہ آتا تھا کہ آخر خواہ مخواہ اس طرح بیرسٹر صاحب کو دوڑانے سے کیا فائدہ۔ کوئی خاص دلچسپی نہ آتی تھی۔ مگر چاندنی کا ان معاملات میں ہم سب لوگوں سے زیادہ دماغ کام کرتا تھا۔ حامد کے ملنے والے ایک دوست سب انسپکٹر پولیس تھے جو سول لائن کے تھانے میں افسر تھے۔ ان سے ہم سے محض سرسری ملاقات تھی۔ ہماری بیوی نے حامد صاحب سے کہکر ان سے ملاقات کی تمنا ظاہر کی اور ان کو ایک روز چائے پر مدعو کیا۔ ان کو اس راز سے آگاہ کر کے جو تجویز ہمارے شریر بیوی نے پیش کی وہ سب کو پسند آئی۔ بیرسٹر صاحب کے کل خطوط چاندنی نے ان کو دیئے۔
-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-

اتوار کا دن تھا اور بیرسٹر صاحب اپنے بنگلہ میں ناشتہ وغیرہ سے فارغ ہو کر بیٹھے تھے ایک یکہ آ کر رکا اور اس میں سے ایک سب انسپکٹر پولیس معہ دو کانسٹیبلوں کے اترا۔ بیرسٹر صاحب کو اطلاع کی گئی اور وہ باہر آئے۔ سب انسپکڑ صاحب نے کہا کہ میں کچھ تنہائی میں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ بیرسٹر صاحب اپنے ملنے کے کمرے میں سب انسپکڑ صاحب کو لے گئے اور کہا فرمائیے کیا ارساد ہے۔ سب انسپکٹر صاحب نے اپنی جیب سے پولیس کا وارنٹ تلاشی نکال کر پیش کیا اور کہا کہ میں آپ کی خانہ تلاشی لینے آیا ہوں۔ جس کی اجازت دی جائے۔ بیرسٹر صاحب معمولی آدمی نہ تھے۔ تند ہو کر بولے یہ کیا۔ سب انسپکٹر صاحب نے ہمارا نام لے کر کہا کہ انہوں نے آپ کے اور اپنی بیوی کے متعلق پولیس میں
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 131

کچھ جواہرات کے سرقہ کی بابت رپورٹ درج کرائی ہے۔ اور یہ خطوط داخل کئے ہیں۔ جن کو وہ بتاتے ہیں کہ آپ کے ہیں اور مجھ کو اب مقدمہ کی تحقیقات کے لئے تلاشی لینا ہے۔ کیونکہ ان کا بیان ہے کہ آپ کے یہاں ان کی بیوی کے خطوط نکلیں گے۔

"مگر یہ میرے خطوط نہیں ہیں۔" بیرسٹر صاحب نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا۔ "یہ سراسر الزام ہے۔"

"میں مجبور ہوں تلاشی کرنے پر خود معلوم ہو جائے گا۔ کیا آپ کوئی اپنی تحریر پیش کر سکتے ہیں۔" تھانیدار صاحب بولے۔

بیرسٹر صاحب حالانکہ قانون دان تھے۔ مگر کہنے لگے۔ "میری توہین ہے میں ہرگز اپنی تحریر اس طرح دکھانے پر تیار نہیں ہوں۔"

"معاف کیجئے گا۔" میں مجبور ہوں اور خانہ تلاشی کے سلسلہ میں جناب کی تحریر بھی مجھ کو کہیں نہ کہیں مل جائے گی۔ جو میں اپنے فرائض کو انجام دیتے ہوئے لے لوں گا۔"

"میں شائد تلاشی بھی اس طرح نہ دے سکوں" بیرسٹر صاحب نے کہا۔

"معاف کیجئے گا۔ آپ قانون دان ہیں اور مجھے امید نہیں کہ آپ جھگڑے کو زیادہ طول دیں گے۔ آپ کو معلوم ہے کہ پولیس آفیسر کو فرائض منصبی ادا کرنے سے روکنا جرم ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ مجھ کو تلاشی لینے میں امداد دیں گے۔ اور اپنے بیانات قلمبند کرا دیں گے۔"

"میں سپرنٹنڈنٹ پولیس کو لکھتا ہوں۔" بیرسٹر صاحب نے کہا۔
 
Top