ٹائپنگ مکمل شریر بیوی۔ صفحہ 5

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200005.gif
 

جُنید

محفلین
6

بات سُن جاؤ. ہم جو پہنچے تو انہوں نے ایک خط پیش کیا کہ یہ بڑا ضروری خط ہے ذرا پڑھ دو. ہماری جان ہی تو جل گئی ہم ذرا دکان سے ہٹ کر خط کو چاک کر کے معہ اپنے ساتھیوں کے ایسے بھاگے کہ کان میں گالیوں کی بھی خوشگوار آواز نہیں پہنچ سکی. ذرا آگے پہنچے تو دیکھا کہ دو آدمی آپس میں لڑ رہے ہیں چوں کہ ہمیں یہ منظور نہ تھا کہ ان میں لڑائی ہو . ہم نے بھی شرکت کی اور بالکل انصاف سے کام لیا کہ دونوں کو ڈھیلوں سے مارنا شروع کیا. نتیجہ یہ ہو ا کہ دونوں لڑائی چھوڑ کر ہم پر حملہ آور ہوئے مگر ہم بھلا کہاں ہاتھ آتے تھے.دُور سے دیکھا کہ ان دونوں میں صلح تھی کیونکہ دونوں ساتھ چلے جا رہے تھے. پیاس بہت لگ رہی تھی ایک نل پر پہنچ کر ہم نے پانی پیا. پاس ہی ایک کتاب والے نے ایک بڑی سی چٹائی بچھائی اور دکان لگائی تھی ہم نے جو غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ نل سے جو پانی بہہ کر ضائع جا رہا تھا بڑی آسانی سے ایک کچی منڈیر توڑ کر اس طرح استعمال ہو سکتا ہے کہ ان کتب فروش صاحب کی دکان کو سیراب کر دے. چنانچہ فوراً اس پر عمل در آمد کیا گیا اور ہم کو اس میں وہ لطف آیا کہ بیان سے باہر. کتب فروش صاحب اپنی کتابوں کو بچانے کے لئے اس بری طرح کود پھاند رہے تھے کہ ہم بیان نہیں کر سکتے . کچھ آگے بڑھ کر ہم نے دیکھا کہ ایک ساقی صاحب زبردست حقہ لئے چلے آ رہے ہیں . چلم کے سر پر گویا ایک بے چندوے کی ٹرکش کیپ رکھی تھی اور کوئلے چوٹی تک بھرے ہوئے خوب دہک رہے تھے . ہم لوگ سلام علیک کر کے آگے بڑھے اور حقہ گڑگڑانے لگے. ہمارے دوسرے ساتھی حقہ کی تعریف میں مشغول تھے اور ساقی صاحب کو باتوں میں لگائے تھے.

7
ہم نے آنکھ سے اشارہ کیا اور ایک لمبی سانس لے کر اپنے دونوں پھیپھڑوں کی قوت صرف کر کے زور سے جو حقہ کو پھونکا تو پانی چلم کے اندر پہنچا ادھر ساقی صاحب کوئلوں کے بجھنے کی آواز سے چلم کی طرف متوجہ ہوئے ہی تھے کہ ہم سر پر پیر رکھ کر بھاگے نہ معلوم کتنی گالیاں سنیں . کچھ اور فاصلے پر جا کر ہم نے پتنگ بازی دیکھی اور کچھ ڈور بھی لُوٹی جو پھینک پھانک دی۔ کچھ ہو دور گئے تھے کہ سامنے سے مس ولیم اپنی بائیسکل پر آتی نظر پڑی۔ یہ ایک لڑکی تھی جو مشن اسکول میں پڑھتی تھی اور ہم سے بہت ڈرتی تھی کیونکہ ہم موقع بموقع جب کبھی اس کو دور سے آتے ہوئے دیکھتے تو اپنی سائیکل کی ہوا نکال کر کھڑے ہو جاتے اور سائیکل روک کر اس کا پمپ لے کر خوب دیر لگا کر ہوا بھرتے . ہم نے اس کو اتنا تنگ کیا تھا کہ ہر جگہ اس کو روکتے تھے۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ ایک روز پکڑ کر اس کے باپ کے بنگلہ پر لے گئے لیکن وہاں بجائے مارے جانے کے ہماری خاطر ہوئی اور کیک کھانے کی نوبت آئی۔ نتیجہ اس پیشی کا یہ ہوا کہ مس صاحبہ الٹی ڈانٹی گئیں۔ اور ہم سے کہا گیا کہ تم ضرورتاً اس سے پمپ مانگ کر سائیکل میں ہوا بھر لیا کرو۔ مس موصوفہ نے ہم سے مصالحت ان شرائط پر کی تھی کہ ہم کو دیکھتے ہو سائیکل سے اکّنی سڑک پر ڈال دیتی تھیں اور ہم محض سلام ہی پر اکتفا کرتے تھے حالانکہ ہمارے پاس سائیکل نہ تھی مگر ہم نے آگے آ کر روکنا چاہا۔ فورا اکّنی وصول کر کے فوجی سلام کر کے سائیکل کو جانے دیا۔ اس سے فرصت پائی تھی کہ سامنے سے دو گورے آتے نظر پڑے وہ ابھی دور ہی تھے کہ ہم نے قطعی طے کر لیا کہ خواہ کچھ ہی کیوں نہ ہو ان سے ہم ضرور الجھیں گے۔ وہ جب قریب آئے تو ہم
 
Top