دنیا بھر کے 20 روایتی عروسی ملبوسات

سارہ خان

محفلین
پہلے دن ہی بلی مارنے کے لیے کیا بھیا :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
مشہور زمانہ قدیم فارسی ضرب المثل ہے:’’ گربہ کشتن روزِ اول‘‘ یعنی ’’بلّی کو پہلے ہی
دن مارنا۔‘‘​
اس ضرب المثل کے پس منظر میں بھی دوسرے محاوروں اور ضرب الامثال کی طرح ایک دلچسپ کہانی ہے:… ایک میاں کی جب شادی ہوگئی تو اُس نے رات ہونے سے پہلے اپنے ایک شادی شدہ دوست سے مشورہ طلب کیا کہ وہ بیوی پر کس طرح اپنا رعب اور دبدبہ جمائے رکھے؟ دوست نے مشورہ دیا کہ :۔’’ بھئی! شادی کی شام سے پہلے ہی اپنی خواب گاہ میں ایک بلی رکھ دو۔ رات کو جب خلوت گاہ میں داخل ہو جائو تو سب سے پہلے بلی کو تلاش کرکے مار ڈالو، اس طرح سے تمہاری بیوی پر رعب طاری ہو کے رہے گا اور ساری عمر آرام سے گزرے گی۔ میں نے تو ایسا ہی کیا تھا اور آج تک میری بیوی مجھ سے آنکھ ملا کے بات بھی نہیں کرتی، زبان درازی کا تو سوال ہی نہیں!‘‘ چنانچہ نئے دولہے میاں نے ایسا ہی کیا اور جب رات کو اپنی خواب گاہ میں گئے تو اُس کے چہرے سے جیسے آگ برس رہی تھی اور خشونت نے اُس کاحلیہ بگاڑ کے رکھ دیا تھا۔ اندر قدم رکھتے ہی اُس نے بلی کو تلاش کرنا شروع کیا۔ لیکن بلی کو نہ ملنا تھا نہ ملی۔ اس ناکامی پر وہ مزید بھڑک گیا اور چیزوں کو اِدھر اُدھر پھینکنا پٹخنا شروع کیا۔ دلہن ججلہ عروسی سے ساری کارروائی دیکھتی اور زیر لب مُسکراتی رہی۔ اُس نے شرم و حیاء اور ناز نخروں کو بالائے طاق رکھ کر اپنے میاں سے پوچھا’’ سنو جی! کیا تم بلی کو تلاش کررہے ہو؟!‘‘…’’ جی ہاں !! ‘‘ میاں نے شیر کی طرح گرج کر کہا…’’ میاں! اُسے تو میں نے شام کو ہی مار کر کھڑکی سے باہر کچن گارڈن میں پھینک دیا تھا۔​
 

سجاد علی

محفلین
مشہور زمانہ قدیم فارسی ضرب المثل ہے:’’ گربہ کشتن روزِ اول‘‘ یعنی ’’بلّی کو پہلے ہی
دن مارنا۔‘‘
اس ضرب المثل کے پس منظر میں بھی دوسرے محاوروں اور ضرب الامثال کی طرح ایک دلچسپ کہانی ہے:… ایک میاں کی جب شادی ہوگئی تو اُس نے رات ہونے سے پہلے اپنے ایک شادی شدہ دوست سے مشورہ طلب کیا کہ وہ بیوی پر کس طرح اپنا رعب اور دبدبہ جمائے رکھے؟ دوست نے مشورہ دیا کہ :۔’’ بھئی! شادی کی شام سے پہلے ہی اپنی خواب گاہ میں ایک بلی رکھ دو۔ رات کو جب خلوت گاہ میں داخل ہو جائو تو سب سے پہلے بلی کو تلاش کرکے مار ڈالو، اس طرح سے تمہاری بیوی پر رعب طاری ہو کے رہے گا اور ساری عمر آرام سے گزرے گی۔ میں نے تو ایسا ہی کیا تھا اور آج تک میری بیوی مجھ سے آنکھ ملا کے بات بھی نہیں کرتی، زبان درازی کا تو سوال ہی نہیں!‘‘ چنانچہ نئے دولہے میاں نے ایسا ہی کیا اور جب رات کو اپنی خواب گاہ میں گئے تو اُس کے چہرے سے جیسے آگ برس رہی تھی اور خشونت نے اُس کاحلیہ بگاڑ کے رکھ دیا تھا۔ اندر قدم رکھتے ہی اُس نے بلی کو تلاش کرنا شروع کیا۔ لیکن بلی کو نہ ملنا تھا نہ ملی۔ اس ناکامی پر وہ مزید بھڑک گیا اور چیزوں کو اِدھر اُدھر پھینکنا پٹخنا شروع کیا۔ دلہن ججلہ عروسی سے ساری کارروائی دیکھتی اور زیر لب مُسکراتی رہی۔ اُس نے شرم و حیاء اور ناز نخروں کو بالائے طاق رکھ کر اپنے میاں سے پوچھا’’ سنو جی! کیا تم بلی کو تلاش کررہے ہو؟!‘‘…’’ جی ہاں !! ‘‘ میاں نے شیر کی طرح گرج کر کہا…’’ میاں! اُسے تو میں نے شام کو ہی مار کر کھڑکی سے باہر کچن گارڈن میں پھینک دیا تھا۔​
ھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاھا
:laughing::laughing::laughing::laughing::laughing:
 

باباجی

محفلین
مشہور زمانہ قدیم فارسی ضرب المثل ہے:’’ گربہ کشتن روزِ اول‘‘ یعنی ’’بلّی کو پہلے ہی
دن مارنا۔‘‘
اس ضرب المثل کے پس منظر میں بھی دوسرے محاوروں اور ضرب الامثال کی طرح ایک دلچسپ کہانی ہے:… ایک میاں کی جب شادی ہوگئی تو اُس نے رات ہونے سے پہلے اپنے ایک شادی شدہ دوست سے مشورہ طلب کیا کہ وہ بیوی پر کس طرح اپنا رعب اور دبدبہ جمائے رکھے؟ دوست نے مشورہ دیا کہ :۔’’ بھئی! شادی کی شام سے پہلے ہی اپنی خواب گاہ میں ایک بلی رکھ دو۔ رات کو جب خلوت گاہ میں داخل ہو جائو تو سب سے پہلے بلی کو تلاش کرکے مار ڈالو، اس طرح سے تمہاری بیوی پر رعب طاری ہو کے رہے گا اور ساری عمر آرام سے گزرے گی۔ میں نے تو ایسا ہی کیا تھا اور آج تک میری بیوی مجھ سے آنکھ ملا کے بات بھی نہیں کرتی، زبان درازی کا تو سوال ہی نہیں!‘‘ چنانچہ نئے دولہے میاں نے ایسا ہی کیا اور جب رات کو اپنی خواب گاہ میں گئے تو اُس کے چہرے سے جیسے آگ برس رہی تھی اور خشونت نے اُس کاحلیہ بگاڑ کے رکھ دیا تھا۔ اندر قدم رکھتے ہی اُس نے بلی کو تلاش کرنا شروع کیا۔ لیکن بلی کو نہ ملنا تھا نہ ملی۔ اس ناکامی پر وہ مزید بھڑک گیا اور چیزوں کو اِدھر اُدھر پھینکنا پٹخنا شروع کیا۔ دلہن ججلہ عروسی سے ساری کارروائی دیکھتی اور زیر لب مُسکراتی رہی۔ اُس نے شرم و حیاء اور ناز نخروں کو بالائے طاق رکھ کر اپنے میاں سے پوچھا’’ سنو جی! کیا تم بلی کو تلاش کررہے ہو؟!‘‘…’’ جی ہاں !! ‘‘ میاں نے شیر کی طرح گرج کر کہا…’’ میاں! اُسے تو میں نے شام کو ہی مار کر کھڑکی سے باہر کچن گارڈن میں پھینک دیا تھا۔​
لال بیگ ہوتا تو میاں بے چارے کے ساتھ دھوکہ نا ہوتا :p:p
 
مشہور زمانہ قدیم فارسی ضرب المثل ہے:’’ گربہ کشتن روزِ اول‘‘ یعنی ’’بلّی کو پہلے ہی
دن مارنا۔‘‘
اس ضرب المثل کے پس منظر میں بھی دوسرے محاوروں اور ضرب الامثال کی طرح ایک دلچسپ کہانی ہے:… ایک میاں کی جب شادی ہوگئی تو اُس نے رات ہونے سے پہلے اپنے ایک شادی شدہ دوست سے مشورہ طلب کیا کہ وہ بیوی پر کس طرح اپنا رعب اور دبدبہ جمائے رکھے؟ دوست نے مشورہ دیا کہ :۔’’ بھئی! شادی کی شام سے پہلے ہی اپنی خواب گاہ میں ایک بلی رکھ دو۔ رات کو جب خلوت گاہ میں داخل ہو جائو تو سب سے پہلے بلی کو تلاش کرکے مار ڈالو، اس طرح سے تمہاری بیوی پر رعب طاری ہو کے رہے گا اور ساری عمر آرام سے گزرے گی۔ میں نے تو ایسا ہی کیا تھا اور آج تک میری بیوی مجھ سے آنکھ ملا کے بات بھی نہیں کرتی، زبان درازی کا تو سوال ہی نہیں!‘‘ چنانچہ نئے دولہے میاں نے ایسا ہی کیا اور جب رات کو اپنی خواب گاہ میں گئے تو اُس کے چہرے سے جیسے آگ برس رہی تھی اور خشونت نے اُس کاحلیہ بگاڑ کے رکھ دیا تھا۔ اندر قدم رکھتے ہی اُس نے بلی کو تلاش کرنا شروع کیا۔ لیکن بلی کو نہ ملنا تھا نہ ملی۔ اس ناکامی پر وہ مزید بھڑک گیا اور چیزوں کو اِدھر اُدھر پھینکنا پٹخنا شروع کیا۔ دلہن ججلہ عروسی سے ساری کارروائی دیکھتی اور زیر لب مُسکراتی رہی۔ اُس نے شرم و حیاء اور ناز نخروں کو بالائے طاق رکھ کر اپنے میاں سے پوچھا’’ سنو جی! کیا تم بلی کو تلاش کررہے ہو؟!‘‘…’’ جی ہاں !! ‘‘ میاں نے شیر کی طرح گرج کر کہا…’’ میاں! اُسے تو میں نے شام کو ہی مار کر کھڑکی سے باہر کچن گارڈن میں پھینک دیا تھا۔​

شکرہے کہ یہ نہیں کہا کہ اسی کر بریانی پکا کر کھلائی ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
اور اگر تین لائف لائنین مزید مل گئیں آپ کو تو ضرب عضب ہوجائے گا ۔۔ :p:ROFLMAO:
یہ ضربِ غضب ہو جائے گی :)

:rollingonthefloor: :rollingonthefloor: ذرا امیجن کرو۔۔۔ تین لائف لائینز اور ایک ہمارے بیچارے وارث بھیا۔۔۔
پہلی کو کیوں مروا رہی ہیں بہن جی، چار وائف لائینز لکھیے :)
 
Top