سوانح عمری فردوسی صفحہ 17

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
سوانح عمری فردوسی

صفحہ
17

71id5d.jpg
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ٹائپنگ از شمشاد
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سوانح-عمری-فردوسی-صفحہ-17.74132/

نظامی عروضی کا بیان ہے کہ علی ویلمی شاہنامہ کا مسودہ صاف کیا کرتا تھا۔ اور بودلف راوی تھا، یعنی شاہنامہ حفظ یاد رکھتا تھا۔ اور جلسوں اور صحبتون میں لوگون کو سُناتا تھا۔ لیکن شاہنامہ میں فردوسی نے ان دونوں کا نام اس انداز سے لیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فردوسی کے سر پرست اور مربی تھے۔ کاتب اور راوی نہ تھے۔

ازان نامور نا مداران شہر
علی ویلم و بودلف راست بہر

بودلف کی نسبت قاضی نور اللہ شوستری کا قیاس ہے کہ یہ وہ بودلف ہے جو ایک محتشم رائیس تھا، جس کے نام پر اسدی طوسی نے گشتاسپ نامہ لکھا ہے اور دیباچہ میں اس کی مدح و ثنا کی ہے۔

ملک بودلف شہر یار زمیں
جہاندار انی پاک دین

بزرگی کہ با آسمان ہمسراست
زنسلِ براہیم پیغمبر است

خوش اعتقاد دیباچہ نویسوں نے لکھا ہے کہ فردوسی نے جب شاہنامہ لکھنے کا ارادہ کیا تو شیخ محمد معشوق کی خدمت جو ایک مشہور صاحبدل تھے حاضر ہوا اور اُن سے اپنا خیال ظاہر کیا۔ اُنہوں نے کہا تم اس کا کو شروع کرو۔ خدا تم کو کامیاب کرے گا۔ فردوسی تو کامیاب نہیں ہوا۔ لیکن شاہ نامہ کی کامیابی میں کس کو شک ہو سکتا ہے۔

شاہ نامہ کا ماخذ

سرجان مالکم صاحب (سرجان مالکم صاحب ایک مدت تک ایران میں انگریزی سرکار کی طرف سے سفیر تھے ۔ بقیہ حاشیہ صفحہ ۹۲ پر دیکھیے) اپنی تاریخ صفحہ ۶۵ میں لکھتے ہیں۔

قرن اول کے تمام مورخین لکھتے ہیں کہ چونکہ ایرانیوں نے عرب کے حملے کے روکنے میں نہایت پامردی دکھائی تھی اس لئے پیروانِ اسلام اسقدر برافروختہ تھے کہ اُنہوں نے ایران کی تمام قومی یادگاروں کو برباد کر دیا۔ شہروں کو آگ لگا دی، آتشکدے برباد کر دیئے۔ موہدوں کو قتل کرا دیا۔ ہر قسم کی کتابیں عموماً برباد کر دین۔ کتب خانون کے مالکون کو قتل کر دیا۔ یہ متعصب عرب قرآن کے سوا اور کچھ نہیں جانتے تھے۔ اور نہ جاننا چاہتے تھے۔ موہدوں کو
 
Top