شریر بیوی- صفحہ 28

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200028.gif
 

نایاب

لائبریرین
(52)
خالی ہے ۔ آپ بیٹھ جائیے ۔ چنانچہ وہ پگڑ باز آگے جا بیٹھے اور ہماری بیوی ان کی جگہ آ بیٹھی اور اس کی جگہ ایک صاحب نے پیچھے سے آ کر لے لی ۔ یہ صاحب بہت شائیستہ اور معقول آدمی معلوم ہوتے تھے ۔ یہ لاہور کے ایک ہندو وکیل تھے ۔
اب معلوم ہوا ہماری بیوی کو کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔ کیونکہ سامنے زبردست پگڑی تھی ۔ ہم نے نہایت ادب سے ان حضرت سے بیکار کہا کہ حضرت آپ صافہ اتار لیں ۔ وہ نہ مانے اور ہماری بیوی نے تنگ آ کر ہم کو بھی نہ دیکھنے دیا ۔ اور باتوں میں مشغول کر لیا وہ چپکے چپکے کہہ رہی تھی کہ ان پگڑباز سے بدلہ لو ۔ اور ان کا صافہ سیٹو ۔ ہم کہہ رہے تھے کہ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ تو آج ماری جائے گی اور ہمیں بھی ذلیل کرائے گی ۔ وہ کہتی تھی کہ آخر پھر کیا کیا جائے ۔ وکیل صاحب ہماری بیوی کی تجویزوں میں بہت دلچسپی لے رہے تھے ۔ مگر یہ رائے ان کی بھی تھی کہ تم عورت ہو ۔ شرارت کرنا مناسب نہیں ۔ تو اس کا جواب ہماری شریر بیوی نے یہ دیا کہ حضرت پھر آپ ہی مرد بنئے اور کسی طرح ان کا صافہ اتروائیے۔ وکیل صاحب نے خود ان پکڑ پسند حضرت سے کہا کہ صافہ اتار ڈالئیے یا کوئی اور ترکیب کیجیئے مگر وہ نہ مانے ۔
ہماری بیوی ہم کو تماشہ دیکھنے ہی نہ دیتی تھی ۔ ہماری کرسی کے تکیہ پر بایاں ہاتھ رکھے ہوئے ہماری ٹوپی کے پھندے سے کھیل رہی تھی ۔ اور باتوں میں لگائے ہوئے تھی ۔ ہم کہہ رہے تھے کہ نہ تو خود تماشہ دیکھتی ہے اور نہ ہمیں
(53)
دیکھنے دیتی تھی ۔ آخر یہ کیا معاملہ ہے کہ اتنے میں اس نے کہا کہ باہر چلو چائے پئیں ۔ ہم نے انکار کیا اور کہا تو جا اور ہمیں دیکھنے دے ۔ وہ چلی گئی اور وہاں سے جو واپس آئی تو اس کے ہاتھ میں ہماری ٹوپی کے پھندنے کے دو ڈورے تھے ۔ جو فتیلہ کی طرح سلگ رہے تھے ۔ ایک ان میں سے اسنے وکیل صاحب کو دیا اور ایک اپنے ہاتھ میں لیا ۔ ہم نے دریافت کیا کہ یہ کیا معاملہ ہے تو اس نے نہ بتایا ۔ ہاتھ بڑھا کر اس نے پگڑباز حضرت کی گردن پر سلگتا ہوا کنارہ اس ڈورے کا چھوا دیا ۔ بس ہم کیا بتائیں کہ انہوں نے کس صفائی سے اپنی گدی جھاڑی ۔ گویا ان کی گردن میں کسی کیڑے نے ڈنک مار دیا ۔ جیسے ہی انہوں نے مڑ کر دیکھا ۔ تو ہماری بیوی نے وکیل صاحب سے کہا کہ " وکیل صاحب آپ کو ایسا نہ کرنا چاہئیے ۔ وکیل صاحب نے اس مذاق سے کافی دلچسپی لی ۔ پگڑباز حضرت اس مذاق کو پی گئے ۔ اور سوائے دو ایک مرتبہ سر ہلا ہلا کر وکیل صاحب کو دیکھنے کے کچھ نہ کیا ۔ اب ہماری بیوی نے پھر یہی کرنا چاہا ۔ ہم نے بہت کچھ کہا کہ کمبخت تو مار کھائے گی ۔ اور تیری شامت آ رہی ہے ۔ مگر وہ نہ مانی اور اس نے پھر ایک چرکا دیا ۔ اب کی مرتبہ وہ بل کھا گئے ۔ غل تو مچا نہ سکتے تھے ۔ نہ معلوم کیا پھسپھسانے لگے ۔ مگر سخت برہم تھے ۔ وکیل صاحب نے جو دیکھا کہ معاملہ میرے اوپر آ رہا ہے ۔ تو انہوں نے ہاتھ کا فتیلہ پھینک دیا ۔ مگر پگڑ باز نے اس کو دیکھ لیا تھا اور وہ یہ خیال کر رہے تھے کہ شرارت وکیل صاحب کی ہے ۔ کیونکہ ہماری بیوی بالکل بھیگی بلی بنی بیٹھی تھی اور بار بار کہتی تھی کہ ایسا نہ کرنا چاہئیے بری بات ہے ۔ اب ایسا معلوم ہوتا تھا کہ یہ حضرت پگڑباز ہوشیار ہو کر بیٹھے تھے ۔
 
Top