شریر بیوی- صفحہ 19

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200019.gif
 

فہیم

لائبریرین
نہ رہا۔
کچھ عرصہ بعد ہم نے منہ پر ٹھنڈک محسوس کی۔ آنکھ کھلی تو بیگم صاحبہ کو شرارت کرتے ہوئے پایا۔ یعنی برف کا ٹکڑا لے کر ہمارے منہ پر مل رہی تھیں۔ اور اپنی مونچھوں کا ان کو پتہ بھی نہ تھا۔ ذرا غور کیجئے یہ مقطع اور رعب دار چہرہ اور اس پر یہ شرارت ہمیں بے اختیار ہنسی آئی جس کو ہم نے خوب ہی داد دی اٹھ کر ہم نے دروازہ کھولا شام ہونے کو آئی تھی۔ اتنے میں ایک ملازمہ آئی اور اس نے جو اپنی مالکہ کے رعب دار چہرے کو دیکھا تو ہنستی ہوئی بھاگی۔
کیوں ہنستی ہے۔ ہماری بیگم صاحبہ نے خفا ہوکر پوچھا۔ مگر وہ واپس نہ آئی۔ غصہ میں مونچھیں عجیب بہار دے رہی تھیں۔ اتنے میں دوسری ملازمہ آئی اور دروازہ پر پیر رکھتے ہی اس نےکہا۔
کیا آپ مجھے بلاتی ہیں۔ یہ کہکر اس نے بھی اپنی مالکہ کا با رعب چہرہ دیکھا، اور وہ بھی ہنسی کو ضبط کرتی ہوئی باہر نکل گئی۔
ہماری بیوی بولی، آج معلوم ہوتا ہے ان کی شامت آئی ہے۔
ہم نے کہا آج ہمیں بھی ڈر لگ رہا ہے۔ وہ کچھ نہ سمجھی اور ہم نے اس ہنسی میں شرکت فضول سمجھی اور اٹھ کر باہر چل دیئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گھنٹہ بھر بعد جب ہم گھر میں آئے تو معلوم ہوا کہ بیگم صاحبہ نہاکر نکلی ہیں اور آئینہ والی میز پر کنگھی کررہی ہیں۔ ہم کمرے کے دروازے پر کھڑے ہوگئے اور ہم نے دیکھا کہ قد آدم آئینہ میں دیکھ دیکھ کر پنکھے کی ہوا سے بال خشک کیے جارہے ہیں۔ بال اڑ اڑ کر ہمارے لئے عجیب کیفیت پیدا کررہے تھے۔ اور ہم محو دیدار تھے کہ ہماری آنکھیں آئینہ چار ہوئیں۔ مڑکر ہماری طرف دیکھا مگر فوراً ہی پھر منہ موڑلیا کہ قریب پہنچے اور جیسے ہی نظر سے نظر ملی تو غصہ بھری نظریں ہماری طرف ڈالیں اور جونہی مسکراہٹ آئی تو اس کو دبا کر ماتھے پر شکنیں ڈال کر تر شروئی سے کہا اس قسم کی حرکتیں ہمیں پسند نہیں۔
ہم نے کہا۔ کیوں کیا ہوا؟
ایسے مذاق سے کیا فائدہ کہ تمام نوکرانیاں ہنستی پھریں۔
ہم نے کوئی مذاق نہیں کیا۔ ہم نے تضع سے کہا۔
تو پھر آخر یہ کیا تھا۔
آج جب ہم استرالے کر حسب معمول بیٹھے تھے تو تم نے ہی تو کہا تھا کہ ہمیں‌ مونجھیں بہت پسند ہیں۔ ہم نے دل میں‌ سوچا کہ ہمیں تو پسند نہیں کیونکہ ہم تو روزانہ ہی ان کو صاف کر ڈالتے ہیں مگر چونکہ ہماری بیوی کو پسند ہیں تو لاؤ ذرا اس کی مونچھیں ہی بنادیں۔
یہ سن کر غصہ رفو چکر ہوگیا۔ اور ہماری بیوی نے ہماری شرارت کو پسند کرتے ہوئے ہنس کر کہا۔ تو ہمارا یہ ملطب کب تھا۔ مونچھیں تم رکھو۔
ہم نے تضع کے ساتھ کہا، لاحول ولا قوۃ تم نے پیشتر ہی اگر بتادیا ہوتا تو ہم یہ غلطی ہی کیونکر کرتے۔
ادھر ادھر مطلب کی دوتین باتوں کے بعد ہم نے اپنی بیوی کو ایک گلاس انار کا شربت پلایا اور وہ بھی اپنے ہاتھ سے اور مزدوری وصول کرنے کے بعد ہم نے
 
Top