ٹائپنگ از وجی
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سوانح-عمری-فردوسی.73980/page-3#post-1539808
جوس کہتے تھے اور ان کو جادوگر سمجھے تھے ۔ یونان اور روم کی کتابوں سے قیاس ہوسکتا ہے کہ اس طوفان میں ایران کی کسقدر کتابیں بچی ہونگی۔ قریباََ چار سو برس گزر گئے اور کسی نے ایرانیوں کی تاریخ لکھنے پر توجہ نہیں کی ۔ سب سے پہلی کوشش اس کے متعلق جوکی گئی وہ سامانیوں نے کی ۔ مورخین کو اسمیں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں کہ منصور ثانی نے ابتدا کی بعض کہتے ہیں کہ وقیقی نے شاہنامہ لکھنا اسمعٰیل کے زمانے میں شروع کیا جوسلسلہ سلاطینہ کا پہلا تاجدار تھا۔ غرض چونکہ سلاطین سامانی اپنے آپکو بہرام چوبین کے خاندان سے سمجھتے تھے ۔ اس لیئے انہوں نے اپنے اسلاف کا نام زندہ کرنا چاہا ۔
مالکم صاحب ایک مدت تک ایران میں رہے ہیں ۔ فارسی زبان میں ان کو پوری مہارت تھی۔ اسلامی تاریخ کی طرف خاص توجہ تہی۔ ان سب باتوں کے ساتھ انکی تحقیقت کا یہ عالم ہے کہ اتنی لمبی چوڑی عبارت میں ایک حرف بھی صحیح زبان سے نہ نکلا۔
مالکم صاحب کے تعصب کے جواب دینے کا یہ موقع نہیں ۔ البتہ تاریخی حیثیت سے یہ امر قابل بحث ہے ٬ فردوسی نے جب شاہنامہ لکھنا چاہا تو ایران کاتاریخی ذخیرہ کس قدر موجود تھا ۔ عام خیال یہ ہے کہ مسلمانوں مین علوم فنون کی تدوین 123ھ سے شروع ہوئی اور در حقیقت اسلامی علوم و فنون سے متعلق اس سے پہلے کسی تصنیف کا پتہ نہیں چلتا لیکن یہ عجیب بات ہے کہ غیر قوموں کے علوم و فنون کا ترجمعہ اس سے پہلے شروع ہوچکا تھا۔ ہشام بن فہد الملک جو 105 ھ مین تخت نشین ہوا اور جو سلاطین بنی امیہ کا گل سرسبد تھا سب سے پہلے اس نے غیر قوموں کی تاریخ کی طرف توجہ کی اس کا میر منشی حیلہ بن سالم تھا اسنے فارسی زبان کی بہت سی کتابیں ترجعہ کیں ۔ جن میں سے جنگ رستم و اسفندیار اور داستان بہرام چوبین بھی تھی ۔ شاہان عجم کے علمی ذخیرے جو فتوحات میں ہاتھ آئے تھے ان میں ایک کتاب تاریخ تھی۔ یہ ایران کی نہایت مفصل اور مبسوط تاریخ تھی ۔ جسمیں سلطنتوں کے
(بقیہ حاشیہ 17)انہوں نے ایران کی تاریخ قدیم و جدید پر ایک کتاب انگریزی میں لکھی مرزا حیرت ایرانی نے اس کا ترجعہ کیا جوملیتی میں 1870 میں چھاپا گیا تھا
۱ کتاب الفہرت صفحہ 117