دے تلے آسمان نے مارا

دے تلے آسمان نے مارا
مجھ کو میری اُٹھان نے مارا

دل کی دنیا کو یاد لُوٹ گئی
یہ جہان اس جہان نے مارا

تیغِ بُرّاں ہے حلق میں گویا
مجھے میری زَبان نے مارا

آگ کا کاروبار خوب نہ تھا
خود کو شعلہ بیان نے مارا

دل میں ارمان بستے تھے کیا کیا
خلق کو حکمران نے مارا

عنفوانِ شباب اور وہ گلی
اس زمان و مکان نے مارا

حسن راحیلؔ کو پچھاڑ گیا
زور کتنا جوان نے مارا

راحیلؔ فاروق​
 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
لاجواب؎
تیغِ بُرّاں ہے حلق میں گویا
مجھے میری زَبان نے مارا

آگ کا کاروبار خوب نہ تھا
خود کو شعلہ بیان نے مارا

دل میں ارمان بستے تھے کیا کیا
خلق کو حکمران نے مارا
 
واہ قبلہ کیا کہنے بہت خوب۔ کمال ہے۔ لاجواب!
آگ کا کاروبار خوب نہ تھا
خود کو شعلہ بیان نے مارا
عنفوانِ شباب اور وہ گلی
اس زمان و مکان نے مارا

حسن راحیلؔ کو پچھاڑ گیا
زور کتنا جوان نے مارا
عمدہ!
 

یوسف سلطان

محفلین

عاطف ملک

محفلین
عنفوانِ شباب اور وہ گلی
اس زمان و مکان نے مارا

حسن راحیلؔ کو پچھاڑ گیا
زور کتنا جوان نے مارا
اللہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔کیا بات ہے بھائی!
"زمان و مکان" نے واقعی میں مار ڈالا ہے.
"جن کو تیغِ نظر نہ مار سکی
ان کو حسنِ بیان نے مارا"
 

عاطف ملک

محفلین
راحیل فاروق بھائی!
معذرت کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔

"پِیڈز"(Paeds) کے امتحان نے مارا
"مجھ کو میری اُٹھان نے مارا"
"طب" میں آ جاؤ، پھر تو عیش ہی عیش
ایسے اچھے گمان نے مارا
پرسوں پِیٹا تھا اک مہاجر نے
آج پھر اک پٹھان نے مارا
گڑ بڑِ پیٹ ہے کئی دن سے
تیری دعوت کے نان نے مارا
اُس کو ماری تھی گیند غلطی سے
اِس پہ اک پہلوان نے مارا
نَیٹو سَپلائی راستہ دے کر
ہاتھ کیسا ایران نے مارا
"عین" "بحروں" میں "پِٹ گیا" راحیل
"زور کتنا جوان نے مارا"
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا بات ہے راحیل بھائی! بہت خوب! آپ ہی کے رنگ کی غزل ہے! بہت خوب!!
بس مطلع کا مصرع اول آپ کا نہیں لگتا ۔ خیر ۔ کبھی کبھی ادھار بھی چلتا ہے۔ :):):)
 
Top