سخندان فارس 94

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0098.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 94

کبھی تلفظ میں آتی ہے۔ کبھی نہیں آتی مگر اضافت اور صفت میں ظاہر ہوتی ہے۔ اکثر محقق کہتے ہیں کہ وہ۔ ی اصلی ہے۔ بعضے کہتے ہیں کہ زائد ہے۔ "اضافت اور صفت کی حالت میں اظہار حرکت کے لئے لکھ دیتے ہیں۔" جو اصلی سمجھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اگر جزوِ لفظ نہ تھی۔ تو۔ پایہ۔ پایک۔ پیک۔ پایدار وغیرہ الفاظ میں کہاں سے پیدا ہو گئی۔ اور سنسکرت کے الفاظ اُن کی تائید کرتے ہیں۔ دیلھ لو پاے کی ے۔ دال سے بدلی ہوئی ہے۔ ہواے کی ے کو تم نے خود دیکھ لیا۔ یہ بھی سنسکرت میں جزوِ لفظ ہے۔

کبھی فارسی میں ہوتی ہے۔ سنسکرت میں نہیں ہوتی۔​

ریشم۔ ریشہ۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں رشمی ۔۔۔۔۔۔۔ تار۔ ریشہ۔ رگ وغیرہ کو کہتے ہیں۔ اور اسی مناسبت سے سورج کی کرن کو اور کبھی بات اور باگ ڈور کو بھی کہتے ہیں۔ اور عجب نہیں کہ ریشم بھی اسی سے نکلا ہو۔ اور ہو سکتا ہے کہ ریسمان کا رشتہ بھی اُس سے جا ملتا ہو۔

فائدہ۔ عزیزانِ وطن! تم نے یہ قائدہ دیکھ لیا کہ اہل تحقیق نے مختلف زبانوں کو سمجھ سوچ کر 3 حلقوں میں تقسیم کیا ہے۔ اور اصل اصول اس میں یہ رکھا ہے کہ جو ایک حلقہ کی زبانیں ہونگی۔ اُنہیں کے الفاظ باہم ملتے جُلتے اور آپس میں مشابہ ہونگے۔ یہ نہ ہو گا۔ کہ ایرین کے حلقہ کی ایک زبان ہو۔ اور اُس کے الفاظ غیر حلقہ کی کسی زبان کے الفاظ سے مشابہ ہو جائیں۔ لیکن میں تمہیں اس مقام پر اکثر الفاظ ایسے بھی سُناتا ہوں کہ ظاہر میں عربی کے الفاظ معلوم ہوتے ہیں اور اسی واسطے انہیں سیمیٹک کے دائرہ سے باہر نہ ہونا چاہیے تھا باوجود اس کے وہی لفظ سنسکرت میں بھی موجود ہیں۔ چونکہ خاص ایرین زبان ہے یہ اتفاقی اتفاق ہے۔

ذات۔ عربی لفظ ہے۔ سنسکرت میں جات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہی معنوں میں موجود ہے۔ مگر یہ اصل میں زاد کا مبدل ہے۔ (دیکھو فصل د۔ صفحہ 70)۔
دینار۔ عربی میں سونے کے سکہ کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں دینار ۔۔۔۔۔۔۔ انہی معنوں
 
Top