دور کے ڈھول سہانے

# دور کے ڈھول سہانے #
اس کے پیچھے کیا کهانی ہے
آج ہم کو یہ کہانی سناتے ہیں،
جب ہندوستان متحد تھا اور مسلمان اور ہندو ساتھ ساتھ رہتے تھے، تو ایک ھندو اور مسلمان کی آپس میں دوستی ہوگی ،اور وہ مسلمان پٹھان تھا ( خان صاحب ) ، هندو کی ایک بڑی سی دکان تھی ، اس نے بوریوں میں قسم قسم کے میوے بھر رکھے تھے، خان صاحب ہر روز اس سے ملنے جاتے ہوتے تھے ، اور جوں ہی دکان میں داخل ہوتے تو سب بوریوں سے ایک ایک دانہ اٹھاتے اور منہ میں ڈال لیتے، سال بھر خان صاحب کا یہ معمول رہا، سال گزرنے کے بعد حسب معمول ہندو کی دکان پر گیے تو ہندو نے جاتے ہی ایک کاپی ان کے ہاتھ میں تھما دی، خان صاحب نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ هندو نے کہا جو ہر روز آپ ہر بورری ایک ایک میوے کا دانہ کھاتے ہوتے تھے، یہ اس کا کھاتہ ہے سال بھر، خان صاحب نے جب وہ کاپی کھولی تو پیسے بہت زیادہ بن رہے تھے،
خان صاحب نے ہندو کو بولا عصر کے وقت میرے گھر آکر سارے پیسے لے لینا،
هندو عصر کے وقت خان صاحب کے گھر پیسوں کی وصولی کے لئے چلے گئے، خان صاحب کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا ،،اندر سے آواز آئی آجاؤ اندر گھر میں میرے علاوہ کوئی نہیں ہے، ہندو خوشی سے اندر داخل ہوئے کہ ابھی سارے پیسے مل جائیں گے:whistle::whistle::whistle:
لیکن جب گھر میں دیکھا تو معاملہ ہی کچھ اور تھا، خان صاحب نے ایک ڈھول والے کو بلوایا تھا، اور گھر میں خان کے علاوہ اس کا بڑا بیٹا بھی تھا، ہندو کے اندر داخل ہوتے ہی خان نے ڈھول والے کو کہا ڈھول بجاؤ،:yin-yang::yin-yang:
آور ڈھول کے بننے کے ساتھ ہی خان اور اس کا بڑا بیٹا ہندو کو ڈھنڈے ھاتھ میں اٹھاے اور ہندو کو پیٹنے لگے اور ہندو جب چیخیں مارتا تو ڈھول والا اور بھی ڈھول تیز بجانا شروع کر دیتا تاکہ ہندو کی آواز باہر نہ جا سکے،،
ہندو کی وہ پٹائی ہوئی کہ وہ ہمیشہ کے لئے پیسوں کی وصولی بھول گیا اور خان سے معافی مانگی لی
کچھ دنوں کے بعد هندو عصر کے وقت اپنے چھوٹے بچے کو باہر لے جا رہا تھا کہ دور سے ڈھول سے ڈھول کی آواز آرہی تھی ، بچے نے اصرار کیا کہ چلو ابو ڈھول جہاں بج رہا ہے وہاں چلتے ہیں ہندو نے اپنے بچے کو نرمی سے کہا بیٹے " دور کے ڈھول سہانے ،" ہوتے ہیں اور جی ہی جی میں کہا نہ جانے پھر کون کمبخت خان صاحب سے پیسے وصول کرنے گیا ہے:applause::battingeyelashes::applause::sleepy2::sleepy2::sleepy2::bomb::bomb:
 
Top