شریر بیوی- صفحہ 20

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200020.gif
 

نایاب

لائبریرین
(36)
کہا " کیوں دوست ہمارا ایک کام کر دو گے ؟"
" پھر وہی تم نے مردانی بولی سے مجھ مخاطب کیا : کیا کام ہے ؟ "
" ہمارے ایک ہندو دوست آرہے ہیں ۔ ان کے کھانے کا انتظام ۔ انتظام خاص ۔ اور وہ یہ کہ اپنے ہاتھ کی کوئی چیز ان کو ضرور کھلانا یہ بھی ویسے ہی دوست ہیں کہ جن سے رات بر باتیں کی جانا چاہئیں ۔ "
" یہ تم آخر رات بھر کیا باتیں کرتے ہو ؟" بیوی نے کرید کر پوچھا ۔
" ان سے تو زیادہ تر تمہاری شرارتوں کی باتیں کریں گے ۔" ہم نے ہنس کر کہا ،
' یہ غلط ہے ، تم بدچلن آدمیوں سے ملتے ہو ۔ آخر بتاؤ تو سہی کہ گلاب چند سے تم کو کیوں اتنی محبت ہے ۔ وہ شخص جو بازاری عورتوں میں تمہیں لے جائے ہر گز ملنے کے لائق نہیں ۔"
" ہ، صحیح کہتے ہیں کہ یہ جو آ رہے ہیں ان سے سوائے تمہارے یا خود ان کی بیوی کی باتیں کرنے کے اور کچھ بھی نہیں کریں گے تم خود جانتی ہو کہ اگر ہمیں تم سے جھوٹ ہی بولنا ہوتا تو ہم تم سے کہتے ہی کیوں ۔؟"
وہ بولی " یہ تو ہم جانتے ہیں کہ اگر تم کسی رنڈی کے یہاں جاؤ گے تو ہم سے ضرور کہہ دو گے اور یہ بھی معلوم ہے کہ یار دوستوں کے ساتھ زبردستی چلے جاتے ہو ۔ مگر آخر پھر اس کا نتیجہ کیا ہو گا ؟" بیوی نے کچھ متانت سے کہا ۔
" کچھ نہیں نتیجہ کیا ہو سکتا ہے تم خود جانتی ہو کہ میں تمہارا ہوں اور خواہ میں دن رات بازاری عورتوں میں ہی رہوں تب بھی کوئی فرق نہ ہو گا "۔
(37)
اتنا کہہ کر میں نے بیوی کی طرف غور سے دیکھا اور پھر کہا ، ۔
" اچھا جیسا کہو گی ، ویسا کریں گے ، مگر ان دوست کی ہم انتہائی خاطر چاہتے ہیں ۔"
(2)
رات کا کھانا ہم نے باہر دوست کے ساتھ کمرے میں کھایا ۔ کھانا کھا کر اپنے دوست سردار سندر سنگھ سے بیٹھے باتی کر رہے تھے ۔ بجلی کی روشنی چونکہ تیز تھی لہذا ہم کمرے کے اس دروازہ میں بیٹھے تھے جو سڑک کی طرف کھلتا تھا اس کے بیچ کے دروازے کے سامنے ہی ایک بڑی الماری رکھی تھی ۔ جس میں قدآدم آئینہ لگا تھا ۔
ایک دم سے ایک خادمہ آئی اور اس نے سر ڈال کر جھانکا ہی تھا کہ فورا لوٹ گئی ۔ ہم چونکہ سردار صاحب سے باتوں میں مشغول تھے لہذا اس طرف غور نہ کیا ۔ ملازم سے آواز دے کر پان کا تقاضا کروایا اور پھر باتوں میں مشغول ہو گئے ۔
--------------------
اب ذرا اندر کی کیفیت سنیئے۔
بیوی نے پان بنا کر ملازمہ کے ہاتھ بھیجے تھے کہ اتنے میں وہ ہانپتی کانپتی دوڑی چلی آئی ۔ پان کی تھالی رکھ کر بولی " بیگم صاحبہ غضب ہو گیا "
" کیوں کیا ہوا " " بیوی نے گھبرا کر پوچھا ۔
اس نے کہا ۔ " میں پان لیکر جو پہچی تو مجھ کو کوئی نظر نہ آیا میں نے
 
Top