سورج کے شعلوں سے زمین پر ریڈیو کمیونیکیشن متاثر

l_372443_062007_updates.jpg
اگست میں رواں سال کے طاقتور سورج گرہن کے بعد سورج کی سطح میں تبدیلیاں آنا شروع ہوگئی ہیں۔ ماہرین فلکیات کی ایک ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ 6؍ ستمبر کو سورج سے دو بڑے شعلے بلند ہوئے جن کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ زمین پر ریڈیو کمیونیکیشنز ایک گھنٹے کیلئے متاثر ہوئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں شعلوں کی مزید لہریں زمین تک پہنچیں گے جن کی وجہ سے مصنوعی سیارچے، کمیونیکیشن سسٹمز اور پاور سسٹمز متاثر ہونے کا امکان ہے۔
سائنس میگزین کی رپورٹ کے مطابق سورج سے نکلنے والے ان شعلوں کو ’’ایکس کلاس فلیئر‘‘ قرار دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ہمارے نظام شمسی میں یہ شعلے اب تک کے سب سے بڑے دھماکوں کے نتیجے میں پیدا ہوئے ہیں اور ان کا حجم زمین سے دس گنا زیادہ ہے۔
سورج سے پہلا شعلہ ایکس 2.2صبح پانچ بجکر دس منٹ پر بلند ہوا جس کے چند ہی گھنٹوں بعد 8 بجکر 3 منٹ پر دوسرا بڑا شعلہ ایکس 9.3 بلند ہوا جس سے پیدا ہونے والی لہریں تیزی سے نظام شمسی کے سیاروں کی طرف بڑھنے لگیں۔
یہ شعلے 2005 میں پیدا ہونے والے شعلوں سے طاقت اور حجم میں بڑے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر سائیکل کی یہ 11؍ سالہ سرگرمی 2008ء میں شروع ہوئی تھی۔ عموماً سورج کی سطح خاموش رہتی ہے اور کبھی کبھار ہی شعلے بلند ہوتے ہیں۔
سورج کی سطح پر بلند ہونے والے ان شعلوں کے نتیجے میں زمین پر مرتب ہونے والے اثرات بے حد دلچسپ ہوتے ہیں۔ 6 ستمبر کے شعلوں کی وجہ سے ہائی فریکوئنسی ریڈیو اور لو فریکوئنسی نیویگیشن سسٹم متاثر ہوئے۔
ان شعلوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی لہروں کے نتیجے میں زمین کے کرۂ مقناطیسی کے قرب و جوار کے ممالک میں رات کے وقت عجیب روشنیاں پیدا ہوتی ہیں جنہیں Aurora یا ناردرن لائٹس کہا جاتا ہے۔
اس سے قبل 2006 میں ایکس 9 فلیئر دیکھا گیا تھا، 2005ء میں ایکس 17 نامی فلیئر ریکارڈ کیا گیا جسے بڑا شعلہ قرار دیا گیا تھا تاہم سب سے بڑا شعلہ ’’ہومنگوس ایکس 28‘‘ 2003ء میں پیدا ہوا تھا، خوش قسمتی سے اُس وقت زمین اپنے مدار میں ترچھا چکر لگا رہی تھی اسلئے زمین پر اس کے اثرات مرتب نہیں ہوئے، لیکن معمولی اثرات کی وجہ سے بھی ناسا کے شمسی سرگرمیاں ریکارڈ کرنے والے ’’سولر سینسر‘‘ تباہ ہوگئے تھے۔
روزنامہ جنگ
 
Top