شمشاد
لائبریرین
سخندان فارس صفحہ 46
اب تم غور سے خیال کرو۔ ہندوستان میں جو انگریزی روپیہ کے لیے کلدار کا لفظ پیدا ہوا۔ یہ بھی ایک عجیب اور اتفاقی ولادت تھی۔ پھر بھولے بھالے ترک نے جو اس کے لئے وجہ نکالی یہ عجیب در عجیب اتفاق ہے۔
لاٹھ کو اور لارڈ کے معنوں کو دیکھو کہ ہندوستان میں آ کر لفظ میں کیا تغیر پیدا ہوا؟ اور معنی اس کے یہا ں کیا خیال پیدا کرتے ہیں؟ پھر اُس اُزبک کو دیکھو کہ کیا سمجھا۔ اور دلیل کیا خوب پیدا کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اصلیت الفاظ کی تحقیق بہت نازک کام ہے۔ قیاس و انداز ہمارا ہرگز قابل اطمینان نہیں۔ اندھیرے میں تیر پھینکتے ہیں۔ لگا تو لگا ورنہ یا قسمت۔
دیکھو! پہلا قدم اس تحقیق کا یہ ہے کہ۔ جب دو لفظ دریافت طلب تمہارے سامنے آئیں۔ تو اُن کی ملتی ہوئی آواز۔ اور یکساں شکل و شباہت پر نہ بُھولو۔ ہر ایک کو جوڑ بند کو کھولو۔ اور اُن کی اصل کی طرف پیچھے ہٹو۔ اگر دونو بیٹھتے بیٹھتے ایک اصل میں جا پہنچیں تو جانو ایک نسل ہے۔ اور ایک گھر کے لفظ ہیں۔ اور اگر اصلیں جُدا جُدا ہوں تو جانو کہ رشتہ کُچھ نہیں فقط شباہت نے شُبہ ڈالا تھا۔
یورپ کے محقق کہتے ہیں کہ اگلے زمانہ میں دل کے مطالب تصویروں سے جتایا کرتے تھے اور جہاں اشارہ یا آواز نہ پہنچ سکے وہاں شبیہ سے کام نکالتے تھے۔ چنانچہ جب کسی سے کوئی چیز منگانی ہوتی تو اس کی تصویر کھینچ کر بھیج دیتے تھے۔ اس ترکیب نے ترقی کی۔ کہ تصویروں کو ترکیب دے کر مطالب کی زیادہ توضیح کرنے لگے۔ مصر کی پرانی تحریریں اس بات کی گواہی دیتی ہیں اور وہی تصویریں یہ بھی کہتی ہیں کہ
اب تم غور سے خیال کرو۔ ہندوستان میں جو انگریزی روپیہ کے لیے کلدار کا لفظ پیدا ہوا۔ یہ بھی ایک عجیب اور اتفاقی ولادت تھی۔ پھر بھولے بھالے ترک نے جو اس کے لئے وجہ نکالی یہ عجیب در عجیب اتفاق ہے۔
لاٹھ کو اور لارڈ کے معنوں کو دیکھو کہ ہندوستان میں آ کر لفظ میں کیا تغیر پیدا ہوا؟ اور معنی اس کے یہا ں کیا خیال پیدا کرتے ہیں؟ پھر اُس اُزبک کو دیکھو کہ کیا سمجھا۔ اور دلیل کیا خوب پیدا کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اصلیت الفاظ کی تحقیق بہت نازک کام ہے۔ قیاس و انداز ہمارا ہرگز قابل اطمینان نہیں۔ اندھیرے میں تیر پھینکتے ہیں۔ لگا تو لگا ورنہ یا قسمت۔
دیکھو! پہلا قدم اس تحقیق کا یہ ہے کہ۔ جب دو لفظ دریافت طلب تمہارے سامنے آئیں۔ تو اُن کی ملتی ہوئی آواز۔ اور یکساں شکل و شباہت پر نہ بُھولو۔ ہر ایک کو جوڑ بند کو کھولو۔ اور اُن کی اصل کی طرف پیچھے ہٹو۔ اگر دونو بیٹھتے بیٹھتے ایک اصل میں جا پہنچیں تو جانو ایک نسل ہے۔ اور ایک گھر کے لفظ ہیں۔ اور اگر اصلیں جُدا جُدا ہوں تو جانو کہ رشتہ کُچھ نہیں فقط شباہت نے شُبہ ڈالا تھا۔
اشکال حروف
(تحریر بہ تصویر)
(تحریر بہ تصویر)
یورپ کے محقق کہتے ہیں کہ اگلے زمانہ میں دل کے مطالب تصویروں سے جتایا کرتے تھے اور جہاں اشارہ یا آواز نہ پہنچ سکے وہاں شبیہ سے کام نکالتے تھے۔ چنانچہ جب کسی سے کوئی چیز منگانی ہوتی تو اس کی تصویر کھینچ کر بھیج دیتے تھے۔ اس ترکیب نے ترقی کی۔ کہ تصویروں کو ترکیب دے کر مطالب کی زیادہ توضیح کرنے لگے۔ مصر کی پرانی تحریریں اس بات کی گواہی دیتی ہیں اور وہی تصویریں یہ بھی کہتی ہیں کہ