رومیسہ/ رومیسا کے معانی کیا ہیں؟

squarened

معطل
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ محترمہ ام سلیم کا نام تھا رميساء
واؤ آپ نے اضافی لگایا ہے
 

یاز

محفلین
سکول کے دور میں ہماری ایک کلاس فیلو کا نام رومیسہ یا رومیسا تھا۔ اس سے ایک دفعہ نام کے معنی پوچھے تو اس نے بتایا تھا کہ اس کا مطلب ہے: نبی پاک ﷺ کے پسینے کی خوشبو
تاہم چونکہ یہ ایک سنی سنائی بات تھی تو اس کو غیرمصدقہ کے زمرے میں شامل سمجھا جا سکتا ہے۔
 

squarened

معطل
سکول کے دور میں ہماری ایک کلاس فیلو کا نام رومیسہ یا رومیسا تھا۔ اس سے ایک دفعہ نام کے معنی پوچھے تو اس نے بتایا تھا کہ اس کا مطلب ہے: نبی پاک ﷺ کے پسینے کی خوشبو
تاہم چونکہ یہ ایک سنی سنائی بات تھی تو اس کو غیرمصدقہ کے زمرے میں شامل سمجھا جا سکتا ہے۔
سنی سنائی بات ہی ہے۔ ایک حدیث مبارکہ پڑھ لیں

حضرت براء بن زید حضرت اُمّ سلیمؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺنے دوپہر کے وقت حضرت اُمّ سلیمؓ کے گھر میں آرام فرمایا، چمڑے کا بستر تھا تو آپﷺ کو پسینہ آگیا جب آپﷺ بیدار ہوئے تو حضرت اُمّ سلیمؓ پسینہ جمع کررہی تھیں۔ آپﷺ نے دریافت فرمایا کہ یہ کیا کررہی ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں وہ برکت جمع کر رہی ہوں جو آپﷺ کے جسد مبارک سے نکل رہی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا کہ آپﷺ کے اس پسینہ کو ہم اپنی خوشبو بنائیں گے اوریہ سب سے اچھی خوشبو ہے۔

اتنی بات تو حدیث میں ہے لیکن خود حدیث کی راویہ کے نام کا یہ مطلب نہیں، کیونکہ عربی لفظ ہے اس لیے عربوں کے معنی کی طرف رجوع کریں
معنى اسم رميساء
 
آخری تدوین:

سروش

محفلین
بہن نے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے بارے میں بالکل درست فرمایا ہے اور مندرجہ بالا حدیث بھی صحیح ہے ۔ باقی تفصیل یہ ہے :
أُمُّ سُلَيْمٍ الْغُمَيْصَاءُ

وَيُقَالُ : الرُّمَيْصَاءُ . وَيُقَالُ : سَهْلَةُ . وَيُقَالُ : أُنَيْفَةُ . وَيُقَالُ : رُمَيْثَةُ .

بِنْتُ مِلْحَانَ بْنِ خَالِدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَرَامِ بْنِ جُنْدُبِ بْنِ عَامِرِ بْنِ غَنْمِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ النَّجَّارِ ; الْأَنْصَارِيَّةُ الْخَزْرَجِيَّةُ .

أَمُّ خَادِمِ النَّبِيِّ ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ .

فَمَاتَ زَوْجُهَا مَالِكُ بْنُ النَّضْرُ ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا أَبُو طَلْحَةَ زَيْدُ بْنُ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيُّ ، فَوَلَدَتْ لَهُ : أَبَا عُمَيْرٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ .

شَهِدَتْ : حُنَيْنًا ، وَأُحَدًا . مِنْ أَفَاضِلِ النِّسَاءِ .
 
بہن نے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے بارے میں بالکل درست فرمایا ہے اور مندرجہ بالا حدیث بھی صحیح ہے ۔ باقی تفصیل یہ ہے :
أُمُّ سُلَيْمٍ الْغُمَيْصَاءُ

وَيُقَالُ : الرُّمَيْصَاءُ . وَيُقَالُ : سَهْلَةُ . وَيُقَالُ : أُنَيْفَةُ . وَيُقَالُ : رُمَيْثَةُ .

بِنْتُ مِلْحَانَ بْنِ خَالِدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَرَامِ بْنِ جُنْدُبِ بْنِ عَامِرِ بْنِ غَنْمِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ النَّجَّارِ ; الْأَنْصَارِيَّةُ الْخَزْرَجِيَّةُ .

أَمُّ خَادِمِ النَّبِيِّ ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ .

فَمَاتَ زَوْجُهَا مَالِكُ بْنُ النَّضْرُ ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا أَبُو طَلْحَةَ زَيْدُ بْنُ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيُّ ، فَوَلَدَتْ لَهُ : أَبَا عُمَيْرٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ .

شَهِدَتْ : حُنَيْنًا ، وَأُحَدًا . مِنْ أَفَاضِلِ النِّسَاءِ .
کہاں سے کاپی پیسٹ کیا ہے؟
 

سروش

محفلین
شاملہ سے
سير أعلام النبلاء میں ہے ۔ امام ذھبی رحمہ اللہ کی کتاب ہے ۔صفحہ نمبر 305 پر لکھا ہے ۔
 
Top