شریر بیوی صفحہ 60

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200060.gif
 

کاشفی

محفلین
برقعہ پوش عورت کے اس میں کوئی نہ رہا تھا۔ چنانچہ وہ اتر کر ایک آدمی کے ساتھ چلی گئی۔ دونوں کے پاس ٹکٹ آگرہ سٹی سے راجہ منڈی تک کے تھے ۔ دوسرا آدمی ملازم معلوم ہوتا تھا۔ جو ان کو کسی بند گاڑی میں‌ بٹھا لے گیا۔

یہاں اس تفصیل کی چنداں ضرورت نہیں کہ کس طرح دن اور رات پولیس نے تفتیش کی ۔ مگر یہ بتانا ضروری ہے کہ وہ غریب سن رسیدہ بی بی صاف چھوٹ گئیں۔ دوسرے ہی روز صبح کو ان کا خط ان کے بیٹے کو مل گیا۔ جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ڈولی لے کر اسٹیشن پر ملنا۔ اصغر کا برا حال تھا۔ سر ٹکرا ٹکرا کر انہوں نے دیوانوں کی طرح پھوڑ لیا تھا۔ بلکہ کیا عجب کہ اگر گھر والے نہ ہوتے تو وہ اپنی جان گنوا دیتے کیونکہ ان کو اپنی بیوی سے محبت ہی نہ بلکہ عشق تھا۔ ان کی حالت زار قابل رحم تھی اور ان کو دیکھنے سے عبرت ہوتی تھی۔ وہ بالکل پاگل ہو رہے تھے ۔ معلوم ہوا کہ ان کا بکس مل گیا۔ کوئی بھلے مانس دھوکہ میں‌ لے گئے تھے وہ غلطی کا علم ہونے پر واپس کر گئے جو یہاں آگیا۔ مگر یہاں تو اب بکس والی کا رونا تھا۔ ہم ان کے گھر والوں سے اور ان سے اظہار عمدردی کر کے رنجیدہ گھر واپس آئے اور چاندنی کو حال سنایا ۔ اس کو بھی بے حد افسوس ہوا۔

سال بھر تک ہم آگرے میں رہے اس وقت تک تو ان کی بیوی ملی نہ تھیں۔ اور ان کا قصہ بھی پرانا ہوچکا تھا۔ کہ ہم دوسری جگہ پہنچے۔
 

کاشفی

محفلین
ساتواں باب

گمنام خطوط

ہماری بیوی ہماری اس نوکری سے خوش تھی کہ تبادلہ ہوتا ہے اور نئے نئے مقامات میں رہنے کا موقع ملتا ہے۔ ہم کئی جگہ کی ہوا کھا چکے تھے اور پھر نئی جگہ کی امید تھی۔ اتفاق کی بات یا خوش قسمتی کی ہماری خوشی کا ٹھکانہ ہی نہ رہا جب ہمیں معلوم ہوا کہ ہمیں اب حامد کے وطن میں رہنے کا موقع ملے گا۔ حامد اپنے پرانے دوست اور یارغار تھے۔ ہم نے انہیں فورا تار دیا اور ہماری بیوی نے اسباب وغیرہ تو فورا ہی بند کرنا شروع کر دیا۔ حامد کا خط آیا ۔ جو خط کیا تھا گویا استقالیہ کمیٹی کے صدر کی طرف سے ایڈریس تھا۔

نئے شہر میں سیدھے معہ بیوی کے حامد کے مہمان ہوئے انہوں نے ہماری اس طرح خاطر کی کہ گویا برسوں کا حق دوستی پیشگی ہی ادا کر دیا۔ حامد نے ایک نیا موٹر لیا تھا۔ نیا نیا شوق ، خوب ہمیں اور ہماری بیوی کو سیر کراتے۔ اور تمام شہر کے مشہور مقامات ایک ایک کر کے دکھائے۔
 
Top