سخندان فارس 89

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0091.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 89

مہمان۔ فارسی ہے۔ اور اہل لغت کہتے ہیں۔ کہ۔ مہ بمعنی سردار۔ اور مان حرف تشبیہ ہے (یعنی بزرگ وار)۔ ٹیک چند بہار کہتے ہیں کہ سنسکرت میں مہما ۔۔۔۔۔۔۔ بمعنی تعظیم و توقیر ہے۔ اور کبھی تعریف کے موقع پر بھی آتا ہے۔ چونکہ مہمان کی تعظیم و توقیر۔ ہر قوم اور ہر ملک میں رسم عام ہے۔ عجب نہیں کہ مہمان کے لئے مستعمل ہو گیا ہو۔

و

قریب مخرج زبانِ فارسی میں بھی اسے بعض حرفوں کی طرف کھینچتا ہے۔ یہی اثر سنسکرت میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ چنانچہ اکثر ب کے ساتھ بدلا جاتا ہے۔
کوز۔ فارسی میں کبڑے کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں کُبجا ۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔ (دیکھو فصل ب)

کبھی ک سے آواز بدلتا ہے​

ہستو۔ فارسی میں بمعنی معترف و اقراری ہے۔ مرکب ہے ہست۔ و سے یعنی تمہارے بات پر ہاں۔ اور درست ہے۔ کہنے والا گویا ہست میں و نے فاعلیت کے معنی پیدا کئے ہیں۔ سنسکرت میں آستک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اقراری کو کہتے ہیں۔
نستوہ اور نستو۔ فارسی میں لڑاک، بد اعمال۔ جھگڑالو آدمی کو کہتے ہیں۔ اور امر تحقیقی وہی ہے کہ۔ ن نفی کا ہے۔ اس لئے ہستو۔ اقراری۔ نستو۔ بمعنی مُنکر ہے۔ جھگڑالو آدمی بات کو نہیں مانتا۔ ہر دلیل کی نفی کرتا ہے۔ اس لئے اسے نستوہ یا نستو کہتے ہونگے۔ سنسکرت میں ناستک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معنی مُنکر ہے اور یہی سبب ہےکہ دہریہ مُنکر الٰہی کو ناستک کہتے ہیں۔

کبھی ے کی آواز دیتی ہے​

سرون۔ فارسی میں سینگ کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں شرینگ ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔

کبھی سنکرت میں و ہوتا ہے۔ فارسی میں نہیں ہوتا​

جی۔ زبانِ ژند میں بمعنی پاک و پاکیزہ تھا۔ اس واسطے تعظیم کے لئے آتا تھا۔ سنسکرت میں جیو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ روح کو کہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ روح سے زیادہ کیا چیز پاکیزہ ہو سکتی ہے۔
 
Top