زکوۃ الفطر(فطرانہ) کے احکام و مسائل

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

زکاۃ الفطرکے احکام ومسائل
(قال تعالیٰ قدافلح من تزکیٰ وذکراسم ربہ فصلی)ٰ (سورۃ الاعلیٰ 14،15)
ترجمہ:۔ارشادباری تعالیٰ ہے بے شک اس نے فلاح پائی جس نے پاکیزگی اختیارکی اوراپنے رب کانام لیاپھرنمازاداکی (سورۃ الاعلیٰ 14،15)
بعض سلف صالحین نے اس آیت سے مرادزکاۃ الفطرلیاہے۔(ابن کثیر)

(عن عبداﷲ بن عمربن الخطاب (رضی اﷲ عنہما)قال فرض رسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ والہ وسلم)زکاۃ الفطر،صاعاًمن تمراوصاعاًمن شعیرعلیٰ العبدوالحروالذکروالانثیٰ والصغیرو الکبیرمن المسلمین، وامربہاان تؤدیٰ قبل خروج الناس الیٰ صلاۃ)(متفق علیہ)
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہما)نے فرمایا:۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(نے فرض کردیازکاۃ الفطرکو،ایک صاع(خاص برتن جس میں اناج کوماپاجاتاہے)کھجورمیں سے سے یاایک صاع جومیں سے ،غلام اورآزادپر،مردوعورت پراورچھوٹے اوربڑے پرمسلمانوں میں سے ،اوراس کاحکم دیاکہ زکاۃ الفطر(عید)نمازسے پہلے نکالی جائے)۔(بخاری ومسلم)
(عن عبداﷲ بن عباس(رضی اﷲ عنہما)قال فرض رسول اﷲ(صلی اﷲ علیہ والہ وسلم)(زکاۃ الفطر،طہرہ للصائم من اللغووالرفث وطعمۃ للمساکین،فمن اداھاقبل الصلاۃ فہی زکاۃ مقبولۃ ومن اداھابعدالصلاۃ فہی صدقۃ من الصدقات)(ابوداؤد وابن ماجہ وحسنہ الالبانی)
ترجمہ:۔حضرت عبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہما)نے فرمایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(نے فرض کردیا،زکاۃ الفطرکو،روزے دارکے لئے پاکیزگی لغوبیہودگی اوربدعملی سے اورمسکینوں کے لیے کھانا،پس جس نے(عید)نمازسے پہلے دے دی تواسکی زکاۃ مقبولہ ہوگی اورجس نے (عید)نمازکے بعددی تووہ صدقوں میں سے ایک صدقہ ہے )۔(ابوداؤد اورابن ماجہ نے روایت کیااورعلامہ البانی نے حسن کہا)
ان احادیث شریفہ سے علماء نے درج ذیل مسائل اخذکئے ہیں۔
1۔ زکاۃ الفطر کاکیامطلب ہے؟
یہ دولفظوں پرمشتمل ہے زکاۃ یعنی پاکیزگی اورفطریعنی روزوں سے پہلی والی حالت،جس میں کھاناپیناوغیرہ چیزیں حلال ہوجاتی ہیں۔توزکاۃ الفطر کامطلب ہوا،وہ زکاۃ جوروزوں کے بعدفطرکی حالت میں نکالی جائے خاص لوگوںکے لیے خاص وقت میں خاص چیزوںسے عبادت کی نیت سے ۔(بعض لوگ زکوۃ الفطرکوفطرانہ کے نام سے جانتے ہیں)
2۔ زکاۃ الفطرکاکیاحکم ہے؟
زکاۃ الفطرفرض ہے ،(دونوں حدیثوں کوملاحظہ فرمائیں)۔
3۔ زکاۃ الفطرکس پرفرض ہے ؟
ہرمسلمان پرفرض ہے جس کے پاس ایک دن کی حاجت سے زیادہ،ایک صاع کے برابرمال بچاہو۔(حضرت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)کی حدیث ملاحظہ فرمائیں)۔
4۔ کیاماں کے پیٹ کے اندربچے کی زکاۃ فرض ہے ؟
فرض نہیں ہے بلکہ مستحب ہے حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ )کی سنت ہے۔
5۔ زکاۃ الفطر کون نکالے گا؟
گھرکاسربراہ نکالے گا،اپنی طرف سے اورہراس شخص کی طرف سے جس کانفقہ اورخرچ اس پرفرض ہے اورجواس کے ماتحت ہوں۔
6- کیازکوۃ الفطرمسافرپرفرض ہے ؟
جی ہاں فرض ہے کیونکہ زکوۃ الفطرہرمسلمان پرفرض ہے ۔(دونوں حدیثوں کوملاحظہ فرمائیں)۔
7۔ زکاۃ الفطرکے مستحق کون ہیں؟(یعنی زکاۃالفطرکس کودینی چاہیے؟)
صرف مسکینوں کودینی چاہیے۔ (حضرت عبداللہ بن عباس (رضی اللہ عنہ)کی حدیث ملاحظہ کریں)۔
8۔ زکاۃ الفطرکی جنس کیاہے؟(یعنی وہ کون سی چیزیں ہیں جوزکاۃ الفطرمیں دیناجائزہیں؟)
صرف اناج مثلاً گندم، چاول ،جووغیرہ یااناج جیسی چیزیں مثلاًکھجوروغیرہ۔(حضرت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہما) کی حدیث ملاحظہ فرمائیں)۔
9۔ کیازکاۃ الفطرمیں پیسہ یامال نکالناجائزہے؟
جائزنہیں۔(حضرت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)کی حدیث ملاحظہ فرمائیں)۔
اورامام احدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا،زکاۃ الفطرکی قیمت دیناجائز نہیں ہے،ان سے کسی شخص نے کہا،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت عمربن عبدالعزیز(رحمۃ اللہ علیہ)قیمت(یعنی اسکے برابرمال)لیتے تھے،امام احمدنے فرمایا:نبی کریم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے فرمان کوچھوڑکرکسی اورکے قول کولیتے ہیں۔ اورحضر ت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہما)فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرض کردیازکاۃ الفطرکوصاعاً(یعنی ایک صاع)اورپوری حدیث بیان کردی۔جس میں صاع کاذکرہے اورمال کاذکرنہیں۔
10۔ کیازکوۃ الفطرمساجدیامدارس کی تعمیرکے لیے دیناجائزہے ؟
جائزنہیں ہے کیونکہ حدیث میں صرف مسکینوں کاذکرہے ہاں اگران مساجدیامدارس میں اساتذہ یاطلباء مسکین ہیں اورزکوۃ کے مستحق ہیں توان کودیناجائزہے۔
11۔ زکاۃ الفطرکی مقدارکیاہے؟(یعنی کتنانکالنی چاہیے؟)
ایک صاع ، تقریباً تین کلو کے برابر ہے،(حضر ت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہما)کی حدیث ملاحظہ فرمائیں)
12۔ زکاۃ الفطرنکالنے کاکیاوقت ہے؟(یعنی کب نکالنی چاہیے؟)
زکاۃ الفطرکافرض وقت ہے عیدکی رات سے عیدکی نمازسے پہلے تک اورمستجب وقت ہے ،عیدکے دن فجرکی نمازکے بعداورعیدنمازسے پہلے اورجائزوقت ہے عیدسے دودن ایک دن پہلے،اس پربعض صحابہ کرام (رضوان اللہ)کاعمل تھا۔
13۔ زکوۃ الفطرکی جگہ کونسی ہے؟(یعنی کہاں نکالنی چاہیے؟)
جہاں وہ شخص رہتاہوجوزکوۃ الفطرنکال رہاہے اسی شہرمیں نکالنی چاہیے اوراگردوسرے شہرمیں یادوسرے ملک میں اس کے مسکین رشتے داررہتے ہوں توان کی طرف بھیجنابھی جائزہے۔بشرط یہ کہ وہاں کسی معتبرشخص کووکیل بنائے اورعیدنمازسے پہلے زکوۃ الفطرکومستحقین تک پہنچادے۔
14۔ زکوۃ الفطرکی حکمت کیاہے؟(یعنی اس کونکالنے میں کیافائدہ ہے اوراللہ تعالی نے اسے کیوں مشروع کیاہے؟)
روزے داروں کے لیے پاکیزگی ان غلطیوں سے جوروزے کے دوران ان سے ہوئیں اورمسکینوں کے لیے کھاناجس کے ذریعے سے وہ لمبے عرصے تک فائدہ حاصل کرسکیں ۔(حضرت عبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہ)کی حدیث ملاحظہ فرمائیں)۔

اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں علم نافع اورعمل صالح کی توفیق عطاء فرمائے ہماری نماز،روزہ، قیام،زکوۃ، صدقات وخیرات عمرہ اورحج اوردیگرعبادات قبول فرمائے اورہماری گردنیں جہنم سے آزادفرمائے(آمین)
وصلی اللہ علی نبینامحمدو علی الہ واصحابہ اجمعین۔
بشکریہ ڈاکٹرمرتضی بخش

والسلام
جاویداقبال
 

دوست

محفلین
ہم تو سالوں سے روپوں میں دیتے چلے آرہے ہیں۔
اس مسئلے پر باقی مسالک و بزرگوں آراء کیا ہیں کیا کچھ احباب کلیئر کرسکتے ہیں۔ گندم ، کھجور وغیرہ کہاں سے لائے بندہ۔ وہ تو ان تاجر منافع خوروں تو اس چیز کو دیکھتے ہی مہنگی کر دینی ہیں اور مطلوبہ مقدار میں‌ فراہمی کے لیے لاگت زیادہ بھرنی پڑے گی۔ کیا ان کے کھانے کی چیز ہی فراہم کرنا فرض ہے فطرانے میں اور کوئی ضرورت پوری نہیں کی جاسکتی اس کا مطلب ہے؟؟؟
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
بالکل شاکر بھائی، ہم بھی روپوں میں ہی اداکرتے رہے ہیں لیکن بات یہ ہے کہ اب جب حدیث شریف موجودہواورپھراحمدحنبل رحمۃ اللہ کابیان بھی موجودہوتوپھرہمیں کونساعمل اختیارکرناچاہیے اورایک بات کہ حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے زمانے میں بھی مساکین تھے لیکن آپ نے صرف حدیث شریف میں صاعا کالفظ استعمال کیاہے توپھراب صاعاتوکھجور، یاجوہی ہیں۔جوزکوۃ الفطرکے اداکرسکتے ہیں۔
واللہ علم بالغیب

والسلام
جاویداقبال
 

دوست

محفلین
اس کے لیے کسی عالم دین سے رجوع کرنا پڑے گا۔ ہوسکتا ہے اس مسئلے میں اور بھی احادیث ہوں۔ ایویں تو نہیں کہتے کہ پیسے دے لیں۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
زکاتہ فطرانہ، کے بارے میں دوست بھائی، کی بات کہ کوئی اوربھی حدیث ہوسکتی ہے اس سلسلہ میں توبھائی اس میں اورکوئی توحدیث نہیں ملی ہے لیکن ایک بات یہ ہوسکتی ہے رقم دینے کی کیونکہ حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے زمانہ میں اورسعودی عرب کے ملک میں کھجوروغیرہ کی پیداواربہت زیادہ ہے اس لیے حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے یہ فرمایاہوگا(واللہ علم بالغیب)
اورہمارے ملکوں میں چونکہ یہ کم ہوتی ہے اوردوسری یہ وجہ بھی ہے کہ اس طرح جب ہرکوئی اسی چیزکافطرانہ دے گاتوان چیزوں کے ریٹ بڑھنے کامعاملہ بھی ہوسکتاہے اس لئے رقم کاطریقہ وضع کیاگیاہو۔ چونکہ افضل طریقہ وہی ہے جوحضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کاہے لیکن اگررقم بھی دے دیں تواللہ تعالی اپنے حبیب(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے صدقہ فطرانہ کو قبول کرنے والے ہیں(واللہ علم الغیب)

والسلام
جاویداقبال
 
Top