سوانح عمری فردوسی صفحہ 34

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
سوانح عمری فردوسی

صفحہ
34


jqrq6u.jpg
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ٹائپنگ از نیرنگ خیال
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سوانح-عمری-فردوسی.73980/page-3#post-1538839

بہ بابک چنین گفت ازان پس جوان کہ من پورساسانم اے پہلوان
چوبشنید بابک فروریخت آب ازان چشم روشن کہ اودید خواب
بیادردپس جامۂ پہلوئے یکے اسپ برآلتِ خسروے
یکے کاخ پُرمایہ اور ابساخت ازان سرشبانی سرش برنواخت
بدود ادپس دخترِ خویش را پسندیدۂ و افسر خویش را
کارنامک پہلوی اور شاہنامہ کے بیان میں بہت خفیف فرق ہے۔ جو عموما تاریخی واقعات میں ہوتا ہے،
مسٹر براؤن نے اور بھی چند داستانیں کارنامک اور شاہنامہ کی مطابقت دکھانے کیلئے درج کی ہیں، لیکن ہم نے طول کے لحاظ سے قلم انداز کیا۔
فردوسی کی وقعت شاعری کی حیثیت سے
عام اتفاق ہے کہ ایران میں اس درجہ کا کوئی شاعر آجتک نہیں پیدا ہوا۔ انوری اُن شعرا میں ہے جن کو لوگوں نے فردوسی کا ہمسر قرار دیا ہے چنانچہ مشہور ہے،
درشعر سہ تن پیمبر انند ہرچند کہ لانبی بعدی
ابیات و قصیدۂ و غزل را فردوسی و انوری و سعدی
لیکن خود انوری کہتا ہے کہ فردوسی ہمارا خداوند ہے۔ اور ہم اُس کے بندے ہیں۔
آفرین برروان فردوسی آن ہمایوں نژادفرخندہ
آن نہ اُستاد بودوماشاگرد آن خداواند بود مابندہ
نظامی کہتے ہیں۔
سخن گوئے پیشینہ دا نای طوس کہ آراست زلفِ سخن چوں عروس
علامہ ابن الاثیر نے مثل السائر کے خاتمہ میں لکھا ہے کہ "عربی زبان باوجود اس وسعت و کثرت الفاظ کے شاہنامہ کا جواب پیش نہیں کر سکتی، اور درحقیقت یہ کتاب عجم کا قرآن ہے"
 
Top