سید الشہداء حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر ایک شعر

کاشفی

محفلین
ہاں نگاہِ غور سے دیکھ اے گروہِ مومنیں!
جارہا ہے کربلا خیرالبشر کا جانشیں
آسماں ہے لرزہ بر اندام، جنبش میں زمیں
فرق پر ہے سایہ افگن شہپرِ روح الامیں
اے شگوفو،السَّلام، اے خفتہ کلیو الوداع
اے مدینے کی نظر افروز گلیو الوداع
 

کاشفی

محفلین
ہوشیار، اے ساکت و خاموش کُوفے! ہوشیار
آرہے ہیں دیکھ وہ اعدا قطار اندر قطار
ہونے والی ہے کشاکش درمیانِ نور و نار
اپنے وعدوں پر پہاڑوں کی طرح رہ استوار
صبح قبضہ کر کے رہتی ہے اندھیری رات پر
جو بہادر ہیں، اَڑے رہتے ہیں اپنی بات پر
 
کل ایک پنجاب سروس کمیشن کے ٹیسٹ میں یہ سوال تھا کہ’’اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کہ بعد ‘‘ کس مشہور شاعر کا مصرعہ ہے ۔۔۔۔
 
یہ شعر جوش کا ہی ہے بلکہ انکی ایک رباعی ہے، جوش کے کلیات میں موجود ہے، شاید یادوں کی برات میں بھی ہے کہیں، دیگر کئی ایک کتب میں بھی جوش کے نام سے ہے جیسے ڈاکٹر تقی عابدی کی عروس سخن میں ایک مقالہ ہے اس میں

کیا صرف مُسلمان کے پیارے ہیں حُسین
چرخِ نوعِ بَشَر کے تارے ہیں حُسین
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حُسین


خاکسار کے بلاگ پر جوش کی چند رباعیوں کے ساتھ موجود ہے۔
آپ کہنا کہنا درست ہے یہ رباعی پی ٹی وی کے ابتدائی دور میں کئی بار جوش نے پڑھی اور اس وقت سے زد زبان عام ہے
 
Top