روزنامہ اُمت جیسا کوئی دوسرا نہیں۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

یوسف-2

محفلین
ہاہاہاہہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ کسی تنظیم نے جنگ کا بائیکاٹ کیا ہو؟؟؟؟؟ تب تو اس شہر پر "ہولڈ" رکھنے والی ایک دہشت گردوں سے بھرپور جماعت کی مخالفت کرنے پر "امت" کا ایسا بائیکاٹ ہونا چاہیے کہ امت اخبار والوں کو ملک میں جائے پناہ تک نہ ملے ؛)
تب شاید آپ ہوش و حواس کی عمر میں داخل نہ ہوئے ہوں۔ :p جنگ ہی نہیں ڈان کا بھی کراچی شہر میں بائیکاٹ ہوتا رہا ہے۔ ایم کیو ایم حقیقی اور مجازی دونوں نے کئی مرتبہ جنگ کا بائیکاٹ کیا۔ تب جنگ اتنا کم چھپا کہ گویا چھپا ہی نہیں۔ ذرا اپنے کسی ”بزرگ“ سے معلوم کیجئے کہ ڈان کب اور کتنے دنوں تک ”ہارون ہاؤس“ سے باہر نہیں نکل پایا تھا۔:) آپ کی دوسری بات کا جواب متعلقہ تنظیم والے ہی دے سکتے ہیں۔
 

رانا

محفلین
ڈان کب اور کتنے دنوں تک ”ہارون ہاؤس“ سے باہر نہیں نکل پایا تھا۔
یوسف بھائی آپ نے تجسس میں ڈال دیا ہے۔ اس کی مختصر تفصیل اگر ہوسکے تو شئیر کردیں۔ ڈان مجھے اس لئے پسند ہے کہ اس کی پیشانی پر Founded by Mohammad Ali Jinnah لکھا ہوا دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ اتنے بڑے نام کی اس اخبار نے اپنی کوشش کی حد تک کافی لاج رکھی ہوئی ہے۔ (دوسروں کو اختلاف ہوسکتا ہے میری اس بات سے، اس سے انکار نہیں اس لئے اس بات کو کسی نئی بحث کا نقطہ آغاز نہ بنایا جائے) مجھے صرف اس میں دلچسپی ہے کہ ڈان نے ایسا کیا چھاپ دیا تھا جو ہارون ہاوس سے باہر ہی نہ نکل پایا۔
 

محمد امین

لائبریرین
تب شاید آپ ہوش و حواس کی عمر میں داخل نہ ہوئے ہوں۔ :p جنگ ہی نہیں ڈان کا بھی کراچی شہر میں بائیکاٹ ہوتا رہا ہے۔ ایم کیو ایم حقیقی اور مجازی دونوں نے کئی مرتبہ جنگ کا بائیکاٹ کیا۔ تب جنگ اتنا کم چھپا کہ گویا چھپا ہی نہیں۔ ذرا اپنے کسی ”بزرگ“ سے معلوم کیجئے کہ ڈان کب اور کتنے دنوں تک ”ہارون ہاؤس“ سے باہر نہیں نکل پایا تھا۔:) آپ کی دوسری بات کا جواب متعلقہ تنظیم والے ہی دے سکتے ہیں۔

جی مجھے علم ہے کہ ایم کیو ایم نے کب کب کس کس اخبار کا ناطقہ بند کیا۔۔۔ میں اپنی ذات میں خود بزرگ اور پہنچا ہوا ہوں ؛) میری دوسری بات اصل میں پہلی ہی بات کا تسلسل ہے جسے آپ سمجھ نہیں سکے۔۔۔۔۔۔حیف :rolleyes:
 

یوسف-2

محفلین
یوسف بھائی آپ نے تجسس میں ڈال دیا ہے۔ اس کی مختصر تفصیل اگر ہوسکے تو شئیر کردیں۔ ڈان مجھے اس لئے پسند ہے کہ اس کی پیشانی پر Founded by Mohammad Ali Jinnah لکھا ہوا دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ اتنے بڑے نام کی اس اخبار نے اپنی کوشش کی حد تک کافی لاج رکھی ہوئی ہے۔ (دوسروں کو اختلاف ہوسکتا ہے میری اس بات سے، اس سے انکار نہیں اس لئے اس بات کو کسی نئی بحث کا نقطہ آغاز نہ بنایا جائے) مجھے صرف اس میں دلچسپی ہے کہ ڈان نے ایسا کیا چھاپ دیا تھا جو ہارون ہاوس سے باہر ہی نہ نکل پایا۔
رانا بھائی ! یہ تب کی بات ہے جب شہر قائد میں ”پیر صاحب“ عروج کی منزلیں طے کر رہے تھے۔ (سنہ تو اب مجھے بھی یاد نہیں) البتہ تب سندھ کے گورنر بھی ”ہارون ہاؤس“ والے ہی تھے۔ تب ڈان پیر صاحب کی خبریں ”حسب منشا“ نہیں چھاپا کرتا تھا۔ اور نائین زیرو میں کراچی سے شائع ہونے والے روزناموں کے مدیروں کے ”اجلاس“ میں بھی شریک نہیں ہوا کرتا تھا۔ تب مبینہ طور پر دو سو مسلح افراد نے ایک ہفتہ سے زائد تک ہارون ہاؤس کا گھیراؤ کیا ہوا تھا۔ لوگوں کو اندر آنے جانے کی آزادی تو تھی لیکن ”اندر“ سے ڈان کا کوئی شمارہ باہر نہیں نکلنے پر پابندی تھی۔ ڈان کے دفاتر اور پرنٹنگ پریس سب کچھ ہارون ہاؤس کے اندر ہی ہے۔ آپ کسی بھی ڈان کے پرانے صحافی سے پوچھ لیجئے۔ وہ آپ کو ”آف دی ریکارڈ“ سب کچھ بتا دے گا۔ اور پھر ڈان نے بھی گھٹنے ٹیک دیئے۔ رہے نام اللہ کا۔ ڈان ڈرف ایک اسٹیٹس سمبل ہے، عوام میں۔ جبکہ اردو نہ پڑھ سکنے والے پاکستانیوں سمیت پاک میں مقیم تمام غیر ملکی لوگ بھی ڈان ہی پڑھتے ہیں۔ انگریزی میں ڈان سے ”اچھا“ کوئی اخبار پاکستان میں نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ڈان تمام ”صحافتی معیارات“ پر ”دی بیسٹ“ ہے۔:)
 
حقیقت یہ ہے کہ سچ حکمرانوں کو ہی نہیں کھلتا بلکہ ہماری عوام سے بھی ہضم نہیں ہوتا۔ اور ہو بھی کیسے کہ سچ کڑوا جو ہوتا ہے۔ امت اخبار کی دھجیاں اڑانے سے پیشتر ذرا کسی ایک پاکستانی اخبار کا نام تو بتائیے جو کھل کر سچ لکھتا ہو اور سیاسی بیانات کے علاوہ حقیقی خبرورں میں جہاں نامعلوم کا غلبہ نہ رہتا ہو، نامعلوم افراد نے شہر بند کرادیا، نامعلوم افراد نے جن کا تعلق ایک سیاسی جماعت (یعنی وہ بھی نامعلوم ) بتایا جاتا ہے صدر میں جلاو گھیراو کیا۔ اجمل پہاڑی جس کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے کو قتل کے الزام میں گرفتا کر لیا گیا۔(اور ایسی خبریں بھی اس وقت بحالت مجبوری شائع کی جاتی ہیں جب غیر ملک میڈیا یا امت جیسے اخبارات کی وجہ سے عوام بہت پہلے حقائق سے باخبر ہو چکے ہوتے ہیں)
یہ کوئی خبریں ہیں؟ ابھی پچھلے دنوں شہر کراچی آدھے گھنٹے میں بند کرادیا گیا ساری چینلز اور اخبارات صرف اور صرف نامعلوم کا ورد ہی کرتے رہے کسی کے اندر جراءت نہ ہوئی کہ کھل کر متحدہ کا نام لے۔
امت اخبار کے چند خصائص ہیں
۱۔ وہ سب مجروموں کی نشاندہی کرتا ہے اگر سپاہ محمد و لشکر مہدی کے شیعہ دہشتگردوں کا نام لیتا اور رپورٹنگ کرتا ہے تو لشکر جھنگوی کی دہشت پسندانہ کاروائیاں بھی روپورٹ کی جاتی ہیں۔ اگر متحدہ کی حرکتیں فاش ہوتی ہیں تو جب کبھی اور جہاں کہیں اے این پی اور لیاری گینگ وار کے بدمعاش کاروائی کرتے ہیں ان کے اوپر بھی روپورٹس دی جاتی ہیں ۔ امت سے اس کی پوری پوری مثالیں دستیاب ہو سکتی ہیں
۲۔ امت اس وقت کرمنلز کا نام لکھتا ہے جب دیگر اخبارات کی ٹانگیں لرز رہی ہوتی ہیں۔ اجمل پہاڑی نامی دہشت گرد اس کی ایک مثال ہے امت نے اس وقت اجمل پہاڑی کا نام بمعہ کرتوت کے شائع کیا جب اس کا نام دیگر اخبارات کے قارئین نے سنا بھی نہ تھا۔ ایسی ایک اور مثال ولی بابر کیس کی ہے اس کیس میں متحدہ ملوث ہے یہ بات ولی بابر کے اپنے اخبار جنگ تک نے چھاپنے کی ہمت نہ کی اور بعد ازاں ذوالفقار مرزا سے ہی طشت از بام ہوئی۔ابھی چند روز پہلے مفتی دین پوری کے قاتلوں کا اچانک انکشاف ہوا لیکن حسب معمول یہ بھی کراچی کی ایک متحرک لیکن نامعلوم جماعت کا کریڈٹ رہا۔
ایسا نہیں کہ خبریں امت مریخ سے لے کر شائع کرتا ہے درحقیقت کرائم روپرٹز کے اپنے سورس ہوتے ہیں یہ خبریں بیشتر صحافتی حلقے جانتے ہیں اور نجی محفلوں میں بیان کرتے ہیں اب حامد میر جو جنگ کا صحافی ہے نجی محفلوں میں کھل کر متحدہ کو ولی بابر کیس میں ملوث کرتا رہا لیکن اس کی کبھی ہمت نہ پڑی کہ وہ اپنے کیپٹل ٹالک میں متحدہ کا نام لے، بس یہ ہمت امت کی ہے جو وہ کھل کر ایسی باتیں شائع کرتے ہیں۔
اگر امت کی خبریں غلط ہیں تو درحقیقت یہ تمام تنظیموں کی منافقت کے اوپر دال ہیں کہ ان مردوں کی اور بالخصوص کراچی کے بھائیوں کی ہمت مردانہ کی ہانڈی کبھی جوش نہ کھائی کہ ایک بار اس امت کے خلاف عدالت عالیہ میں جا کر یا اوپنلی پبلک میں آکر امت کو چیلنج کر سکیں اور کچھ نہیں تو کروڑوں کا ہتک عزت کا ہرجانہ ہی وصول کر لیں کہ ان کے پیر کی اندرورنی خبریں تک امت برسر عام چھاپتا ہے۔
آخری بات یہ کہ یقنا امت بھی پرفیکٹ نہیں غلطیاں بھی کرتا ہو گا ، اور کہیں زرد صحافت بھی لیکن اگر کوئی پاکستان کا ایک اخبار ان علتوں سے پاک ہو تو ضرور بتائیے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
میں نے تو امت میں ہمیشہ شیعہ تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 'دہشت گردوں' کی رپورٹنگ اور سپاہِ صحابہ کے 'امن پسندوں' کی حمایت میں ہی خبریں دیکھی ہیں۔ کوئی ایسی خبر دکھائیے جس میں اسی شدت سے سپاہِ صحابہ کو لتاڑا ہو اور اُن کے دہشت گردوں کی فہرست مہیا کی ہو۔ اسی خبر میں ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم کو سراہا جا رہا ہے۔۔
 
تازہ ترین دہشت گردی کی کاروائی سے متعلق امت کی رپورٹ جس میں لشکر جھنگوی کے گروپس اور ان کے دہشت گردوں کے نام واضح دیئے ہوئے ہیں اگر آپ کہیں تو امت کے آرکائیو میں اور بھی دیکھ کر مثالیں دی جاسکتی ہیں نیز واقعہ کوئٹہ کا ذمہ دار بھی اس رپورٹ میں لشکر جھنگوی کو قرار دیا گیا ہے
story1.gif









news-21.gif
 

حسان خان

لائبریرین
سپاہِ صحابہ اور لشکرِ جھنگوی دو الگ تنظیمیں ہیں۔ لشکرِ جھنگوی ڈنکے کی چوٹ پر دہشت گرد، جبکہ سپاہِ صحابہ نرم تر دہشت گرد جماعت ہے۔ ذرا سپاہِ صحابہ اور اُن کے موجودہ لیبل اہلِ سنت والجماعت کے بارے میں بھی کچھ اندر کی خبریں ڈحونڈ کے دکھائیے۔

باقی جھوٹ نہیں کہوں گا، یہ دو تراشے دیکھ کر امت کی کچھ تو وقعت نظروں میں بحال ہوئی ہے۔ لیکن حیرت ضرور ہوئی کہ عباس ٹاؤن سانحے میں لشکرِ جھنگوی کے تعلق کی رپورٹ پڑھنے والے امت کے قارئین ہی اس واقعے کو غیر فرقہ وارانہ دہشت گردی ثابت کرنے پر تلے ہوئے تھے۔
 
سپاہِ صحابہ اور لشکرِ جھنگوی دو الگ تنظیمیں ہیں۔ لشکرِ جھنگوی ڈنکے کی چوٹ پر دہشت گرد، جبکہ سپاہِ صحابہ نرم تر دہشت گرد جماعت ہے۔ ذرا سپاہِ صحابہ اور اُن کے موجودہ لیبل اہلِ سنت والجماعت کے بارے میں بھی کچھ اندر کی خبریں ڈحونڈ کے دکھائیے۔

باقی جھوٹ نہیں کہوں گا، یہ دو تراشے دیکھ کر امت کی کچھ تو وقعت نظروں میں بحال ہوئی ہے۔
مجھے تو ان دو خبروں کو پڑھ کر یوں لگا ہے جیسے امت اخبار والے ان دہشت گردوں کو پیغام دے رہے ہوں۔۔کہ خبردار۔۔اپنا اپنا مناسب بندوبست کرلو، ہم تمہیں پہلے سے ہی بتائے دے رہے ہیں کہ پولیس اور حساس ادارے کن خطوط پر تفتیش کر رہے ہیں۔ پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔۔۔:callme:
 
سپاہِ صحابہ اور لشکرِ جھنگوی دو الگ تنظیمیں ہیں۔ لشکرِ جھنگوی ڈنکے کی چوٹ پر دہشت گرد، جبکہ سپاہِ صحابہ نرم تر دہشت گرد جماعت ہے۔ ذرا سپاہِ صحابہ اور اُن کے موجودہ لیبل اہلِ سنت والجماعت کے بارے میں بھی کچھ اندر کی خبریں ڈحونڈ کے دکھائیے۔

شیعہ حضرات کی اس وقت متعدد جماعتیں کام کر رہی ہیں مثلا عباس کمیلی کی جعفریہ الائنس ، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے کم از کم دو بڑے گروپ موسوی اور نقوی پھر عباس ناصر کے تحت مجلس وحدت المسلمین ، اگر میں آپ کی اصطلاح مستعار لوں اور آپ کی عینک آنکھوں پر لگا لوں تو یہ سب نرم تر دہشت گرد تنظیمیں ہیں لیکن امت نے ان کے بارے میں بھی کتنی اندرورنی خبریں دی ہیں
دوسری بات اہل سنت والجماعت یا سابقہ سپاہ صحابہ نرم تر دہشت گرد ( یہ اصطلاح بھی خوب ہے) جماعت ہے تو سپاہ محمد اور لشکر مہدی مکمل دہشت گرد تنظیمیں ہیں ذرا بقیہ اخبارات میں سے ان مکمل دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں خبریں چھان کر بتائیے کتنی ملتی ہیں آٹے میں نمک برابر۔اس حقیقت کے باوجود کے سپاہ صحابہ کی تمام قیادت قتل کی گئی، چند ہفتوں پہلے اورنگ زیب فاروقی پر کمانڈو اٹیک کیا گیا اور اگر کسی کے پاس سٹی نیوز 021 ایکٹیو ہے تو سابقہ مہینوں کا کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب اس میں سپاہ صحابہ کو کوئی نہ کوئی رکن قتل نہ ہوا ہو۔ کیا یہ ہے بقیہ آزاد میڈیا؟
 
سپاہِ صحابہ اور لشکرِ جھنگوی دو الگ تنظیمیں ہیں۔ لشکرِ جھنگوی ڈنکے کی چوٹ پر دہشت گرد، جبکہ سپاہِ صحابہ نرم تر دہشت گرد جماعت ہے۔ ذرا سپاہِ صحابہ اور اُن کے موجودہ لیبل اہلِ سنت والجماعت کے بارے میں بھی کچھ اندر کی خبریں ڈحونڈ کے دکھائیے۔

باقی جھوٹ نہیں کہوں گا، یہ دو تراشے دیکھ کر امت کی کچھ تو وقعت نظروں میں بحال ہوئی ہے۔ لیکن حیرت ضرور ہوئی کہ عباس ٹاؤن سانحے میں لشکرِ جھنگوی کے تعلق کی رپورٹ پڑھنے والے امت کے قارئین ہی اس واقعے کو غیر فرقہ وارانہ دہشت گردی ثابت کرنے پر تلے ہوئے تھے۔
کیا یہاں یہ بات ہورہی ہے کہ امت کی ہر خبر پر آمنا صدقنا پڑھنا ضروری ہے یا یہ بات کہ امت کذب محض نہیں جیسا کہ آپ کا خیال ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
سپاہِ محمد اور لشکرِ مہدی کی کوئی (امت اخبار کے باہر) قابلِ مشاہدہ موجودگی نہیں ہے، نہ ہی شیعہ برادری میں اِن کی کوئی حمایت ہے۔ دوسری طرف سپاہِ صحابہ کی جس طرح حمایت اور موجودگی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ اس کے باوجود میرا یہی ماننا ہے کہ اگر کوئی شیعہ تنظیم کا بھی دہشت گرد پکڑا جائے تو تو اسے بیچ چوراہے پر سب کے سامنے لٹکایا جائے۔

رہی بات سپاہِ صحابہ کے کارکنوں کے قتل ہونے کی، تو خس کم جہاں پاک۔۔ ہاں اگر بے گناہ سنی افراد شیعہ دہشت گردوں کے ہاتھوں دھماکوں میں شہید ہوں تو میری ساری ہمدردیاں بے گناہ سنی افراد کے ساتھ ہوں گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
ذرا بقیہ اخبارات میں سے ان مکمل دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں خبریں چھان کر بتائیے کتنی ملتی ہیں آٹے میں نمک برابر۔

بقیہ موقر اخبارات جیسے ڈان وغیرہ صرف الہامی بنیادوں پر خبریں نہیں چھاپتے۔ اُنہیں لشکرِ مہدی وغیرہ شیعہ دہشت گرد تنظیموں کی مصدقہ خبر ملے گی تو ضرور چھاپیں گے، لیکن صرف سپاہِ صحابہ کی دہشت گردی کو جواز دینے کے لیے وہ یہ خبریں نہیں چھاپیں گے۔ :)
 
یہ اچھا ہے کہ آپ ساری باتیں گول مول کرتے ہیں اور اپنے مقصود کے لیے نئی تراکیب استعمال کرتے ہیں۔ان تنظیموں کی قابل مشاہدہ موجودگی تو ہے ہاں میڈیا ہی نہ زیادہ چھاپے تو کیا کہنے( غالبا اصل رونا ہی اس بات کا ہے اور امت سے تقابل کی ضرورت ہی یوں پڑ رہی ہے) بہر کیف موجودگی کا مشاہدہ ایکسپریس ٹریبون کی اس خبر سے بھی لگایا جاسکتا ہے اور سپاہ محمد جس کا ڈنکا کا ماضی میں بچتا رہا ہے اس کی قابل مشاہدہ موجودگئ سے انکار آپ کے خیالات و جھکا کا بہترین عکاس ہے کسی اور تشریح کی ضرورت نہیں
 
بقیہ موقر اخبارات جیسے ڈان وغیرہ صرف الہامی بنیادوں پر خبریں نہیں چھاپتے۔ اُنہیں لشکرِ مہدی وغیرہ شیعہ دہشت گرد تنظیموں کی مصدقہ خبر ملے گی تو ضرور چھاپیں گے، لیکن صرف سپاہِ صحابہ کی دہشت گردی کو جواز دینے کے لیے وہ یہ خبریں نہیں چھاپیں گے۔ :)
یہی خبر ڈان کی زبانی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top