سلطان قطب الدین ایبک


قطب الدین ایبک کی ذات میں بہت سی خصوصیات تھیں۔ اس کی طبعیت شروع ھی سے حکمرانی کے لئے موزوں تھی۔
.
اس بادشاہ کو سیاست کے قاعدے اور حکمرانی کے قانون اچھی طرح معلوم تھے۔
قطب الدین ایبک کے ابتدائی حالات
قطب الدین ایبک کو اسکے بچپن کے زمانے میں ایک سوداگر ترکستان سے نیشاپور لایا اور یہاں اسے اسی زمانے میں قاضی فخرالدّین ابنِ عبدالعزیزکوفی (جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ کی اولاد میں سے تھے)
.
کے پاس بیچ دیا۔ چونکہ خداوند تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ قطب الدّین ایک بڑا آدمی بنے گا اسلئے اسکے چہرے پر بچپن ھی سے عظمت اور برتری کے آثار نمایاں تھے۔ قاضی فخرالدّین قطب الدّین کو بہت عزیز رکھتے تھے۔
.
انہوں نے زندگی بھر اسے جدا نہ کیا اور اپنے بیٹوں کی مانند اسکی پرورش کی۔ قاضی صاحب کے انتقال کے بعد انکے بیٹے نے قطب الدّین کو ایک سوداگر کے ھاتھ فروخت کر دیا۔ اس سوداگر نے قطب الدّین کو ایک تحفے کے طور پر سلطان شہاب الدّین غوری کی خدمت میں پیش کر دیا۔ چونکہ قطب الدّین کے ایک ھاتھ کی چھوٹی انگلی ٹوٹی ھوئی تھی اسلئے بادشاہ اور درباریوں نے اسے ایبک کہنا شروع کردیا۔ رفتہ رفتہ یہ لفظ اسکے نام کا جزو بن گیا۔ قطب الدین نے بڑے سلیقے اور محبت سے سلطان شہاب الدین غوری کی خدمت کی۔ جسکا نتیجہ یہ ھوا کہ ایک مختصر سی مدّت میں ھی قطب الدّین نے سلطان کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔
ایک دفعہ سلطان شہاب الدّین نے ایک رات جشن کی ایک محفل منعقد کی۔ اس محفل میں سلطان کے قریب ترین امراء اور درباری شامل تھے جنہیں اس نے خلعت اور انعام و اکرام سے سرفراز کیا۔ سب سے زیادہ بیش قیمت انعام قطب الدّین کو ملا۔ قطب الدّین نے اپنے حصے کا شاھی انعام فراشوں اور شاھی خدمت گاروں کو بخش دیا۔ اس جود و سخاوت کی خبر جب شہاب الدّین غوری تک پہنچی تو وہ قطب الدّین کی دریا دلی اور فیاضی سے بہت خوش ھوا اور اس نے قطب الدین کو درباری سے ترقی دے کر امراء میں شامل کر کے اسکی جگہ شاھی تخت کے عین سامنے مقرر کی۔
قطب الدین کا معمول تھا کہ وہ ھر روز چارے کے حصول کے لئے جنگل کی طرف جایا کرتا تھا۔ ایک دن جنگل میں دریائے مرو کے کنارے اسکا سامنا خوازم شاہ (جو شہاب الدین غوری کا مخالف بادشاہ تھا) کے جرنیل سلطان شاہ کی فوج سے ھو گیا۔ دونوں میں لڑائی ھوئی۔ قطب الدین اس لڑائی میں بڑی جرات اور دلیری سے لڑا مگر لشکر کم ھونے کی وجہ سے کامیاب نہ ھو سکا اور سلطان شاہ کے ھاتھوں گرفتار ھو گیا۔ خوازم شاہ کے لشکری قطب الدین کو سلطان شاہ کے سامنے لے گئے۔ سلطان شاہ کے حکم سے قطب الدین کو ایک لوھے کے پنجرے میں قید کر دیا گیا۔ جب غوری اور خوارزمی لشکروں میں باقاعدہ جنگ ھوئی اور سلطان شاہ شکست کھا کر فرار ھوا تو شہاب الدین غوری کے سپاھی اسے اسی عالمِ اسیری میں مع پنجرے کے اونٹ پر لاد کر شہاب الدین کے سامنے لائے۔ سلطان شہاب الدین غوری نے اسی وقت اسے آزاد کر کے گلے لگایا اور گلے میں موتیوں کے ھار ڈالے۔
"قطب الدین کا ھندوستان میں سپہ سالار مقرر ھونا"
588ھ میں سلطان شہاب الدین غوری نے دھلی اور اجمیر کے راجوں کو شکست دیکر کہرام اور سمانہ کو قطب الدین کی جاگیر قرار دے دیا اور ھندوستان کا سپہ سالار مقرر کیا۔ قطب الدین نے اس عظیم الشان عہدے اور ذمہ داریوں کو پوری توجہ اور سلیقے سے نبھایا۔ کہرام اور سمانہ کے آس پاس کے علاقوں اور میرٹھ کے قلعے پر قبضہ کرنے کے بعد قطب الدین نے دھلی پر حملہ کرنے کے بعد اس شہر کا محاصرہ کر لیا۔ جوں جوں وقت گزرتا جاتا وہ محاصرے کی شدت میں اضافہ کرتا جاتا۔ ھندوؤں نے جب یہ دیکھا تو انہوں نے محاصرے کی تکالیف سے تنگ آ کر قطب الدین سے امان طلب کی اور قلعہ اسکے حوالے کر دیا۔
..
 

زیک

مسافر
قاضی فخرالدّین قطب الدّین کو بہت عزیز رکھتے تھے۔
.
انہوں نے زندگی بھر اسے جدا نہ کیا اور اپنے بیٹوں کی مانند اسکی پرورش کی۔ قاضی صاحب کے انتقال کے بعد انکے بیٹے نے قطب الدّین کو ایک سوداگر کے ھاتھ فروخت کر دیا۔
اگر بیٹوں کی طرح رکھتے تو بھائی بھائی سمجھ کر فروخت کرتا؟
 
Top