روزنامہ اُمت جیسا کوئی دوسرا نہیں۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ہاہاہاہا ۔ آپ کی نظروں کی بھی کیا بات ہے حسان بھائی۔ اگر خدا نخواستہ آپ کی نظروں سے جنگ اور ڈان کبھی گر گئے تو ان اخبارات کے مالکان کہاں جائیں گے؟ لیجئے جنگ کو تو ابھی آپکی نظروں سے ”گراتا“ ہوں۔:D سندھ ہائی کورٹ نے ایک معروف علامہ صاحب کے بیٹے کو ایک جرم کی پاداش میں سزا سنادی۔ جنگ نے سزا سنانے کی اس خبر کو ہی ”کِل“ کردیا۔ جبکہ یہی خبر ڈان کی اُس روز کی فرنٹ پیج کی مین لیڈ اسٹوری تھی۔ ہون دسو جنگ کی کیا وقعت رہی آپ کی نگاہوں میں۔۔۔ :)
واہ یوسف جی واہ کس خوبصورتی سے آپ نے جنگ کو گرادیا واہ کیا بات ہے آپ کی اس بات کا مطلب کہ جنگ دو نمبر ہوگیا بلکل ایسے ہی جیسے اِدھر کنعان کا چاند دونمبر ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
چھپنے کا تو مجھے نہیں پتا البتہ بکنے کا بتا سکتا ہوں، اور یہ معلوم کرنا کسی کے لیے بھی مشکل نہیں اپنے علاقہ میں کسی بھی ا خبار فروش سے یہ معلومات آپ حاصل کرسکتے ہیں۔ پچھلے اٹھائیس سال سے میں جانتا ہوں کہ کراچی میں سب سے زیادہ بکنے والا اخبار جنگ ہے، جنگ کے بعد ڈان کی باری آتی یا پھر ایکسپریس کی ، اخبار فروش برادری میں کہا جاتا ہے کہ جنگ اور ڈان کے بعد تیسرے بڑے اخبار کی جگہ کراچی میں ہمیشہ اوپن رہتی ہے اور مختلف وقتوں میں مختلف اخبار یہ جگہ لیتے رہتے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں نیوز چینلز اور مہنگائی کی وجہ سے جنگ اخبار کی سیل کم ہوئی ہے لیکن پھر بھی کراچی میں بکنے والے تمام اخباروں کی مشترکہ سیل بھی اکیلے جنگ کی سیل کے برابر نہیں بنتی ۔ جہاں تک امت کا تعلق ہے تو سیل میں اس کا اور جنگ کا دور دور تک کوئی مقابلہ نہیں۔
یہ بہت پرانی خبر ہے کہ جنگ کراچی میں سب سے زیادہ بکنے والا اخبار ہے۔ کبھی ایسا تھا، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ چھپنے اور بکنے کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے سعود بھائی۔ اخبارات روز چھپتے اور روز ہی بکتے ہیں۔ اگر کسی دن کسی اخبار کی پانسو کاپی کم بکے تو اگلے روز پانسو کاپی کم چھپتی ہے۔ کوئی اخبار اتنا بھی احمق نہیں ہوتا کہ چھاپے زیادہ اور بیچے کم۔ کوئی بھی اخبار فروش پورے شہر کے اخبار فروشوں سے بکنے والے اخبارات کا ریکارڈ نہیں رکھتا۔ اسے صرف اپنے علاقہ کا پتہ ہوتا ہے۔ لہذا اصل سرکولیشن صرف ایک پرنٹنگ پریس سے بآسانی معلوم کی جاسکتی ہے۔ نہ کہ پورے شہر بھر کے اخبار فروشوں کا سروے کرکے۔ ویسے یہ بات شاید بہت سوں کو نہ معلوم ہو کہ جنگ وہ واحد اخبار ہے جو ”آرڈر“ پر چھپتا ہے۔ ایک ہول سیل ڈیلر جنگ مالکان کو اگلے روز کے لئے آرڈر بُک کرواتا ہے، جس کا تعین وہ وہ اپنے ریٹیل سیلرز کی ملنے والی بکنگ کی بنیاد پرکرتا ہے۔ شہر کی صورتحال خراب ہو، کسی علاقے میں کسی تنظیم نے اخبار جنگ کا بائیکاٹ کیا ہو تو جنگ کو آرڈر ہی کم ملتا ہے۔ اخبار فروش کے پاس اگر جنگ کی کچھ کاپیاں بکنے سے رہ جائیں تو وہ واپس بھی نہیں ہوتیں۔ باقی تمام اخبارات کی نہ بکنے والی کاپیاں ادارہ واپس لے لیتا ہے۔ جبکہ ڈان کا سرکولیشن کا اپنا نظام ہے۔ آپ کراچی کی حد تک جنگ، امت، نوائے وقت، ڈان، (شام کا) قومی اخبار ، جسارت کے چھپنے والے مراکز سے براہ راست معلومات حاصل کریں تو آپ حیرت میں مبتلاہوجائیں گے کہ بڑے بڑے بتوں کی اصل حقیقت کیا ہے :)
 

حسان خان

لائبریرین
اُنہوں نے کہا تھا کہ دوسرے نمبر پر ڈان یا ایکسپریس بکتا ہے، اب اس پر اپنی مجھ سے اندازہ لگانا کوئی غلط بات ہے؟؟ یہ تو سیدھی سی بات ہے کہ انگریزی قارئین بہت کم ہیں، لہذا اگر ڈان اور ایکسپریس کا مقابلہ ہوگا تو گمانِ غالب یہی ہے کہ ایکسپریس زیادہ بکتا ہوگا۔ :)
 

یوسف-2

محفلین
میری عرض صرف اتنی سی ہے کہ میں امت کو گھٹیا مصالحہ اخبار سمجھتا ہوں (اس دعوے کے ثبوت میں یہی خبر کافی ہے)۔ اگر میں دیکھوں گا کہ موقر اخبارات بھی مصالحے کی تلاش میں امت جیسے اخبار سے خبریں مستعار لے کر چھاپ رہے ہیں تو میرے نزدیک اُن کی وقعت کم ہونا فطری بات ہے۔
آپ کو اپنی رائے رکھنے کا پورا پورا حق حاصل ہے حسان بھائی۔ لیکن آپ کی رائے سے ”صحافتی معیار“ کو ناپا نہیں جاسکتا نا :p
 

حسان خان

لائبریرین
آپ کو اپنی رائے رکھنے کا پورا پورا حق حاصل ہے حسان بھائی۔ لیکن آپ کی رائے سے ”صحافتی معیار“ کو ناپا نہیں جاسکتا نا :p

اسی لیے امت کے معیار کو جانچنے کے لیے میں نے اپنی رائے نہیں، بلکہ امت کے تراشے ہی پڑھنے کو کہے تھے۔ آپ کی ارسال کردہ خبر ہی امت کے اعلیٰ ترین معیار کا درخشاں ثبوت ہے۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمارے علاقہ تحصیل ساہیوال ضلع سرگودھا میں کافی تعداد میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔۔۔ ! اس لئے آپ اس مشاہدہ کو آٹے نمک کے برابر نہیں کہہ سکتے۔۔۔ !
بات شعیہ مسلک کی نہیں بلکہ سیدکی ہو رہی ہے :)
 

سعود الحسن

محفلین
یہ بہت پرانی خبر ہے کہ جنگ کراچی میں سب سے زیادہ بکنے والا اخبار ہے۔ کبھی ایسا تھا، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ چھپنے اور بکنے کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے سعود بھائی۔ اخبارات روز چھپتے اور روز ہی بکتے ہیں۔ اگر کسی دن کسی اخبار کی پانسو کاپی کم بکے تو اگلے روز پانسو کاپی کم چھپتی ہے۔ کوئی اخبار اتنا بھی احمق نہیں ہوتا کہ چھاپے زیادہ اور بیچے کم۔ کوئی بھی اخبار فروش پورے شہر کے اخبار فروشوں سے بکنے والے اخبارات کا ریکارڈ نہیں رکھتا۔ اسے صرف اپنے علاقہ کا پتہ ہوتا ہے۔ لہذا اصل سرکولیشن صرف ایک پرنٹنگ پریس سے بآسانی معلوم کی جاسکتی ہے۔ نہ کہ پورے شہر بھر کے اخبار فروشوں کا سروے کرکے۔ ویسے یہ بات شاید بہت سوں کو نہ معلوم ہو کہ جنگ وہ واحد اخبار ہے جو ”آرڈر“ پر چھپتا ہے۔ ایک ہول سیل ڈیلر جنگ مالکان کو اگلے روز کے لئے آرڈر بُک کرواتا ہے، جس کا تعین وہ وہ اپنے ریٹیل سیلرز کی ملنے والی بکنگ کی بنیاد پرکرتا ہے۔ شہر کی صورتحال خراب ہو، کسی علاقے میں کسی تنظیم نے اخبار جنگ کا بائیکاٹ کیا ہو تو جنگ کو آرڈر ہی کم ملتا ہے۔ اخبار فروش کے پاس اگر جنگ کی کچھ کاپیاں بکنے سے رہ جائیں تو وہ واپس بھی نہیں ہوتیں۔ باقی تمام اخبارات کی نہ بکنے والی کاپیاں ادارہ واپس لے لیتا ہے۔ جبکہ ڈان کا سرکولیشن کا اپنا نظام ہے۔ آپ کراچی کی حد تک جنگ، امت، نوائے وقت، ڈان، (شام کا) قومی اخبار ، جسارت کے چھپنے والے مراکز سے براہ راست معلومات حاصل کریں تو آپ حیرت میں مبتلاہوجائیں گے کہ بڑے بڑے بتوں کی اصل حقیقت کیا ہے :)


صرف جنگ نہیں ڈان بھی واپس نہیں ہوتا اور یہی ان اخبارات کی اجارا داری ثابت کرتی ہے۔

میرے دوست ایک اخبار والا اکیلا نہیں ہوتا ، اسے اخبار اپنے علاقے کے ڈپو سے ملتا ہے جو پورے علاقے کا نقشہ پیش کردیتا ہے۔

اخبار تو تمام ہی آرڈر پر چھپتے ہیں اور ایک اخبار فروش کو ایک دن پہلے یہ آرڈر بک کرانا ہوتا ہے فرق یہ ہے کہ جنگ یہ ڈان آپ کو دوسرے دن صبح ارڈر سے زیادہ نہیں مل پاتا کیونکہ وہ آرڈر کے مطابق ہی چھاپتے ہیں، باقی تمام اخبار ایکسڑرا کاپیز چھاپتے ہیں جو ہر ڈپو پر ایجنٹس کے پاس بھی ایکسٹرا موجود ہوتے ہیں لہذا ایک اخبار فروش ان اخباروں کی کچھ ایکسٹرا کاپیز اگر ضرورت ہو تو حاصل کرسکتا ہے۔

جی نہیں ڈان ہی دوسرے نمبر پر ہے کیونکہ کراچی کے کئی علاقہ ایسے بھی ہیں جہاں ڈان جنگ سے زیادہ بکتا ہے ، جیسے ڈیفنس وغیرہ۔
 

محمد امین

لائبریرین
جناب کیا آپ یہ بات ثابت کرسکتے ہیں۔۔۔ اہلسنت والجماعت کے نام کی یہ جماعت ۔۔ ۔پاکستانی قانون کے مطابق کالعدم ہے ۔۔۔ ؟

آگ نام رکھنے سے روشنی نہیں ملتی۔ اہلسنت والجماعت کے نام سے جو تنظیم اس وقت پاکستان میں کام کر رہی ہے وہ اصل میں سپاہِ صحابہ نام کی تنظیم ہے جس پر مشرف کے دور میں پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا نام تبدیل کر کے وہی کام کرنا شروع کردیا۔۔۔
 

حسینی

محفلین
بھائیو اور بہنو! بات بالکل واضح ہے۔
امت اخبار ایک خاص مکتبہ فکر اور کچھ کالعدم گروہوں کا نمائندہ اخبار ہے۔
اس اخبار کا کام شیعوں کے خلاف معاشرے میں نفرت پھیلانا اور جھوٹی خبریں پھیلانا ہے۔۔۔۔ اس کی اکثر خبریں جھوٹی اور بے سروپا ہوتی ہیں۔
کتنی بکتی ہیں یہ مہم نہی ہے۔۔۔ اخبار کا معیار دیکھیے!
دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے والے اخبار کی حمایت کرنا بے وقوفی ہے۔۔۔
اس اخبار کی وجہ سے دہشت گرد اپنے پیغامات اور فکر لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
یہ بہت پرانی خبر ہے کہ جنگ کراچی میں سب سے زیادہ بکنے والا اخبار ہے۔ کبھی ایسا تھا، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ چھپنے اور بکنے کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے سعود بھائی۔ اخبارات روز چھپتے اور روز ہی بکتے ہیں۔ اگر کسی دن کسی اخبار کی پانسو کاپی کم بکے تو اگلے روز پانسو کاپی کم چھپتی ہے۔ کوئی اخبار اتنا بھی احمق نہیں ہوتا کہ چھاپے زیادہ اور بیچے کم۔ کوئی بھی اخبار فروش پورے شہر کے اخبار فروشوں سے بکنے والے اخبارات کا ریکارڈ نہیں رکھتا۔ اسے صرف اپنے علاقہ کا پتہ ہوتا ہے۔ لہذا اصل سرکولیشن صرف ایک پرنٹنگ پریس سے بآسانی معلوم کی جاسکتی ہے۔ نہ کہ پورے شہر بھر کے اخبار فروشوں کا سروے کرکے۔ ویسے یہ بات شاید بہت سوں کو نہ معلوم ہو کہ جنگ وہ واحد اخبار ہے جو ”آرڈر“ پر چھپتا ہے۔ ایک ہول سیل ڈیلر جنگ مالکان کو اگلے روز کے لئے آرڈر بُک کرواتا ہے، جس کا تعین وہ وہ اپنے ریٹیل سیلرز کی ملنے والی بکنگ کی بنیاد پرکرتا ہے۔ شہر کی صورتحال خراب ہو، کسی علاقے میں کسی تنظیم نے اخبار جنگ کا بائیکاٹ کیا ہو تو جنگ کو آرڈر ہی کم ملتا ہے۔ اخبار فروش کے پاس اگر جنگ کی کچھ کاپیاں بکنے سے رہ جائیں تو وہ واپس بھی نہیں ہوتیں۔ باقی تمام اخبارات کی نہ بکنے والی کاپیاں ادارہ واپس لے لیتا ہے۔ جبکہ ڈان کا سرکولیشن کا اپنا نظام ہے۔ آپ کراچی کی حد تک جنگ، امت، نوائے وقت، ڈان، (شام کا) قومی اخبار ، جسارت کے چھپنے والے مراکز سے براہ راست معلومات حاصل کریں تو آپ حیرت میں مبتلاہوجائیں گے کہ بڑے بڑے بتوں کی اصل حقیقت کیا ہے :)

ہاہاہاہہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی تنظیم نے جنگ کا بائیکاٹ کیا ہو؟؟؟؟؟ تب تو اس شہر پر "ہولڈ" رکھنے والی ایک دہشت گردوں سے بھرپور جماعت کی مخالفت کرنے پر "امت" کا ایسا بائیکاٹ ہونا چاہیے کہ امت اخبار والوں کو ملک میں جائے پناہ تک نہ ملے ؛)
 

محمد امین

لائبریرین
الحمد للہ بچپن سے میرے گھر اخبار آتا ہے۔ جنگ اور ایکسپریس کے علاوہ عوام، انصاف اور قومی اخبار آتے رہے ہیں مگر کبھی اخبار پڑھ کر ہنسنے کا موڈ نہیں ہوا اس لیے امت سے دوری ہی رہی۔۔۔۔

میرے ناناجان کے گھر ایک وقت تھا جب 8،10 اردو اور انگریزی روزنامے آتے تھے، ان میں امت کبھی شامل نہیں رہا۔ یہ بھی وضاحت کرتا چلوں میرے ناناجان لائبریری اوف کونگریس امریکا ( پاکستان اوفس) کے چیف لائبریرین تھے۔ اگر وہ امت کو نظرانداز کریں تو اس کا مطلب میں تو کم از کم بخوبی سمجھ سکتا ہوں :) :) :)
 

محمد امین

لائبریرین
ویسے سنا تھا کہ "ایوننگ اسپیشل" اور "مارننگ اسپیشل" بھی بہت اچھے اور معیاری اخبارات تھے۔۔۔ :laugh:

اہہمم اہہمم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اخبارات "متحدہ ××××× موومنٹ" کے خلاف لکھتے ہیں ؛)
 

محمد وارث

لائبریرین
میری سب دوستوں سے ایک درخواست ہے، ادھر بار بار لکھا جا رہا ہے کہ فلاں اخبار بہت بکنے والا ہے، فلاں اخبار بہت بک رہا ہے۔ خدا را اس کو بِکنے والا لکھیے، میں اس کو بَکنے والا پڑھ رہا تھا، ویسے زیادہ بِکنے والے اخبارات اکثر زیادہ بَکنے والے اخبارات ہی ہوتے ہیں، کیا خیال ہے :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top