کر قطع کب گیا ترے کوچھ سے مصحفی
گر صبح کو گیا وہیں پھر شام آ گیا

کاؤ کاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا

شامِ غم لیکن خبر دیتی ہے صبح عید کی
ظلمتِ شب میں نظر آئی کرن امید کی

فی الحال یہی یاد آئے ہیں۔ دو منٹ میں۔
 

الشفاء

لائبریرین
شام ہوتے ہی چراغوں کو بجھا دیتا ہوں
دل ہی کافی ہے تری یاد میں جلنے کے لئے

(قلفی کھوئے والی ملائی والی ریڑھی پر لکھا ہوا شعر، بچپن میں پڑھا ہوا ابھی تک یاد ہے)
 

الشفاء

لائبریرین
یہ شام اور تیرا نام
دونوں کتنے ملتے جلتے ہیں
تیرا نام نہیں لوں گا
میں تجھ کو شام کہوں گا۔

(ایک گیت) :)
 
‏کہیں لالی بھری تھالی نہ گر جائے سمندر میں
چلا ہے شام کا سورج کہاں آہستہ آہستہ

مکیں جب نیند کے سائے میں سستانے لگیں تابش
سفر کرتے ہیں بستی کے مکاں آہستہ آہستہ
 
‏جس شام برستے ہیں تیرے ہجر کے بادل
اس صبح کوئی ہجر کا تارا نهیں ہوتا

یونہی میرے پہلو میں چلا آتا هے اکثر
وہ درد جسے میں نے پکارا نهیں ہوتا
 
Top