سخندان فارس 39

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0041.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 39

کو آریہ سمجھنا چاہیے۔

سوم ۔ دو غیر قوموں کے اشخاص نے دنیاوی اتفاقات کے ذریعوں سے آمد و رفت پیدا کی اور آپس میں مل کر سہنے لگے۔ ایک نے دوسرے سے ضروریاتِ زندگی کی چیزیں حاصل کیں۔ ایک ملک کی چیزیں دوسری جگہ جانے لگیں۔ کاروبار۔ اوصاف۔ صنائع بدائع میں الفاظ بھی خلط ملط ہو گئے۔ تم دیکھتے نہیں! عربی نے فارسی کو کتنے الفاظ دیئے۔ پھر عربی فارسی نے ہندی کو کیا کچھ دیا؟ اور فارسی نے خود آ کر ہندی سے کیا کچھ لیا؟ پھر انگریزی نے عرب سے کتنے الفاظ و مطالب لئے۔ اب اردو کو کیا دے رہی ہے۔ اور کیا کیا اُس سے لے رہی ہے۔ عرب اور فارس کی طرف دیکھو! یورپ کی زبانیں وہاں کیا دستکاری کر رہی ہیں۔ مجھے اس مقام پر نمبر اول سے بحث نہیں۔ کیونکہ پُرانی ہڈیوں کے اُکھیڑنے سے کچھ حاصل نہ ہو گا۔ نمبر سوم سے بھی بحث نہ کرونگا۔ جو آنکھوں کے سامنے کی باتیں ہیں۔ اُنکی فہرست بنانے سے کیا حاصل۔ البتہ نمبر دوم تحقیق کا مقام ہے۔ کہ ہمارے تمہارے بزرگوں کی زبانیں ہیں۔ انہیں بڑی غور سے دیکھنا چاہیے۔ کہ سنسکرت اور فارسی کے لفظ جو اصل میں متحد ہیں۔ اُن میں تبدیلیاں کن اصول کے بموجب ہوئی ہیں۔ اُنہیں دیکھ کر تمہاری زبان کو ایسا ملکہ ہو جائیگا۔ کہ جہاں اس طرح کا لفظ پاؤ گے حرفوں کو اُلٹ پلٹ کر فوراً معلوم کر لو گے کہ اصل دونو کی ایک ہے۔

اب دیکھئے! یہ اتحادِ اصلیت 7 رنگ میں ظاہر ہوتا ہے :-

(1) لفظ اور معنی کسی میں تغیر نہیں آتا۔ مثلاً کُلال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فارسی میں بھی کمہار کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں بھی ۔۔۔۔۔ ہے۔

کپی فارسی میں بھی بندر کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔
شالی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دھان دونو جگہ یکساں ہیں۔
جنگل فارسی میں بھی بمعنی صحرا مستعمل ہے۔ سنسکرت میں بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔
 
Top