سخندان فارس 9

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0011.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
بڑھایا تو وہ سمجھ گیا ہوگا کہ یہ بیچارا بھی بھوکا ہے، عاجزی سے ہڈّی مانگتا ہے اور یہ حالتیں تم روز اکثر حیوانوں میں مشاہدہ کرتے ہو۔ بعد اُس کے اِس کے کھانے پینے کے علاوہ اور چیزوں کے لئے بھی آوازیں مقرر ہو گئی ہونگی، پھر رفتہ رفتہ لفظ پیدا ہو گئے ہونگے۔

تاریخی لطیفہ۔ اکبر کے دربار میں گفتگو ہوئی کہ انسان کی اصلی زبان کیا ہے؟ ایک مکان عالیشان شہر سے الگ تجویز ہوا، چند حاملہ عورتوں کو وہاں رکھا، گونگی انّائیں، مامائیں، گونگے خدمتگار باہر کے لئے نوکر کئے، جب بچّے پیدا ہوئے تو ماؤں کو الگ کر کے بے زبانوں کو گونگی انّاؤں کے سپرد کر دیا، پرورش کی ضروریات سب حاضر اور حکم تھا کہ کوئی بولتا آدمی ان کے پاس نہ پھٹکنے پائے، جب بچّے چار چار پانچ پانچ برس کے ہوئے تو بادشاہ خود گئے، بچّوں کو سامنے لا کر چھوڑ دیا، سب جنگلی جانوروں کی طرح غائیں پائیں کرتے تھے، ایک بات سمجھ میں نہ آتی تھی۔

تم ننّھے ننّھے بچّوں کو دیکھتے ہو؟ جو چیزیں انہیں نظر آتی ہیں اور انہی سے کام پڑتے ہیں، انہی کے لئے سب سے پہلے اشارے اور آوازیں بھی قرار دیتے ہیں۔ ان میں سب سے اوّل پیاری ماں اور پیارا باپ ہوتا ہے، یہ بھی ظاہر ہے بچّوں کے اعضا کا جز جز قابو میں نہیں ہوتا کہ حروف میں امتیاز اور فرق پیدا کر سکیں۔ سب سے آگے وہی ہونٹ ہیں، انہیں میں حرکت پیدا ہوتی ہے اور بچہ کہتا ہے مَ مَ بَ بَ۔ اس بات کو میں بھی تسلیم کرتا ہوں کہ اختلافِ وطن اور آب و ہوا کے فرق سے طبیعتوں میں فرق ہوتا ہے لیکن چونکہ انسانیت کے لحاظ سے سب ایک تھے، اس لئے دیکھو طبیعت کے استاد نے سب کو ایک ہی نام سکھایا، گرچہ ذرا ذرا سا فرق ہو گیا ہے۔

لیکن تقریباً سب زبانوں میں ماں باپ کے نام، جو بچّہ سب سے پہلے سیکھتا ہے
 
Top