سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا ﷺکا منصب جداہے
وہ امامِ صفِ انبیاؑ ء ہیں ان کا رتبہ بڑوں سے بڑاہے
کوئی لفظوں سے کیسے بتا دے ان کے رتبے کی حد ہے تو کیاہے
ہم نے اپنے بڑوں سے سنا ہے صرف اللہ ان سے بڑاہے
وہ جو اک شہر نور الہدیٰ ہے جلوہ گاہوں کا اک سلسلہ ہے
جس کی ہر صبح شمس الضحیٰ ہے جس کی ہر شام بدر الدجیٰ ہے
نام جنت کا تم نے سنا ہے میں نے اس کا نظارا کیاہے
میں یہاں سے تمہیں کیا بتا دوں ان کی نگری کی گلیوں میں کیاہے
کتنا پیارا ہے موسم وہاں کا کتنی پرکیف ساری فضاہے
تم میرے ساتھ خود چل کے دیکھو گرد طیبہ بھی خاک شفاہے
مستقل ان کی چوکھٹ عطا ہو میرے معبود یہ التجاہے
کوئی پوچھے تو یہ کہ سکوں میں باب جبرئیل میرا پتہ ہے
 
مکمل کلام، مقطع کی درستگی کے ساتھ،


سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا ﷺ کا منصب جداہے
وہ امامِ صفِ انبیاؑ ء ہیں ان کا رتبہ بڑوں سے بڑاہے

کوئی لفظوں سے کیسے بتا دے ان کے رتبے کی حد ہے تو کیاہے
ہم نے اپنے بڑوں سے سنا ہے صرف اللہ ان سے بڑاہے

وہ جو اک شہر نور الہدیٰ ہے جلوہ گاہوں کا اک سلسلہ ہے
جس کی ہر صبح شمس الضحیٰ ہے جس کی ہر شام بدر الدجیٰ ہے

نام جنت کا تم نے سنا ہے میں نے اس کا نظارا کیاہے
میں یہاں سے تمہیں کیا بتا دوں ان کی نگری کی گلیوں میں کیاہے

کتنا پیارا ہے موسم وہاں کا کتنی پرکیف ساری فضاہے
تم میرے ساتھ خود چل کے دیکھو گرد طیبہ بھی خاک شفاہے

یہ وہی شہرِ طیبہ ہے جس میں خواب گاہِ حبیبِ خدا ہے
کام ہے جن کا عقدہ کشائی، نام بھی جن کا خیر الورٰی ہے

جن کا رتبہ سوا ہے خرد سے، فہم و ادراک سے ماورا ہے
بحر و بر جن کے زیرِ نگیں ہیں، تابہ افلاک جن کی ضیا ہے

پیشواؤں کے جو پیشوا ہیں، اک لقب جن کا صدرالعلٰی ہے
قاب قوسین ہے جن کی منزل، رہگزر سدرۃ المنتہٰی ہے

مستقل ان کی دیوڑھی عطا ہو، میرے معبود یہ التجاہے
کوئی پوچھے تو یہ کہ سکوں میں، باب جبریل میرا پتہ ہے

(پروفیسر سیّد اقباؔل عظیم)
 
مکمل کلام، مقطع کی درستگی کے ساتھ،


سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا ﷺ کا منصب جداہے
وہ امامِ صفِ انبیاؑ ء ہیں ان کا رتبہ بڑوں سے بڑاہے

کوئی لفظوں سے کیسے بتا دے ان کے رتبے کی حد ہے تو کیاہے
ہم نے اپنے بڑوں سے سنا ہے صرف اللہ ان سے بڑاہے

وہ جو اک شہر نور الہدیٰ ہے جلوہ گاہوں کا اک سلسلہ ہے
جس کی ہر صبح شمس الضحیٰ ہے جس کی ہر شام بدر الدجیٰ ہے

نام جنت کا تم نے سنا ہے میں نے اس کا نظارا کیاہے
میں یہاں سے تمہیں کیا بتا دوں ان کی نگری کی گلیوں میں کیاہے

کتنا پیارا ہے موسم وہاں کا کتنی پرکیف ساری فضاہے
تم میرے ساتھ خود چل کے دیکھو گرد طیبہ بھی خاک شفاہے

یہ وہی شہرِ طیبہ ہے جس میں خواب گاہِ حبیبِ خدا ہے
کام ہے جن کا عقدہ کشائی، نام بھی جن کا خیر الورٰی ہے

جن کا رتبہ سوا ہے خرد سے، فہم و ادراک سے ماورا ہے
بحر و بر جن کے زیرِ نگیں ہیں، تابہ افلاک جن کی ضیا ہے

پیشواؤں کے جو پیشوا ہیں، اک لقب جن کا صدرالعلٰی ہے
قاب قوسین ہے جن کی منزل، رہگزر سدرۃ المنتہٰی ہے

مستقل ان کی دیوڑھی عطا ہو، میرے معبود یہ التجاہے
کوئی پوچھے تو یہ کہ سکوں میں، باب جبریل میرا پتہ ہے

(پروفیسر سیّد اقباؔل عظیم)

بہت شکریہ جناب من سلامتی
 
Top