دہشتگردی کے خلاف جنگ

خالق ہی اپنی مخلوق کو سب سے بہتر جانتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ انسان جھگڑالو‘ فسادی‘ دہشتگرد‘ سرکش‘ ظالم‘ جاہل‘ بخیل‘ فریبی‘ بد کار‘ بد کردار‘ بد اعمال‘ تنگ نظر ‘ تنگ دل‘ کم ظرف‘ کم ہمت‘ جلد باز‘ مکار‘ ریاکار‘ کرپٹ وغیرہ ہے اور اسی لئے یہ انسان ہمیشہ فساد مچاتا ہے ‘ دہشت گردی کرتا ہے۔

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٤١﴾
خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں۔ (سورة الروم 41)

اللہ کی نافرمانی ہی سب سے بڑی فساد ہے بلکہ فساد کی جڑ ہے۔ آج دنیا میں جوبھی فساد و دہشت گردی ہے وہ اللہ کی نا فرمانی ہی کی وجہ کر ہے۔

اس فسادی انسان کے خالق اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مختلف ادوار میں اپنے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو دنیا سے فساد و دہشت گردی ختم کرنے کیلئے بھیجا اور آخر میں ہمارے پیارے نبی ﷺ کے ذریعے فساد و دہشتگردی اور دہشت گردوں کو ختم کرنےکا ایک طریقۂ کار وضح کر دیا اور اسے قیامت تک محفوظ کر دیا۔ اب ہر فساد و دہشتگردی کو صرف اور صرف نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی طریقۂ کار اپنایا جائے گا اس سے دہشتگردی ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھے گی اور دہشت گردوں کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہوگا۔

دنیا نے دیکھ لیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی کھربوں ڈالروں کی فوجی بجٹ اور ایڈوانس سائنس و ٹیکنولوجی کی حامل جدید ترین فوجی ساز و سامان سے مزین ساری دنیا کی فوجی قوت کے باوجود دہشتگردی کے خلاف جنگ ( War on Terror / Global War on Terrorism ) میں پچھلے کئی سالوں سے ناکام ہے۔ نہ ہی دہشت گردی ہی ختم ہو ئی اور نہ ہی دہشت گرد کم ہو ئے بلکہ اضافہ ہی ہوا ہے۔

اس کی وجہ کیا ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے امریکہ اور اُس کے اتحادی دنیا سے دہشتگردی نہیں بلکہ اسلام ختم کرنے کا ایجنڈا رکهتے ہیں ... اسی لئے دہشتگردی ختم کرنے کے بجائے اسے پهیلاتے گئے ۔ عراق سے دہشتگردی کی جو لہر شروع ہوئی تو وہاں ختم ہونے سے پہلے ہی افغانستان و پاکستان پہنچ گئی‘ ابھی پاکستان میں ختم نہیں ہوئی تھی کہ لیبیا میں شروع ہوگئی‘ لیبیا کے بعد یمن و شام اور پھر دوبارہ عراق میں دہشتگردی کی آگ اب لگی ہوئی ہے۔ منجملہ دیکھا جائے تو دہشتگردی کی آگ ہر مسلم اکثریت ممالک میں بھڑکائی گئی ہے جس کے ذریعے اَن ممالک کو کمزور کرکے وہاں سے اسلام کا مٹانا مقصود ہے‘ دہشتگردی کو ختم کرنا مقصود نہیں۔​

دہشتگردی صرف مسلمان ہی ختم کر سکتے ہیں۔ دہشتگردی کو اگر ختم کرنا ہے تو مسلمانون کو ہی آگے آنا ہوگا اور اُسے اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی وضح کردہ طریقۂ کار یعنی قرآن و سنت کے مطابق ختم کرنا ہوگا۔

صرف طاقت کے استعمال سے کوئی دہشتگردی ختم نہیں کرسکتا۔ قرآن و سنت ہمیں سکھاتا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دہشتگردوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دلوں میں تقویٰ یعنی اللہ کا خوف و محبت بھی پیدا کی جائے اور آخرت میں اللہ کے روبرو جواب دہی کا احساس بھی ۔

آج دنیا کی ترقی یافتہ ممالک بھی اپنی جدید ترین اسلحے اور نگراں کیمرے و سینسر ڈیوائسس سے لیس پولس اور فوج کے باوجود انسان کو کرپشن کرنے سے روکنے میں ناکام ہے۔ جبکہ اسلام لوگوں کے دلوں میں صرف عقیدہ توحید اور عقیدۂ آخرت کی بیج بو کر جب یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ
کوئی نگراں کیمرہ نگرانی کرے یا نہ کرے ‘ کوئی پولیس یا فوج دیکھے یا نہ دیکھے لیکن اللہ ہر جگہ ہر گھڑی ہر آن تمہیں دیکھ رہا ہے جو تمہاری آنکھوں کی خیانت اور دلوں کی وساوس سے بھی واقف ہے اور جو ایک دن تمہارے ہر نیک و بد عمل کا بڑی سخت حساب لینے والا ہے‘ نیک و صالح اعمال تمہیں ہمیشہ کی جنت میں ا ور فتنہ فساد اور کرپشن تمہیں ایسی جہنم میں لے جائے گی جہاں نہ موت ہوگی نہ زندگی۔​

جب عوام و خواص میں ہر لمحہ اللہ کی نگرانی اور اللہ کے سامنے جوب دہی کا احساس پیدا ہو جائے گا تو ہر طرح کی کرپشن‘ فساد و دہشتگردی بھی ختم ہو جائے گی۔

لہذاکتاب و سنت کے مطابق اپنی اور ہر عام و خاص کے دلوں میں توحیدِ باری تعالیٰ کی آبیاری بھی کرنی ہوگی‘ آخرت میں حساب و کتاب کا احساس پیدا کرنا ہوگا ‘ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی ترک کرکے فرمانبردار بننا ہوگا اور ان سب کے لئے ضروری ہے کہ دین کا صحیح علم عام کیا جائے‘ دین کا علم سیکھا اور سکھایا جائے کیونکہ بغیر علم کے اللہ کی معرفت حاصل نہیں ہوتی اور جب معرفتِ الٰہی نہ ہو تو
خوفِ خدا کہاں؟‘
دلوں میں تقویٰ اور آخرت میں حساب کتاب اور جزا و سزا کا احساس کہاں ؟
جو انسان کو جھگڑالو‘ فسادی‘ دہشتگرد‘ سرکش‘ ظالم‘ جاہل‘ بخیل‘ فریبی‘ بد کار‘ بد کردار‘ بد اعمال‘ تنگ نظر ‘ تنگ دل‘ کم ظرف‘ کم ہمت‘ جلد باز‘ مکار‘ ریاکار‘ کرپٹ وغیرہ بننے سے روک سکے؟
 

Fawad -

محفلین


اس کی وجہ یہ ہے امریکہ اور اُس کے اتحادی دنیا سے دہشتگردی نہیں بلکہ اسلام ختم کرنے کا ایجنڈا رکهتے ہیں ...​



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کو‏ئ پہلی مثال نہيں ہے کہ کسی لکھاری، تجزيہ نگار يا رائے دہندہ نے دہشت گردی کے خلاف جاری مشترکہ کاوشوں کو اسلام يا دنيا بھر کے مسلمانوں کے خلاف کسی خفيہ امريکی سازش سے تعبير کيا ہے۔ اس لغو سوچ کے ماننے والے دليل ميں اعداد وشمار يا منطقی نقاط پيش کرنے کی بجائے عمومی بيانات يا لاعلمی پر مبنی گفتگو پر ہی انحصار کرتے ہيں۔

اگر امريکہ کا ہدف کسی بھی طور اسلامی امت کو کمزور کرنا ہے تو اس بات کی کيا توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے کہ سعودی عرب جيسے سرکردہ اسلامی ملک کی حکومت اور خطے ميں پاکستا ن اور افغانستان کی حکومتيں امريکی حکومت کے ساتھ نا صرف يہ کہ ہر قسم کا تعاون کر رہی ہيں بلکہ تمام تر وسائل ميں شراکت اور معلومات کا تبادلہ بھی اس باہمی شراکت کا حصہ ہے۔

حقيقت يہ ہے کہ اگر کوئ چيز مسلم معاشروں کے تحفظ اور سيکورٹی کے ساتھ ساتھ مستقبل کی نسلوں کے ليے خطرے کا باعث ہے تو وہ داعش، ٹی ٹی پی، القائدہ اور ديگر دہشت گرد تنظيموں کی بربريت اور دہشت گردی کی کاروائياں ہی ہيں جو اب اپنی متشدد سوچ کو اگلی نسل تک منتقل کرنے کے ليے ہر ممکن کوشش کر رہی ہيں۔

دنيا بھر ميں دہشت گردی کی تمام تر کاروائيوں اور ان کا شکار ہونے والے عام شہريوں کے کوائف پر اگر آپ ايک سرسری نگاہ بھی ڈاليں تو آپ پر يہ واضح ہو جائے گا کہ ان خونی قاتلوں نے دنيا کے ہر کونے ميں بغير کسی مذہبی، سياسی اور ثقافتی تفريق کے عام شہريوں کو نشانہ بنايا ہے۔​

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

USUrduDigitalOutreach | Facebook

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 
Top