سخندان فارس 67

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0069.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 67

ہے۔ فارسی میں بھی اکثر حرفوں سے بدلتی ہے۔ انہی میں سے مفضلہ ذیل ہیں :

س سے مثلا۔ شناخت سے شناسد۔
ش سے مثلا افروختن سے افراشد۔ فراخیدن سے فراشیدن (رونگٹے کھڑے ہونا)۔
ک سے مثلا۔ خمان سے کمان۔ خمند سے کمند۔
ہ سے مثلا خاگ سے ہاگ (انڈا)۔

جب اپنے میں حروف مذکورہ سے اس کی آواز بدلتی ہے تو ہند میں آ کر بدل جانے کا کیا تعجب ہے۔ اسی واسطے جہاں سنسکرت اور فارسی کی دو لفظ آج غیر معلوم ہوتے ہیں۔ اور خ کو حروف مذکورہ میں سے کسی حرف کے ساتھ بدلنے سے متحد ہو جاتے ہیں تو عجب نہیں کہ اصل میں دونو ایک ہی ہوں۔ زمانہ کے انقلاب سے ایک گھر کے رہنے والے مسافت ملکی اور مسافت زمانی میں کہیں کے کہیں جا پڑے ۔ سب باتیں بدلیں، اس کی آواز بھی بدل گئی۔ پھر زمانے گزر گئے۔ پشتیں چُٹ گئیں۔ لوگوں نے جانا دو لفظ غیر ہیں۔

فارسی کی خ سنسکرت میں کبھی س کی آواز دیتی ہے۔​

خور۔ فارسی میں آفتاب کو کہتے ہیں۔ اسی کو سنسکرت میں سور ۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔ فارسی قدیم میں جو۔ ہُور ہے۔ وہ اصل میں ژند کا لفظ ہے۔
خواب۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں سوُپن ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں اور سوُاپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے بھی معنی یہی ہیں۔
خواہر۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں سوُسری ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔
خوش۔ فارسی میں بمعنی خوب آتا ہے۔ مثلا خوش آواز۔ خوشبو۔ وغیرہ وغیرہ۔ سنسکرت میں سو ۔۔۔۔۔۔۔ حرف ہے۔ کہ دوسرے لفظ کے ساتھ مل کر خوبی کے ساتھ اسم صفت بناتا ہے۔
چنانچہ۔ سُنار ۔۔۔۔۔۔۔ خوش آواز۔ شگندھ ۔۔۔۔۔۔۔۔ خوشبو کو کہتے ہیں۔ اور سُمشٹو ۔۔۔۔۔۔۔۔ خوب اسم صفت ہے۔ دوسرے اسم کے ساتھ ملنے کی ضرورت نہیں۔ فقط ب کی کمی زیادتی ہے۔ اور اس قدر انقلابوں اور مدتوں کے بعد اتنا تغیر کچھ بڑی بات نہیں۔
 
Top