سیلاب ، گلوبل وارمنگ ، ماحولیاتی تبدیلیاں

الف نظامی

لائبریرین
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔4اگست۔2010ء)وفاقی وزیر ماحولیات حمید اللہ جان آفریدی نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات خوفناک تباہی کی صورت میں ظاہر ہورہے ہیں۔ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے جانی و مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ معاشی و اقتصادی ترقی کا عمل متاثر ہوا ہے اور بلخصوص خیبر پختونخواہ میں اس وقت صوبے کے عوام کو سیلاب کے باعث ہنگامی صورت حال کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مون سون کی بارشوں نے 35 سالہ ریکارڈ توڑ دیا اور ملک کے مختلف علاقے ابھی تک سیلابی ریلے کی زد میں ہیں ان حالات میں ہمیں سنجیدگی کے ساتھ مختلف عوامل اور محرکات کا جائزہ لے کر ان کے تدارک کے لئے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو ملک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں قدرتی آفات اور تباہی سے محفوظ کر سکے۔ یہ بات انہوں نے وزارت ماحولیات کے زیر اہتمام اور اقوام متحدہ کا پروگرام برائے ماحولیات اور پشاور یونیورسٹی کے اشتراک سے پاکستان میں ماحول اور موسمی تبدیلیوں کے بارے میں منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ورکشاپ میں وفاقی سیکریٹری ماحولیات محمد جاوید ملک، وائیس چانسلر پشاور یونیورسٹی ڈاکٹر عظمت حیات خان، یو این ڈی پی کی بنکاک میں نمائندہ مس ٹونی ، یونیپ کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر شفقت کاکاخیل ، ڈی جی ماحولیات جاوید علی خان کے علاوہ دیگر اداروں کے نمائندوں اور ماہرین نے شرکت کی ۔ حمید اللہ جان آفریدی نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کے لئے پاکستان کا کردارانتہائی محدود ہے ، مجموعی طور پر کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج کے مقابلے میں پاکستان سے صرف 0.8 فیصد کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج ہو رہا ہے اوراس اعتبار سے پاکستان کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج میں عالمی رینکنگ میں 135 ویں نمبر پر ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات درپیش ہیں ۔انہوں نے کہاکہ موسمی تبدیلیوں سے دنیا کو اس وقت غذائی قلت ، پانی کی کمیابی،توانائی کے بحران اور معاشی مسائل درپیش ہیں، گلیشیئر پگھل رہے ہیں اور آب و ہوا کی تبدیلی سے ایک تجزیے کے مطابق 2080 ء میں گندم کی پیداوار میں 5 سے 6 فیصد تک کمی واقع ہو جائے گی۔ وفاقی وزیر ماحولیات نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کے اثرات سے بچنے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ مطلوبہ اہداف کے حصول کے لئے وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ماحول سے متعلق امور پر پیش رفت کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے اورمسائل سے نمٹنے ، لوگوں میں شعوری بیداری اور موسمی تبدیلیوں کے بارے میں تحقیق کے علاوہ تعلیمی اداروں کا تعاون حاصل کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات کے تناظر میں ماحول اور موسمی تبدیلیوں کے بارے میں ”آوٹ لک“ رپورٹ انتہائی معاون ثابت ہو گی۔ انہوں نے یو این ای پی کا شکریہ ادا کیا جن کے فنی تعاون سے پشاور یونیورسٹی میں ماحولیاتی تحقیق کا منصوبہ زیر عمل ہے انہوں نے کہا ماحولیاتی بہتری کے پروگراموں میں زیادہ سے زیادہ طلباء و طالبات کو شریک کیا جا رہا ہے تاکہ تحقیقی کاوشوں اور عوامی شرکت سے ماحول کو بہتر اور ساز گار بنانے کے منصوبوں کو کامیاب کیا جا سکے۔ وفاقی سیکریٹری ماحولیات محمد جاوید ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم من حیث القوم پاکستان کو گلوبل وارمنگ کے خطرات سے محفوظ کرنے کے لئے عوامی سطح پر فعال کردار ادا کریں انہوں نے کہاکہ وزارت ماحولیات محدود وسائل کے باوجود مختلف عالمی اور قومی اداروں کے تعاون سے ماحولیاتی تنزلی کے مسائل سے بطریق احسن نمٹنے کے جامع پروگرام پر عمل پیرا ہے اور ان کے حوصلہ افزاء نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں تاہم یہ امر ناگزیر ہے کہ اس تحریک میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد قومی جذبے کے ساتھ شریک ہو کر اپنے ماحول کو آلودگی سے بچائیں۔
 
Top