شاعروں کا ڈوپ ٹیسٹ - از - محمد احمدؔ

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
1۔ لفظ ٹنڈو جام شہر کا نام ہے اور یہاں جام سے مراد سندھیوں کی ایک ذات ہے۔ (جام معشوق وغیرہ)
2۔ "جام" سے مراد امرود ہیں۔ :) اور یہاں کے امرود بے حد لذیذ ہوتے ہیں۔
3۔ "جام" یہ والا جام صفت ہے اور سندھی میں "بہت یا زیادہ" کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

احمد بھائی سمجھنے والے تو فورا سمجھ گئے تھے یہ تینوں اشارے ۔ ویسے آپ کے اُس جملے کی جام-عیت کی داد واجب ہے ۔ :):):)
اور اس بات کی بھی داد دینی پڑے گی کہ آپ نے اتنے سارے "جاموں" کو چھوڑ کر مثال کے لئے صرف جام معشوق کو منتخب کیا۔ :)
واہ سئیں وا!!
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی سمجھنے والے تو فورا سمجھ گئے تھے یہ تینوں اشارے ۔ ویسے آپ کے اُس جملے کی جام-عیت کی داد واجب ہے ۔ :):)

جام-عیت :)

:)
اور اس بات کی بھی داد دینی پڑے گی کہ آپ نے اتنے سارے "جاموں" کو چھوڑ کر مثال کے لئے صرف جام معشوق کو منتخب کیا۔ :)
واہ سئیں وا!!

:)

ہم تو غالب کے تطبع میں 'معشوق' کے آگے 'فریبی' بھی لکھ رہے تھے پھر کچھ سوچ کر رہ گئے۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
ہو سکتا ہے، ڈھونڈیے پلیز، خاصے کی چیز ہوگی
ڈھونڈنے سے میرا دماغ ہمیشہ کتابوں کی طرف جاتا ہے اور اب بھی ایسا ہوا۔خیال تھا کہ کسی دن لائبریری کا چکر لگے گا بچوں کے امتحانات کے بعد تو ڈھونڈوں گی۔آج ویسے ہی نیٹ پہ بٹن دبایا۔
غزل
(ساغر صدیقی)

میں تلخیء حیات سے گھبرا کے پی گیا
غم کی سیاہ رات سے گھبرا کے پی گیا

اتنی دقیق شے کوئی کیسے سمجھ سکے
یزداں کے واقعات سے گھبرا کے پی گیا

چھلکے ہوئے تھے جام، پریشان تھی زلف یار
کچھ ایسے حادثات سے گھبرا کے پی گیا

میں آدمی ہوں، کوئی فرشتہ نہیں حضور
میں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا

دنیائے حادثات ہے اک درد ناک گیت
دنیائے حادثات سے گھبرا کے پی گیا

کانٹے تو خیر کانٹے ہیں ان سے گلہ ہے کیا
پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا

ساغر وہ کہہ رہے تھے کی پی لیجئے حضور
ان کی گزارشات سے گھبرا کے پی گیا!




خوب پی ہے اور خوب پلائی ہے :)

شکریہ جناب

صریرِ خامۂ وارث - میرا بلاگ
نقش ہائے رنگ رنگ - فارسی شاعری مع اردو ترجمہ - فیس بُک
محمد وارث, ‏اپریل 26, 2010 رپورٹبک مارک#2+ اقتباسجواب


اس میں گھبرا کے پی گئی ہے،مسکرا کے نہیں۔شاید مجھے مغالطہ لگا تھا۔
 

عاطف ملک

محفلین
بعد میں غالب نے اسی شعر کو اُلٹا کرکے بھی پیش کیا۔

بے خود ی بے سبب نہیں غالبؔ
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

حالانکہ پردہ داری کی چنداں ضرورت نہیں تھی اور لوگ جانتے تھے کہ غالب پر کس شے کے باعث بے خودی طاری رہا کرتی تھی۔
ہاہاہاہا!
بھائی آپ کی تحریر لاجواب ہے۔
 
Top