سستی بجلی

الف نظامی

لائبریرین
چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کہا ہے کہ ا یک طرف پچیس سے تیس روپے فی یونٹ بجلی کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے اور دوسری طرف واپڈا ایک روپےستر پیسے فی یونٹ بجلی دے رہی ہے۔
لاہور میں واپڈا ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ سستی پن بجلی نہ ہوتی تو صارفین کو تین گنا زیادہ بل دینے پڑتے ۔ پن بجلی کا کوئی بھی منصوبہ اربوں ڈالر سے کم پر تیار نہیں ہوتا ، بیرونی امداد کے بغیر ہائیڈل پراجیکٹس نہیں بنا سکتے۔
ایک طرف پچیس سے تیس روپے کا یونٹ خریدا جا رہا ہے تو دوسری واپڈا صرف ایک روپے ستر پیسے میں یونٹ دے رہا ہے۔

چیئرمین واپڈا نے کہا کہ پہاڑوں کا سینہ چیر کر نیلم جہلم پراجیکٹ مکمل کر رہے ہیں۔ دوہزارسولہ کے شروع میں نو سو انہتر میگا واٹ سستی بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی بھاشاڈیم اپنے وسائل سے بنائیں گے جبکہ" رن آف دی ریور" داسو ڈیم پر جلد کام شروع کر دیں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
حیرت ہے کہ واپڈا کا چئیرمین کہہ رہا ہے کہ بیرونی امداد کے بغیر ہائیڈل پراجیکٹ نہیں بن سکتے جبکہ حکومت نے دیامیر بھاشا کے بارے کہا ہے کہ اپنے ذرائع سے تیار ہوگا؟
 

x boy

محفلین
سوئس بنک میں رکھے ہوئے پاکستان کے لوٹ کسوٹ کے پیسے لے آئنگے ،، شاید اسی کو باہر کے مدد کہہ رہے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
حیرت ہے کہ واپڈا کا چئیرمین کہہ رہا ہے کہ بیرونی امداد کے بغیر ہائیڈل پراجیکٹ نہیں بن سکتے جبکہ حکومت نے دیامیر بھاشا کے بارے کہا ہے کہ اپنے ذرائع سے تیار ہوگا؟
اس لیے کہ عالمی ڈونرز نے بھاشا ڈیم کے لیے امداد دینے سے انکار کر دیا ۔
ورلڈ بینک پاکستان سے مسلسل کہہ رہا ہے کہ وہ 4500/ میگاواٹ کے دیامر بھاشا ڈیم کی بجائے 4320/ میگاواٹ کے داسو ڈیم کو ترجیح دے

ورلڈ بنک نے اگلے پانچ سال 2015-19ء پاکستان کو 4500 میگاواٹ کے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے فنڈز دینے سے انکار کردیا ہے

جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ وہ داسو ڈیم اور بھاشا ڈیم دونوں منصوبوں پر کام کرے اور داسو ڈیم بیرونی امداد سے اور بھاشا ڈیم اپنے وسائل سے تعمیر کرے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی غذائی خود کفالت کا انحصار چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر سے منسلک ہے، بھاشا ڈیم کی تعمیر اولین ترجیح ہے اور اس کی تعمیر میں کوئی بھی تاخیر پاکستان کے مستقبل کے ساتھ جرم ہو گا
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
بجلی کا فی یونٹ موجودہ نرخ 14روپے ہے، جس پر 17 فی صد جی ایس ٹی اور 3.5 فی صد ایکسائز ڈیوٹی لگنے کے بعد یہ 16.95روپے ہو جاتا ہے، جو اس خطے کے ملکوں میں سب سے زیادہ ہے۔
مقررین اور شرکاء نے پاکستان کے توانائی کے منتظمین کی کوتاہ نظری پر تنقید کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ تیل کی بنیاد پر بجلی پیدا کرنے کا بڑھتا ہوا تناسب پاکستان میں بجلی کی قیمت میں مجموعی اضافے کی سب سے اہم وجہ ہے۔ بتایا گیا کہ پاکستانی کرنسی کے لحاظ سے بھارت میں فی یونٹ نرخ 7.36 روپے، بنگلہ دیش میں 5.47 روپے اور حتیٰ کہ مجموعی طور پر بہت مہنگے ملک امریکہ میں اس کا نرخ 8.59روپے ہے۔
صلاح الدین رفاعی نے اس موقع پرکہا کہ ہمیں مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔ سب سے اہم سبق یہ ہے کہ جب تک ہم بجلی کی پیداوار کے لیے اپنے پنج سالہ ترقیاتی منصوبوں میں درست منصوبہ بندی کرتے رہے، ہمیں بجلی کے بحران کا سامنا نہیں ہوا اور جب سے ہم نے ٹھوس، پائیدار اور حقیقی منصوبہ بندی کرنا چھوڑ دی، قومی مفادات کے بجائے محدود گروہی مفادات کا پاس کیا تو ہم پریشانیوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں، ہمیں مستقبل میں ایسے منصوبوںکو اختیار کرنا چاہیے جو تیل کی بنیاد پر نہ ہوں۔ انہوں نے مختلف ممالک کے تقابلی اعداد و شمار سے واضح کیا کہ پاکستان کے لیے پانی سے اور پھر کوئلہ سے بجلی پیدا کرنا سستا اور کامیاب منصوبہ رہے گا۔
 

زیک

مسافر
بجلی کا فی یونٹ موجودہ نرخ 14روپے ہے، جس پر 17 فی صد جی ایس ٹی اور 3.5 فی صد ایکسائز ڈیوٹی لگنے کے بعد یہ 16.95روپے ہو جاتا ہے، جو اس خطے کے ملکوں میں سب سے زیادہ ہے۔
مقررین اور شرکاء نے پاکستان کے توانائی کے منتظمین کی کوتاہ نظری پر تنقید کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ تیل کی بنیاد پر بجلی پیدا کرنے کا بڑھتا ہوا تناسب پاکستان میں بجلی کی قیمت میں مجموعی اضافے کی سب سے اہم وجہ ہے۔ بتایا گیا کہ پاکستانی کرنسی کے لحاظ سے بھارت میں فی یونٹ نرخ 7.36 روپے، بنگلہ دیش میں 5.47 روپے اور حتیٰ کہ مجموعی طور پر بہت مہنگے ملک امریکہ میں اس کا نرخ 8.59روپے ہے۔
صلاح الدین رفاعی نے اس موقع پرکہا کہ ہمیں مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔ سب سے اہم سبق یہ ہے کہ جب تک ہم بجلی کی پیداوار کے لیے اپنے پنج سالہ ترقیاتی منصوبوں میں درست منصوبہ بندی کرتے رہے، ہمیں بجلی کے بحران کا سامنا نہیں ہوا اور جب سے ہم نے ٹھوس، پائیدار اور حقیقی منصوبہ بندی کرنا چھوڑ دی، قومی مفادات کے بجائے محدود گروہی مفادات کا پاس کیا تو ہم پریشانیوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں، ہمیں مستقبل میں ایسے منصوبوںکو اختیار کرنا چاہیے جو تیل کی بنیاد پر نہ ہوں۔ انہوں نے مختلف ممالک کے تقابلی اعداد و شمار سے واضح کیا کہ پاکستان کے لیے پانی سے اور پھر کوئلہ سے بجلی پیدا کرنا سستا اور کامیاب منصوبہ رہے گا۔
http://www.eia.gov/electricity/monthly/epm_table_grapher.cfm?t=epmt_5_6_a
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
تو اس لنک کے مطابق یو ایس میں بجلی کے ریٹ میں اس ریٹ سے زیادہ فرق نہیں جو الف نظامی نے اپنی پوسٹ میں پیسٹ کیا ہے۔
زیک آپ کے لنک کے مطابق یو ایس میں الیکٹرسٹی یونٹ کی اوسط شرح سب سے زیادہ رہائشی صارفین سے چارج کی جاتی ہے جوکہ 12.26 سینٹ پر کلو واٹ آور ہے۔ اور یہ پاکستانی روپوں میں لگ بھگ گیارہ روپے ہی بنتے ہیں۔

اب بتائیے کہ آپ کا اس لنک کو پیسٹ کرنے کا موقف کیا تھا؟ کیا آپ الف نظامی صاحب کے بیان کی تردید کر رہے ہیں جس میں انہوں نے امریکہ الیکٹرسٹی ریٹ کو آٹھ روپے 59 پیسے قرار دیا ہے یا اور کچھ؟

نوٹ : برائے مہربانی اپنے مراسلے میں کوئی بھی لنک دیتے وقت ایک چھوٹا سا موقف لکھ دیا کیجئے۔ خاص طور پر جب گفتگو میں آپ کا موقف واضح نہ ہوا ہو۔
 

زیک

مسافر
تو اس لنک کے مطابق یو ایس میں بجلی کے ریٹ میں اس ریٹ سے زیادہ فرق نہیں جو الف نظامی نے اپنی پوسٹ میں پیسٹ کیا ہے۔

زیک آپ کے لنک کے مطابق یو ایس میں الیکٹرسٹی یونٹ کی اوسط شرح سب سے زیادہ رہائشی صارفین سے چارج کی جاتی ہے جوکہ 12.26 سینٹ پر کلو واٹ آور ہے۔ اور یہ پاکستانی روپوں میں لگ بھگ گیارہ روپے ہی بنتے ہیں۔

اب بتائیے کہ آپ کا اس لنک کو پیسٹ کرنے کا موقف کیا تھا؟ کیا آپ الف نظامی صاحب کے بیان کی تردید کر رہے ہیں جس میں انہوں نے امریکہ الیکٹرسٹی ریٹ کو آٹھ روپے 59 پیسے قرار دیا ہے یا اور کچھ؟

نوٹ : برائے مہربانی اپنے مراسلے میں کوئی بھی لنک دیتے وقت ایک چھوٹا سا موقف لکھ دیا کیجئے۔ خاص طور پر جب گفتگو میں آپ کا موقف واضح نہ ہوا ہو۔
12.26 سینٹ 12 روپے بنتے ہیں جو 8.59 سے 40 فیصد زیادہ ہے۔

رہی بات مؤقف کی تو میرا مؤقف محض معلومات کا بہتر سورس فراہم کرنا تھا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
وزیراعظم سے چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے ملاقات کی اس موقع پر وزیراعظم نے کہا :

  • پن بجلی وسائل سے استفادہ کیلئے واپڈا کو متحرک کردار ادار کرنا چاہیے
  • ہمارا مقصد عوام کو سستی بجلی کی فراہمی ہے
  • سستی اور ماحول دوست بجلی کی پیداوار سے صارفین کو ریلیف ملے گا
  • ملک میں پانی کے ذخائر کی تعمیر کیلئے واپڈا کو کام تیز کرنا ہے
  • پانی کے ذخائر کی تعمیر سے سیلاب سے بچاو بھی ممکن ہو گا
  • وزیراعظم نے چیئرمین واپڈا کو ہدایت کی کہ جاری منصوبوں پر ترقیاتی کام کو مزید تیز کیا جائے اور عوام کی بہبود کیلئے ملک میں پن بجلی کی صلاحیت سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔

چیئرمین واپڈا نے وزیراعظم کو ملک میں پن بجلی کے مختلف جاری منصوبوں پر پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا۔
 
Top