شریر بیوی صفحہ 26

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200026.gif
 

ذوالقرنین

لائبریرین
صفحہ 48​
زینہ سے اترے جو خاص اس برآمدہ میں نکلتا تھا۔ یہاں سردار صاحب نہ تھے۔ ہم نے بیوی کو یہیں چھوڑا اور چپکے سے کمرہ میں جھانک کر دیکھا کہ سردار صاحب کدھر ہیں۔ سردار صاحب کمرہ میں سڑک کی طرف والے دروازے میں ہماری طرف پشت کیے ہوئے بالوں کو ہوا دے کر سکھا رہے تھے۔ ہم فوراً لوٹ آئے اور بیوی کو آگے کیا۔ بیوی کی نظر سامنے والے قد آدم آئینے پر پڑی اور وہ ایک دم سے ذرا رکی کہ نظر داہنی طرف پڑی اندر آئیں تو دیکھا کہ وہی عورت اس طرف منہ کیے بال سکھا رہی ہے ذرا آگے بڑھی کہ سردار صاحب نے ذرا پیر کی آہٹ پا کر منہ جو پھیرا تو ڈیڑھ بالشت کی داڑھی والا چہرہ سامنے تھا۔ گھبراہٹ میں سردار صاحب کے منہ سے صرف اتنا نکلا۔​
نے جو مڑ کر دیکھا تو بیوی ندارد:۔​
سردار صاحب حیران و پریشان تھے اور ادھر مارے ہنسی کے ہمارا یہ حال کہ ہنستے ہنستے دیوانے ہوئے جا رہے تھے۔ جتنا بھی سردار صاحب خفا ہوکر ہم سے پوچھتے تھے کہ آخر یہ معاملہ کیا ہے۔ اتنا ہی ہمارا ہنسی کے مارے برا حال ہوتا تھا۔ ہنسی کو بار بار ضبط کر کے اور دم لے لے کر قصہ سنایا کہ جناب آپ کھڑکی کی طرف پشت کرکے کنگھا کر رہے تھے اور ہم آپ کے ریشمی بالوں سے ہنس ہنس کر کھیل رہے تھے۔ ہماری بیوی نے داڑھی دیکھی یا نہیں یہ ہم نہیں کہہ سکتے۔ کیونکہ آپ کا منہ دوسری طرف تھا۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ وہ آتش رشک میں جل مریں اور رو رو کر وہ حال کیا کہ خدا کی پناہ۔​
 

ذوالقرنین

لائبریرین
صفحہ 49​
خدا آپ کی داڑھی کی عمر دراز کرے اور الٰہی وہ خوب پروان چڑھے کہ آج اس نے ایک میاں اور بیوی میں ناچاقی ہوتے ہوتے بچا لی۔ وہ یہاں دراصل اس عورت سے ملنے آئی تھیں جس کو انہوں نے کھڑکی میں سے اپنی طرف پشت کیے ہوئے، سفید ساڑھی باندھے برآمدہ میں بال سکھاتے دیکھا تھا اور جس کے بالوں سے مجھے ہنس ہنس کر کھیلتے دیکھا تھا۔ اب یہ ان کی قسمت ہے کہ آپ نے جو منہ موڑا تو ڈیڑھ بالشت کے داڑھے کا کچھ ایسا رعب چھایا کہ بھاگتے ہی بن پڑی۔​
سردار صاحب کو بھی یہ لطیفہ سن کر بے حد ہنسی آئی۔ مگر ہمارے تمام فقرے اب سب طرح چست ہو رہے تھے اور سردار بے حد جھینپ رہے تھے۔​
------------------------------------------​
ہم جو اندر گئے تو بیوی صاحبہ نے ہمیں دیکھ کر پھر تکیہ میں منہ چھپا لیا۔ ہم نے پاس جا کر گد گدایا تو بیوی کو مارے ہنسی کے بے حال پایا۔ ہم نے کہا۔ " تم کس قدر بد اخلاق ہو کہ اس عورت سے بات بھی نہ کی۔ وہ کہتی ہوگی کہ کیسی تمیز دار بی بی ہیں۔​
-----------------------------------------​
اس کے بعد ہی وہ رات کی غلط فہمی بھی دور ہو گئی۔ واقعہ یہ تھا کہ رات کو بجلی کی روشنی میں کمرہ میں جو عورت جھانکتی تھی تو سامنے قد آدم آئینہ میں اس کو اپنا عکس نظر پڑتا تھا۔ رات کے وقت یہ تو تمیز ہوتی نہ تھی کہ کون ہے اور پھر​
 
Top