شریر بیوی- صفحہ 22

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200022.gif
 

نایاب

لائبریرین
(40)
بیوی نے پر درد لہجہ میں کہے۔
" آخر تمہیں یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا ہی ہم کہنے پائے تھے کہ جملہ کاٹ دیا ۔ اور پھر اسی طرح کہا ۔
" میں ان عورتوں میں نہیں ہوں جو میاں کو خواہ مخواہ تنگ کریں ۔ میں خوب جانتی ہوں کہ تم میرے ہی ہو ۔ خواہ بدچلنوں میں بیٹھو ، خواہ نیک چلنوں میں ۔ میں اگر تم کو روکوں گی تو اور ترکیبوں سے روکوں گی ۔ ۔ نہ کہ لڑ کر مگر افسوس تو مجھے اپنی قسمت پر آتا ہے کہ تم نے میری قدر نہ کی ۔ مجھ کو کم ظرف سمجھا اور مجھ سے سچ سچ نہ کہا ۔ یہ تو تمہارے دوست کی رنڈی ہے اگر کہیں خدا نہ کرے تمہاری بلائی ہوتی تو کیا میں اس کی یا تمہاری خدمت نہ کرتی ۔ خدا نہ کرے کہ ایسا ہو ۔ مگر بخدا اگر ایسا ہوا تو تم مجھے ثابت قدم پاؤ گے ۔ " اتنا کہنے ہی پائی تھی کہ اس کی آواز جذبات کے طلاطم سے گھٹ گئی اور پھر سسکیاں لے کر رونا شروع کیا ۔
ہم سخت چکر میں تھے کہ الہی کیا ماجرا ہے ۔ بیوی کو ہم نے گلے لگایا اور چمکارا اور سیدھے چھت پر لے گئے ۔ وہاں ہم نے سب قصہ سنا تو دنگ رہ گئے اور نوکرانیوں کو بلایا اور دریافت حال کے بعد ان کو رخصت کر کے بیوی سے کہا ۔ معلوم ہوتا ہے تمہاریئ نوکرانیاں جھوٹ نہیں بولتی ہیں مگر ان کو کچھ دھوکا ہوا ہے ۔ ہم نے تم سے جھوٹ ہر گز نہیں بولا اور نہ بولیں گے ۔ ہم سچ کہتے ہیں اور تم یقین کرو کہ کوئی عورت کمرے میں نہیں ہے ۔ شائد انہوں نے کسی عورت کو کہیں اور دیکھا ہے ۔"
(41)
" میرا مذہب اور دین اور ایمان سب تم ہی ہو ۔ بخدا جو تم کہو وہ سچ ہے ۔ مجھ کو قطعی یقین ہے کہ وہاں کوئی عورت نہیں ۔ محض اس وجہ سے کہ تم کہتے ہو " بیوی نے بظاہر راضی ہو کر کہا ۔
ہم سردار صاحب کے پاس آئے اور غیر معمولی دیر کی وجہ بیان کی ہماری عقل کام نہ کرتی تھی کہ الہی یہ عورتوں کے دماغ میں کیا خلل آ گیا جو ان کی آنکھوں کے سامنے رنڈی کی خیالی تصویر آ گئی ۔ رات گئے تک ہم سردار صاحب سے باتیں کرتے رہے ۔ ارادہ تو ہمارا یہی تھا کہ ہم باہر سوئیں ۔ مگر رات کے واقعہ کی وجہ سے ہم نے خیال کیا کہ ہم اپنی بیوی سے باتیں کر لیں تو بہتر ہے ۔
(3)
ہم چھت پر پہنچے تو بیوی کو سوتے ہوئے پایا ۔ یہ ناممکن تھا کہ ہم میں کوئی ایک دوسرے کو سوتے دیکھ پائے اور کچھ شرارت نہ کرے ۔ کیونکہ اس معاملے میں ہماری بیوی کی طبیعت ہر وقت حاضر رہتی تھی ۔ ہم نے قطعی طے کر لیا کہ بیوی کی فاختہ اڑائی جائے ۔ چنانچہ ہم نے پانی کی دو تین بوندیں ناک میں جو ڈالیں تو بیوی ہنستی ، کھانستی ، چھینکتی اٹھی ۔ بیوی نے کہا کہ ایک ملازمہ پھر گئی تھی اور پھر آ کر اس نے یہی کہا تھا کہ عورت کمرہ میں ہے ۔
" تو پھر تم نے کیا کیا ؟" ہم نے تعجب سے پوچھا ۔
" میں کرتی کیا خوب ڈانٹا کہ جھوٹی ہے مگر سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر دونوں نے صلاح کر کے ایسا جھوٹ بنایا ۔ مجھ سے تو تم نے کہہ دیا بس کافی ہے ۔ اگر میں خود بھی آنکھوں سے دیکھ لوں جب بھی تمہیں جھوٹا نہ مانوں گی ۔
 
Top