شریر بیوی صفحہ 65

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200065.gif
 

کاشفی

محفلین
ایک لڑکے نے یہ بڈھے باپ سے اپنے کہا
یار کی گلیوں میں کیونکر یار جانا چھوڑ دے

ظاہر ہے کہ ہمارا ہنسی کے مارے کیا حال ہوا ہوگا۔ مگر ہم نے اپنی شریر بیوی کی طبیعت کی خوب ہی داد دی۔

قصہ مختصر خط رکھدیا گیا۔۔ اس کا جواب جو آیا تو اس میں اور بھی تیز تیز اشعار تھے۔ چار، چھ خط میں اس طرح آئے گئے کہ خط بھجنے والے برسرمطلب آگئے اور نثر میں عشق کی داستان سنانے لگ گئے۔

ہم نے بیوی سے کہا کہ مارو گولی جانے دو، مگر وہ بڑی مشکل سے مانی۔ مگر وہاں وہ دوسرے حضرت بھلا کیوں مانتے۔ ان کے اس قدر طول طویل خط آنے لگے کہ چاندنی نے کہا کہ اب ناممکن ہے کہ ان کے خطوط کا جواب نہ دیا جائے چنانچہ مناسب جواب لکھ دیا گیا۔ جیسا کہ ایک عورت کو لکھنا چاہیئے تھا۔

ہم نے اب حامد کو اس راز سے آگاہ کیا اس نے جو خط دیئے تو وہ سر پکڑ کر رہ گیا اس نے کہا کہ یہ حضرت بیرسٹر صاحب ہیں اور پھر جو ان سے بات چیت ہوئی تھی اس کا تذکرہ کیا۔ ہم سناٹے میں آگئے اور ہمیں فوراََ معلوم ہو گیا کہ شاید اسی وجہ سے بیرسٹر صاحب نے ہمارے یہاں آنا بند کر دیا ہے ۔ چاندنی کو ایک صدمہ سا ہوا کہ جیسے اس کا کوئی نقصان ہوگیا۔ مگر وہ ذرا ہی دیر میں بولی کہ اگر آپ دونوں خاموش رہیں تو میں تماشہ دکھاؤں۔ کہ آپ لوگ عمر بھر یاد کریں۔ ہم نے کہا وہ کیا تو اس نے کسی نہایت ہی سخت شرارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ہم تم کو نہ بتائیں گے۔ اس کے چہرے پر شرارت رقص کر رہی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس نے ایک خط ان گمنام خطوط کے لکھنے والے کو ان کے خط کے جواب میں لکھا کہ چونکہ آپ مجھ سے تنہائیہ میں ملنے کے بےحد خواہشمند ہیں ۔ لہذا آپ مجھ کو پولو کے میدان میں ملئے گا۔ مگر یاد رکھئےکہ آپ وہاں اس طرح پوشیدہ ہوں کہ سڑک پر سے دکھاوانہ نہ پڑے۔ بہتر یہ ہے کہ سڑک سے کچھ فاصلہ پر جو درخت ہے اس پر چڑھ کر پتوں میں چھپ جائیے گا۔ میں انشاء اللہ مغرب کے وقت پہنچوں گی۔ دن اور تاریخ تو مقرر ہی تھی۔ ہم فوراََ وقت مقررہ سے پیشتر حامد کو لے کر بیرسٹر صاحب کے یہاں پہنچے۔ اور ان سے کہا کہ موٹر پر ہوا کھا آئیں۔ بیرسٹر صاحب نے عذر کیا۔ جب ہم نے وجہ دریافت کی تو کہنے لگے کہ میں‌آج کہیں نہ جاؤں گا۔ اس پر ہم دونوں نے کہا کہ پھر ہم بھی آپ ہی کے یہاں بیٹھے ہیں۔ بیرسٹر صاحب چکرائے اور کہنے لگے کہ بھائی بات دراصل یہ ہے کہ مجھے ایک جگہ ایک اور مقدمہ کے سلسلہ میں جانا ہے۔ ہم نے کہا ہم بھی آپ کے ساتھ چلیں گے۔ مگر بیرسٹر صاحب نے لاچار ہو کر کہا افسوس ہے میں کچھ ایسے کام سے ایک صاحب سے شہر ہی میں ملنے جارہا ہوں کہ آپ لوگوں کو بتا نہیں سکتا۔ مجھے معاف کیجئے گا۔ جب ہم نے خوب تنگ لیا تو چلے آئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

موٹر کی تو ہم نے پولو کے میدان سے کچھ دور چھوڑا اور ہم اور حامد اور دو صاحبان اور جن کو ہم کلب سے پکڑ لائے تھے۔ ٹہلتے ٹہلتے پولو کے میدان کے
 
Top