'شبِ برأت کے نوافل

'' شبِ برأت کے نوافل ''

اِس رات میں خاص طور پر کوئی عِبادت ضروری نہیں البتہ احادیث و آثار میں جن کا ذِکر ہے یا مستند علمائے کرام اور آئمہ کرام اور آئمہ فقہاء نے جن نوافل کا ذِکر کِیا ان میں سے کچھ کا ذِکر ملاحظہ کیجیے۔

حدیث:

حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّہ وجہہ الکریم رضی اللّہ عنہُ روایت کرتے ہیں کہ:
'' میں نے رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو نِصف شعبان کی رات دیکھا،آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور چودہ ( ۱٤ ) رکعت نماز ادا فرمائی۔پِھر آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہو کر بیٹھ گئے اور چودہ ( ۱٤ ) مرتبہ سورۃ الفاتحہ المحمد للّہ مکمل پڑھی۔پِھر چودہ ( ۱٤ ) سورۃ ناس،ایک بار آیت الکرسی تلاوت فرمائی اور ایک بار آیت پارہ گیارہ ( ۱۱ ) سورۃ توبہ آیت ایک سو اٹھائیس ( ۱۲۸ ) تلاوت فرمائی۔

لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِيْزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّ۔مْ حَرِيْصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَءُوْفٌ رَّحِيْ۔مٌ۔

'' البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا ہے،اسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے تمہاری بھلائی پر،وہ حریص (فکرمند) ہے مومنوں پر،نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے۔ ''

( سورۃ التوبہ،آیت:۱۲۸ )

میں نے عرض کِیا اس عمل کا کیا ثواب ہے تو حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا! جس آدمی نے یہ عمل کِیا جیسا تم نے دیکھا ہے تو اس کے لیے بیس حج اور بیس سال کے روزوں کا ثواب ہو گا اور اگر وہ صبح کا روزہ رکھے تو اس کے گزشتہ اور آئندہ دو سال کے روزوں کا ثواب ہو گا اور ایک آئندہ کے روزوں کا ثواب مِلے گا۔ ''

( شعب الایمان للبیہقی،جِلد ۳،صفحہ ۳۸٦،دارالکتب العلمیتہ بیروت )

( کنزالعمال،جِلد ۱٤،رقم الحدیث:۳۸۲۹۳ )

( مدارج النبوۃ،جِلد ۱،صفحہ ۵۸۲ )

نوافل صلوٰۃ الخیر سو رکعت:

مشائخ کرام،صحابہ کرام رضوان اللّہ عنہُم،تابعین رحمتہ اللّہ علیہم سے نوافل صلوٰۃ الخیر کی روایت کئی مستند کتب میں درج ہے اور نوافل کے ادا کرنے والے پر برکات مسلم ہیں۔ان۔کا طریقہ یہ ہے کہ:
'' دوگانہ ادا کرتے یعنی دو نفل نِیّت کرے،ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ الحمد کے بعد دس ( ۱۰ ) بار سورۃ اخلاص قل ھواللّہ پڑھے۔ ''
اسلافِ صالحین کبھی کبھی اس نماز کو جماعت کے ساتھ بھی ادا کرتے رہے۔حضرت حسن بصری رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے تیس صحابہ رضی اللّہ عنہُم سے سُنا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
'' جس نے یہ نماز پندرہویں شب کو پڑھی اللّہ تعالیٰ اس پر ستّر ( ۷۰ ) بار نظرِ رحمت فرمائے گا اور ہر نظر کے بدلے اس کی ستّر ( ۷۰ ) حاجات پوری فرمائے گا۔ان میں سے ادنیٰ حاجت اس کی مغفرت ہے۔ ''
اس حدیثِ مُبارکہ ( مفہوم ) کو حضرت علی رضی اللّہ عنہُ نے روایت کِیا ہے۔

( تفسِیر رُوح البیان مع اُردُو ترجمہ فیوض الرحمان،پارہ ۲۵،جِلد ۲۵،س دخان،صفحہ ۲۹٤ )

( مدارج النبوۃ،جِلد ۱،صفحہ ۵۸۲ )

( فتاویٰ رضویہ،جِلد ۷،صفحہ ٤۱۸ )

تفسِیر بغوی،پارہ ۲۵،س دخان،جِلد ٤،صفحہ ۱۳۳ )
 
Top