شریر بیوی۔ ص 43

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200043.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 82

تو پھر شرارت کرے گی۔ بہت کچھ اس نے ہم سے وعدہ کیا۔ مگر ہم نے نہ چھوڑا۔ تو اس نے کہا کہ اب میں اپنا وعدہ واپس لیتی ہوں۔ ہم نے ایک نہ سُنی۔

رات کا وقت تھا۔ لٰہذا ہم نے کچھ ہلکا سا ناشتہ اور چائے ویٹنگ روم میں منگوائی۔ چائے آئی اور ہم نے دو پیالیاں بنا لیں۔ چمچہ سے شکر چائے ہم ملا رہے تھے اور کلی کے لئے پانی منگوایا تھا۔ کیونکہ پان کھا رہے تھے۔ ہم باہر سے کلی کر کے آئے تو ہم نے اپنی شریر بیوی کے چہرے پر وہ خاموشی دیکھی جو نہایت ہی سخت شرارت سے تعلق رکھتی ہے۔ہم نے جو پیالی کیطرف دیکھا تو ہم جان گئے کہ یہ شریر شاید اب ہمارے اوپر ہاتھ صاف کر رہی ہے۔ ہم نے غور سے جو چہرہ دیکھا تو ہمارا شبہ اور بھی قطعی ہو گیا اور وہ ہنسنے لگی۔ ہم نے کہا کہ " کیا دیوانی ہوئی ہے، کیوں ہنستی ہے؟" اس پر وہ اور ہنسی اور پان والے کا قصہ کہنے لگی۔ ہم اسی طرح چلا رہے تھے اور ہمارا شبہ کچھ مٹ گیا اور ہم نے چائے کی پیالی پینے کے لئے اٹھائی کہ اس کو پھر ہنسی آئی جس کو اس نے تھوکنے کے بہانے سے ٹالنا چاہا۔ وہ آتش دان میں تھوکنے اٹھی اور اُدھر ہم نے موقع پا کر احتیاطاً اس صفائی سے چائے کی پیالی بدلی کہ اس کو شبہ تک نہ ہوا۔ ہم اس چائے سے کھیل رہے تھے کہ جیسے اس کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کر رہے ہیں کہ اس اپنے آگے کی چائے کی پیالی اتھائی جو ہمارے لئے کونین سے زہر ہلاہل کر کے رکھی تھی۔ پہلے گھونٹ میں بس اس کو مزہ آ گیا۔ چائے گرم نہ تھی اور چونکہ اس کو شبہ بھی نہ تھا۔ لٰہذا
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 83

ایک بڑا سا گھونٹ اس نے ایسا لیا کہ حلق کے پار ہو گیا۔ کیا بتائیں کہ ہم نے کیسے جھک جھک کر سلام کئے اور کیا مزہ ایا۔ اس کا بھی ہنسی کے مارے برا حال کہ تھوکنا مصیبت ہو گیا۔

(3)

اس کے بعد ہم پلیٹ فارم پر آئے اور تھوڑی دیر میں کاٹھ گودام والی گاڑی آ گئی۔ ہم نے اپنا اسباب ایک دوسرے درجہ میں لگوایا جو بالکل خالی تھا۔

ہم اس پان والے کا تماشا دیکھنے گئے۔ جس کے کتھے چونے کو چاندنی نے کڑوا کر دیا تھا۔ ہمیں زیادہ تلاش کرنے کی دقت اٹھانا نہ پڑی۔ کیونکہ بہت جلد ہم نے دیکھا کہ ایک پان والے سے کچھ لوگ لڑ رہے ہیں۔ دوسرے لوگ یہ جھگڑا سن کر اور آ گئے اور ان میں سے کچھ ملے جو کہتے تھے کہ ہمارا پیسہ واپس کر۔ کیونکہ تو نے ہمارا پان کڑوا کر دیا۔ ہم تو اس دلچسپ جھگڑے کو دیکھ کر اپنی بیوی کی شرارت سے لطف اندوز ہو رہے تھے ادھر ہماری نیک نہاد بیوی اور ہی کچھ کر رہی تھی۔ ایک سالن روٹی والا مسلمان ہم سے تقاضا کر چکا تھا کہ ہم اس کے میلے سودے میں سے کچھ خریدیں۔ حالانکہ چاندنی نے کئی مرتبہ اس کو ٹال دیا۔ مگر وہ نہ مانا اور مجبوراً اس نے اس سے کہا کہ اچھا ایک پیالہ میں تھوڑا سا نکال کر ہمارے سامنے بطور نمونہ پیش کرو۔

نمونہ ہماری سیدھی سادی بیگم صاحب نہ کھڑکی سے اندر لے کر بجلی کی روشنی میں دیکھا اور ناپسند کر کے واپس کر دیا۔ اس غریب کو کیا معلوم کہ کیا حرکت کی
 
Top