سخندان فارس 11

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0013.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 11

الفاط جن سے زبان کا کام چلتا ہے کیونکر پیدا ہوئے؟

ایک گروہ کثیر ایک ہی دادا کی اولاد ہو۔ لیکن جب کنبہ کنبہ ایک ایک پہاڑی یا قطعہ قطعہ زمین پر الگ الگ بستے ہوں۔ تو ضرور ہے کہ ضرورت وقت یا قدرتی اتفاق اُن میں نئی چیزیں پیدا کریں۔ اور ظاہر ہے کہ ہر مقام میں ایک ہی چیز کا جُدا جُدا نام پُکارا جائیگا۔ کچھ عرصہ کے بعد ایک ہی چیز کے لئے مختلف مقاموں کے نام جمع کریں تو ہر چیز کے کئی کئی نام ہونگے۔ پھر جب کہ سلطنت کا امین یا باہمی ارتباط آمد و رفت کا ۔۔۔۔۔۔ جال پھیلائے۔ اور تعلیم و تربیت عام ہو جائے۔ تو بہت سے نام خود بخود گر جائینگے۔ اور ہر شے کے لئے ایک نام رہ جائیگا۔ وہ کبھی تو مناسبت کے سبب سے زیبا و برجستہ ہو گا۔ اور کبھی جو بندھ گیا وہی موتی۔ اُ س وقت یہ ضرور ہے کہ ہر شے کو نام خاص سے پکارنے کے لئے سب کا اتفاق ہو گا۔ اب اگر کوئی پوچھے کہ لفظ کیا شے ہے؟ تو تم کہہ سکتے ہو کہ وہ ایک زبانی تصویر ہے یا پتا نشان ہے کسی چیز کا۔ یا فعل کا۔

دُنیا ہمیشہ ترقی کے رستہ میں رواں ہے۔ کیسی ہی ابتدائی حالت ہو۔ شائستگی پھیلے جائیگی۔ علوم اور فنون کی دستکاری نئی چیزیں پیدا کریگی۔ لین دین جسے ترقی نے تجارت کا خطاب دیا ہے۔ ایک جگہ کی چیزیں دوسری جگہ پہنچائینگے۔ اس سبب سے بھی نئے الفاظ ہر جگہ پیدا ہونگے۔ اور ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچینگے۔ کیونکہ چیزیں اور کام نئے ہیں۔ دیکھو لو! یہی سبب ہے کہ دیہات میں الفاظ کم ہوتے ہیں شہروں بہت۔ اور شہری الفاظ کی خوش آوازی۔ خوش نوائی۔ اور لطافت گاؤں والوں کو اپنی شاگردی پر مجبور اور مشتاق کرتی ہے اسی کو خاص و عام کا اتفاق کہتے ہیں اور اس سے الفاظ اور اصطلاحیں پیدا ہوتی ہیں۔

اب کوئی پوچھے کہ تقریر کیونکر پیدا ہوئی؟ تم صاف کہہ دو گے کہ انسان میں
 
Top