عابدہ پروین روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام

زبیر مرزا

محفلین
pwrosebar1.gif
روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام
حیرت غرور حسن سے شوخی سے اضطراب
دل نے بھی تیرے سیکھ لئے ہیں چلن تمام
دل خون ہو چکا ہے جگر ہو چکا ہے خاک
باقی ہوں میں بھی کرائے تیغ زن تمام
دیکھو تو چشم یار کی جادو نگاہیاں
بے ہوش اک نظر میں کوئی انجمن تمام ہے
ناز حسن سے جو فروزاں جبیں یار لبزیز
آب نور ہے چاہ ذقن تمام نشو و نما سبزہ و گل سے
بہار میں گلزار بن گئی ہے زمین دکن تمام
اچھا ہے اہل جور کئے جائیں سختیاں پہلے گی
یوں ہی شورش حب وطن تمام
سمجھتے ہیں اہل مشرق کو شاید قریب مرگ
مغرب کے یوں ہیں جمع یہ زاع و زغن تمام
شرینی نسیم ہے سوز و گداز میر
حسرت ترے سخن پہ لطف سخن تمام
(حسرت موہانی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
روشن جمال ِیار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتش ِگُل سے چمن تمام
حیرت غرور ِحسن سے شوخی سے اضطراب
دل نے بھی تیرے سیکھ لیے ہیں چلن تمام
اللہ ری جسمِ یار کی خوبی کہ خود بخود!
رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام
دل خون ہوچکا ہے جگر ہو چکا ہے خاک
باقی ہوں میں مجھے بھی کر اے تیغ زن تمام
دیکھو تو چشم ِیار کی جادو نگاہیاں
بیہوش اِک نظر میں ہوئی انجمن تمام
ہے ناز ِحُسن سے جو فروزاں جبین ِیار
لبریز آب ِنور سے ہے چاہ ِذقن تمام
نشوونمائے سبزہ و گُل سے بہار میں
شادابیوں نے گھیر لیا ہے چمن تمام
اُس نازنیں نے جب سے کیا ہے وہاں قیام
گلزار بن گئی ہے زمین ِ دکن تمام
اچھا ہے اہلِ جور کیے جائیں سختیاں
پھیلے گی یوں ہی شورش ِ حُبّ ِ وطن تمام
سمجھے ہیں اہل ِمشرق کو شاید قریب ِ مرگ
مغرب کے یوں ہیں جمع یہ زاغ و زغن تمام
شیرینئی نسیم* ہے سوز و گداز ِمیر*
حسرت * ترے سخن پہ ہے لطفِ سخن تمام
(حسرت موہانی)
* نسیم اور میر شاعروں کے تخلص
* حسرت - خود مولانا حسرت موہانی کا تخلص
 
Top