دعوت القرآن - شمس پیرزادہ

الف عین

لائبریرین
سورۃ آل عمران۔۔ ترجمہ

آل عمران ( ۳)
اللہ رحمن رحیم کے نام سے
(۱)الف ‘ لامَ‘ میم( ۱؂ )
(۲)اللہ جس کے سوا کوئی الٰہ( ۲؂ ) (خدا) نہیں وہ زندہ ہستی ہے جو قائم ہے اور سب کو سنبھالے ہوئے ہے( ۳؂ )
(۳)اس نے تم پر کتاب برحق نازل( ۴؂ ) کی جو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور وہ تورات( ۵؂ ) اور انجیل( ۶؂ ) نازل کرچکا ہے ۔
(۴)اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے نیز اس نے فرقان( ۷؂ ) اتارا۔یقین جانو جولوگ اللہ کی آیات کا انکار کریں گے ان کو سخت سزا ملے گی ۔اللہ غالب ہے اور (گناہوں کی پاداش میں ) سزادینے والا ہے( ۸؂ ) ۔
(۵)اللہ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں نہ زمین میں نہ آسمان ( ۹؂ ) میں ۔
(۶)وہی ہے جو رحموں کے اندر جس طرح چاہتا ہے صورت گری ( ۱۰؂ ) کرتا ہے ۔اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی خدا نہیں ۔
(۷)وہی ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس میں محکم( ۱۱؂ ) آیات ہیں جو کتاب کی اصلِ بنیاد( ۱۲؂ ) ہیں اور دوسری ایسی ہیں جو متشابہ( ۱۳؂ ) ہیں ۔توجن کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کے پیچھے پڑتے ہیں( ۱۴؂ ) تاکہ فتنہ برپا کریں اور ان کی اصل حقیقت معلوم کریں حالانکہ ان کی اصل حقیقت اللہ کے سواکوئی نہیں جانتا اور جو لوگ علم میں راسخ ہیں وہ کہتے ہیں ہم پر ایمان لائے ۔یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں ۔اور یاددہانی تو عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں ۔
(۸)اے ہمارے رب!جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی پیدا نہ کر اور ہم پر اپنی رحمت کا فیضان کر ۔واقعی تو بڑا فیاض ہے( ۱۵؂ )
(۹)اے ہمارے پروردگار !تو ضرور سب لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں ۔بے شک اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔
(۱۰)جن لوگوں نے کفر کیا( ۱۶؂ ) نہ ان کے مال اللہ کے ہاں کچھ کام آئیں گے اور نہ ان کی اولاد ( ۱۷؂ ) ۔ایسے ہی لوگ آتشِ(جہنم )کا ایندھن بنیں گے ۔
(۱۱)یہ بھی اسی ڈگر پر ہیں جس پر آل فرعون اور ان کے پیش رو تھے ۔انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا تو اللہ نے ان کو گناہوں کی پاداش میں پکڑلیا ۔اللہ سخت سزا
د ینے والا ہے ۔
(۱۲)جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان سے کہہ دو کہ عنقریب تم مغلوب ہوگے اور جہنم کی طرف ہانکے جاؤگے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے ۔
(۱۳)جن دو گروہوں میں مڈبھیڑ ہوئی ان میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے ۔ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑرہا تھا اور دوسرا کافر تھا ۔یہ ان کو اپنی آنکھوں سے اپنے سے دوگنی تعداد میں دیکھ رہے تھے اور اللہ اپنی نصرت سے جس کو چاہتا ہے تقویت پہنچاتا ہے اس (واقعہ) میں ان لوگوں کے لئے بڑی عبرت ہے جو دیدۂ بینا رکھتے ہیں ( ۱۸؂ ) ۔
(۱۴)لوگوں کے لئے مرغوباتِ نفس زن ،فرزند ،سونے چاندی کے ڈھیر،نفیس گھوڑے ،مویشی اور کھیتیاں بڑی خوشنما بنادی گئی ہیں یہ سب دنیوی زندگی کا سامان ہے اور بہتر ٹھکانہ تو اللہ ہی کے پاس ہے( ۱۹؂ ) ۔
(۱۵)کہو کیا میں تمہیں بتاؤں ان سے بہتر چیز کیا ہے ؟ جو لوگ تقویٰ( ۲۰؂ ) اختیار کریں ان کے لئے ان کے رب کے پاس باغ ہیں جن کے تلے نہریں رواں ہوں گی ۔وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور اللہ کی خوشنودی ( ۲۱؂ ) انہیں حاصل ہوگی ۔اللہ اپنے بندوں پر نظر رکھتا ہے( ۲۲؂ ) ۔
(۱۶)یہ وہ لوگ ہیں جو دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم ایمان لائے پس تو ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں آتشِ ( جہنم ) کے عذاب سے بچا ۔
(۱۷)یہ لوگ صابر ہیں ، راست باز ہیں ، غایت درجہ فرمانبر دار ہیں ، انفاق کرنے والے ہیں اور اوقاتِ سحر( ۲۳؂ ) میں گناہوں کی معافی مانگتے رہتے ہیں ( ۲۴؂ ) ۔
(۱۸)اللہ نے اس بات کی شہادت دی کہ اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا ) نہیں اور فرشتے اور اہلِ علم بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ عدل و انصاف کے ساتھ تدبیر وانتظام کرنے والی اس ہستی کے سوا کوئی الٰہ نہیں ۔وہ غالب اور حکیم ہے ( ۲۵؂ ) ۔
(۱۹)اللہ کے نزدیک اصل دین( ۲۶؂ ) صرف اسلام ہے اور اہلِ کتاب نے جو اختلاف کیا وہ علم( ۲۷؂ ) آجانے کے بعد محض باہمی عناد کی وجہ سے کیا اور جو کوئی اللہ کے احکام کا انکار کرے گا تو ( اسے معلوم ہونا چاہئیے کہ ) اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے( ۲۸؂ ) ۔
(۲۰)اس کے بعد بھی اگر یہ لوگ تم سے جھگڑا کرتے ہیں تو ان سے کہو میں نے اور میرے پیروؤں نے تو اپنے کو اللہ کے حوالے کردیا اور اہلِ کتاب اور اُمّیوں( ۲۹؂ ) سے پوچھو کہ کیا تم نے بھی اسلام قبول کیا؟ اگر انہوں نے بھی اسلام قبول کیا تو وہ راہِ راست پاگئے اور اگر منہ موڑا تو تم پر صرف پیغام پہو نچادینے کی ذمہ داری ہے اللہ اپنے بندوں کے حال پر نظر رکھتا ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
آل عمران ترجمہ۔۔ جاری

(۲۱)جو لوگ اللہ کی ہدایت کا انکار کرتے ہیں اور اس کے نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں( ۳۰؂ ) اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو عدل وانصاف کی دعوت دیتے ہیں انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو۔
(۲۲)یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں اکارت ( ۳۱؂ )گئے اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔
(۲۳)تم نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کتابِ الٰہی کا ایک حصہ دیا گیا( ۳۲؂ ) ان کو جب اللہ کی کتاب( ۳۳؂ ) کی طرف دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کردے ( ۳۴؂ )تو ان میں کا ایک گروہ منہ پھیرتا ہے اور انحراف کرنا تو ان لوگوں کا شیوہ ہی ہے( ۳۵؂ ) ۔
(۲۴)یہ اس لئے کہ وہ لوگ کہتے ہیں دوزخ کی آگ ہمیں چھوئے گی نہیں اِلّا یہ کہ چند روز کے لئے سزامل جائے ۔ان کو ان کی من گھڑت باتوں نے ان کے دین کے بارے میں ان کو دھوکہ میں ڈال رکھا ہے( ۳۶؂ ) ۔
(۲۵)مگر اس دن ان کا کیا حال ہوگا جبکہ ہم سب کو جمع کرلیں گے اور جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں اس روز ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائیگا کسی پر بھی ظلم نہ ہوگا ۔
(۲۶)کہو اے اللہ !اقتدار کے مالک( ۳۷؂ ) !تو جسے چاہے اقتدار عطا فرمائے اور جس سے چاہے چھین لے ، جس کو چاہے عزت دے ، جس کوچاہے ذلت دے ، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے( ۳۸؂ ) ۔بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔
(۲۷)تورات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات ( ۳۹؂ )میں ، زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے( ۴۰؂ ) ۔اور تو جس کو چاہتا ہے بے حساب بخششوں سے نوازتا ہے ۔
(۲۸)اہلِایمان مؤمنوں کے مقابلہ میں کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں( ۴۱؂ ) جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں اِلّا یہ کہ تم کسی اندیشہ کے تحت ان سے بچنے کی کوئی صورت اختیار کرلو( ۴۲؂ ) مگر اللہ تمہیںا پنی ذات سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے ۔
(۲۹)کہو !جو کچھ تمہارے دلو ں میں ہے اس کو چھپاؤیا ظاہر کرو اللہ اس کوجانتا ہی ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جوکچھ زمین میں ہے ۔اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
(۳۰)جس دن ہر شخص اپنے اچھے اور برے اعمال کو اپنے سامنے موجود پائے گا اس وقت وہ یہ تمنا کرے گا کہ کاش اس کے اور اس دن کے درمیان مدّت مدید حائل ہوتی اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتاہے اور اللہ اپنے بندوں کے حق میں نہایت شفیق ہے( ۴۳؂ ) ۔
(۳۱)کہو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو( ۴۴؂ ) اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
(۳۲)کہو !اطاعت کرو اللہ اور اس کے رسول کی اگر وہ نہیں مانتے تو جان لیں کہ اللہ کافروں سے محبت نہیں کرتا ۔
(۳۳)اللہ ( ۴۵؂ ) نے آدم ، نوح ، آلِ ابراہیم اور آلِ عمران( ۴۶؂ ) کو تمام دنیا والوں پر ترجیح دے کر منتخب فرمایا تھا ۔
(۳۴)یہ ایک دوسرے کی نسل سے تھے او ر اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ( ۴۷؂ ) ہے ۔
(۳۵)اور (وہ واقعہ بھی قابلِ ذکر ہے )جبکہ عمران کی بیوی نے دعا کی اے میرے رب ! میں اس بچہ کو جو میرے پیٹ میں ہے تیرے لئے نذر کرتی ہوں کہ وہ تیری عبادت کے لئے وقف ہوگا( ۴۸؂ ) اسے میری طرف سے قبول فرما، بیشک تو سننے اور جاننے والا ہے۔
(۳۶)پھر جب اس کے ہاں لڑکی پیداہوئی تو کہنے لگی میرے رب!میرے یہاں تو لڑکی پیدا ہوگئی ہے اور جو کچھ اس نے جنا تھا وہ اللہ کو اچھی طرح معلوم تھا ( ۴۹؂ ) اور لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہوتا( ۵۰؂ ) ۔اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم (مردود) سے تیری پنا ہ میں دیتی ہوں
(۳۷)تو اس کے رب نے اسے حسنِ قبولیت سے نوازا، عمدہ طریقہ پر اس کو پروان چڑھایا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا( ۵۱؂ ) ، جب کبھی زکریا اس کے پاس محراب(۵۲؂ ) (حجرۂ عبادت ) میں جاتا تو ا س کے پاس رزق پاتا ۔پوچھا اے مریم !یہ تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے ؟ اس نے جواب دیا یہ اللہ کے پاس سے ہے (۵۳؂ )۔اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب عطا فرماتا ہے ۔
(۳۸)اس( ۵۴؂ ) موقع پر زکریا نے اپنے رب کو پکارا ۔عرض کیا اے میرے پروردگار !مجھے خاص اپنے پاس سے اچھی اولاد عطافرما، بیشک تو دعا سننے والا ہے ۔
(۳۹)فرشتوں نے اسے پکارا جبکہ وہ محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا ۔اللہ تجھے یحییٰ ( ۵۵؂ )کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کے ایک کلمہ( ۵۶؂ ) کی تصدیق کرنے والا(۵۷؂ ) ہوگا ، سردار( ۵۸؂ ) ہوگا ۔ضبطِ نفس سے غایت درجہ کام لینے والا ہوگا ۔اور نبی ہوگا صالحین کے زمرہ میں سے ۔
(۴۰)اس نے کہا اے میرے رب!میرے ہاں لڑکا کس طرح ہوگا جبکہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری بیوی بانجھ( ۵۹؂ ) ہے ؟ فرمایا اسی طرح اللہ جوچاہتا ہے کرتاہے( ۶۰؂ ) ۔
 

الف عین

لائبریرین
آل عمران ترجمہ۔۔ جاری

(۴۱)عرض کیا میرے رب میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما۔فرمایا تمہارے لئے نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک لوگوں سے اشارہ کے سوا بات نہ کرسکوگے اور اپنے رب کو بہ کثرت یاد کرو اور صبح وشام اس کی تسبیح کرتے رہو( ۶۱؂ ) ۔
(۴۲)اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم !اللہ نے تجھے برگزیدہ کیا ، تجھے پاکیزگی عطا کی اور تجھے دنیا کی عورتوں کے مقابلہ میں منتخب فرمایا( ۶۲؂ ) ۔
(۴۳)اے مریم !اپنے رب کی مخلصانہ اطاعت کر( اس کے لئے ) سجدہ کیا کر، اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہ( ۶۳؂ )۔
(۴۴)یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی وحی ہم تم پر( ۶۴؂ ) کررہے ہیں ورنہ تم ان کے پاس اس وقت موجود نہیں تھے جبکہ وہ یہ بات طے کرنے کے لئے کہ مریم کا کفیل کون ہو، اپنے اپنے قلم پھینک کر قرعہ اندازی کررہے ( ۶۵؂ )تھے اور نہ تم اس وقت ان کے پاس موجود تھے جب وہ باہم جھگڑ رہے تھے ۔
(۴۵)اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم !اللہ تمہیں اپنی طرف سے ایک کلمہ کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسی ؑ بن مریم ؑ ہوگا( ۶۶؂ ) ۔وہ دنیا وآخر ت دونوں میں ذی وجاہت ( ۶۷؂ )ہوگا اور اللہ کے مقربین میں سے ہوگا ۔
(۴۶)وہ لوگوں سے گہوارے میں بات کر ے گا ( ۶۸؂ )اور بڑی عمر میں بھی ( ۶۹؂ )اور صالحین میں سے ہوگا( ۷۰؂ ) ۔
(۴۷)بولیں !اے میرے پروردگارمیرے کس طرح لڑکا ہوگا جبکہ کسی مرد نے مجھے ہاتھ تک نہیں لگا یا ؟ فرمایا !اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ۔وہ جب کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو فرمایا ہے ہوجا، اور وہ ہو جاتا ہے ۔
(۴۸)اور اللہ اس کو کتاب و حکمت ( ۷۱؂ ) کی تعلیم دے گا اور اسے تورات وانجیل سکھائے گا ۔
(۴۹)اور اس کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گا( ۷۲؂ ) اور جب وہ ان کے پاس آیاتو اس نے کہاکہ میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں ۔ میں تمہارے سامنے مٹی سے پرندہ کی سی صورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے واقعی پرندہ بن جاتی ہے ۔ میں اللہ کے حکم سے پیدائشی اندھے اور کوڑھی کو اچھا کردیتا ہوں اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں اور میں تمہیں بتاتا ہوں جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کرکے رکھتے ہو اس میں یقیناتمہارے لئے نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو( ۷۳؂ ) ۔
(۵۰)اور تورات کا جو حصہ میرے سامنے موجو د ہے اس کی میں تصدیق کرنے والا بن کر( ۷۴؂ ) آیا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ بعض ان چیزوں کو تمہارے لئے حلال کردوں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں( ۷۵؂ ) اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں ۔لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
(۵۱)بیشک اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی لہٰذا اسی کی عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ( ۷۶؂ ) ہے ۔
(۵۲)پھر جب عیسیٰ نے ان کی طرف سے کفر محسوس کیا تو کہا کون ہے اللہ کی راہ میں میرا مددگار؟ حواریوں( ۷۷؂ ) نے جواب دیا ہم ہیں اللہ کے مددگار( ۷۸؂ ) ۔ہم اللہ پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہئیے کہ ہم مسلم ہیں( ۷۹؂ ) ۔
(۵۳)اے ہمارے پروردگار جو ہدایت تو نے نازل کی ہے اس پر ہم ایمان لائے اور ہم نے رسول کی پیروی اختیار کی ۔ہمارے نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے(۸۰؂ ) ۔
(۵۴)اور انہوں نے (بنی اسرائیل نے مسیح کے خلاف ) سازشیں کیں تو اللہ نے بھی اس کا توڑ کیا اور اللہ بہترین توڑ کرنے والا ہے( ۸۱؂ ) ۔
(۵۵)جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ میں تمہیں قبض ( تمہارا وقت پورا ) کرنے والا ہوں( ۸۲؂ ) اور اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان سے تمہیں پاک کرنے والا ہوں( ۸۳؂ ) ۔نیز تمہاری پیروی کرنے والوں کو قیامت تک تمہارے منکرین پر غالب رکھنے والا( ۸۴؂ ) ہوں پھر تم سب کو میری طرف پلٹنا ہے اس وقت میں تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کروں گا جن کے بارے میں تم اختلاف کرتے رہے ہو۔
(۵۶)جن لوگوں نے کفر کیا ان کو دنیا و آخرت میں سخت سزاد وں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔
(۵۷)اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے انہیں وہ ان کا اجر پورا پورا دے گا اللہ ظالموں کو ہرگز پسند نہیں کرتا ۔
(۵۸)یہ (ہماری ) آیات اور حکمت بھرا ذکر ہے جو ہم تمہیں سنا رہے ہیں ( ۸۵؂ ) ۔
(۵۹)عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے کہ اسے مٹی سے بنایا اور فرمایا ہوجا اور وہ ہوگیا ( ۸۶؂ ) ۔
(۶۰)یہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں سے نہ بنو ۔
 

الف عین

لائبریرین
آل عمران ترجمہ۔۔ جاری

(۸۱)یا دکرو جب اللہ نے ( تم سے ) نبیوں کے متعلق عہد لیا تھا کہ میں نے تمہیں کتاب وحکمت سے نوازا ہے اس کے بعد کوئی رسول اس کتاب کی جوتمہارے پاس پہلے سے موجود ہے تصدیق کرتا ہوا آئے گا تو تم ضرور اس پر ایمان لاؤگے اور اس کی لازماً مدد کروگے( ۱۰۳؂ ) ۔پوچھا کیا تم اس کا اقرار کرتے ہواور میری طرف سے اس بھاری ذمہ داری کو قبول کرتے ہو؟ انہوں نے کہاہم نے اقرار کیا ۔فرمایا تم گواہ رہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں ۔
(۸۲)اس کے بعد جو لوگ (اس عہد سے ) پھر جائیں وہی فاسق ہیں ( ۱۰۴؂ ) ۔
(۸۳)کیا یہ اللہ کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں ( ۱۰۵؂ ) حالانکہ آسمانوں اور زمین کی ساری مخلوق چاروناچار اسی کی فرمانبردار ہے( ۱۰۶؂ ) اور سب اسی کی طرف لوٹا ئے جائیں گے( ۱۰۷؂ ) ۔
(۸۴)کہو ۔ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس چیز پر جو نازل کی گئی ہم پر اور جو ابراہیم ، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، اور اولادِ یعقوب پر نازل ہوئی تھی ۔اس پر بھی ہم ایمان رکھتے ہیں نیز ہمارا ایمان اس چیز پر بھی ہے جو موسیٰ ، عیسیٰ اور دوسرے پیغمبروں کو ان کے رب کی جانب سے دی گئی ۔ہم ان کے درمیان تفریق نہیں کرتے اور ہم اس کے فرمانبردار (مسلم ) ہیں ۔
(۸۵)اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کو اختیار کرے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور آخرت میں وہ نامراد ہوگا ( ۱۰۸؂ )۔
(۸۶)اللہ ان لوگوں کو کس طرح ہدایت دے گا جنہوں نے ایمان کے بعد کفر کیا ( ۱۰۹؂ )حالانکہ وہ اس بات کی گواہی دے چکے ہیں کہ رسول برحق ہے اور ان کے پاس واضح نشانیاں بھی آچکی ہیں اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا( ۱۱۰؂ )۔
(۸۷)ایسے لوگوں کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر اللہ ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہوگی ۔
(۸۸)وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی اور نہ ان کو مہلت ہی ملے گی ۔
(۸۹)البتہ جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اپنے طرزِ عمل کو درست کرلیا تو اللہ بخشنے والارحم فرمانے والا ہے ۔
(۹۰)جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور اپنے کفر میں بڑھتے گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی ( ۱۱۱؂ )۔ایسے لوگ پکے گمراہ ہیں ۔
(۹۱)یقینا جن لوگوں کفر کیا اور کفر ہی کی حالت میں مرگئے اگر ان میں سے کوئی (نجات حاصل کرنے کے لئے ) زمین بھر سونا بھی فدیہ میں دے تو اسے قبول نہ کیا جائے گا( ۱۱۲؂ ) ایسے لوگوں کے لئے دردناک عذا ب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔
(۹۲)تم نیکی کے مقام کو ہرگز نہیں پاسکتے جب تک کہ ان چیزوں میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو عزیز ہیں( ۱۱۳؂ ) اور جو کچھ تم خرچ کروگے اللہ اس کو جانتا ہے ۔
(۹۳)کھانے کی یہ تمام چیزیں ( ۱۱۴؂ )بنی اسرائیل کے لئے حلال تھیں بجز ان چیزوں کے جن کو اسرائیل نے نزول تورات سے پہلے اپنے اوپر حرام ٹھہرایا تھا (۱۱۵؂)کہو تو رات لاؤ اور اس کو پڑھو اگر تم سچے ہو( ۱۱۶؂ )۔
(۹۴)اس کے بعد بھی جو لوگ اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کریں وہی ظالم ہیں ۔
(۹۵)کہو اللہ نے سچ فرمایا ہے تو ابراہیم کے طریقہ کی پیروی کرو جو راست رو تھا اور شرک کرنے والوں میں ہرگز نہ تھا ۔
(۹۶)بلاشبہ پہلا گھر( ۱۱۷؂ ) جو لوگوں کے لئے بنایا گیا وہی ہے جو ’’بکہ ‘‘ ( ۱۱۸؂ )میں ہے ۔دنیا والوں کے لئے باعثِ برکت( ۱۱۹؂ ) اور موجب ہدایت (۱۲۰؂)۔
(۹۷)اس میں واضح نشانیاں ہیں(۱۲۱؂) مقام ابراہیم (۱۲۲؂)ہے اور جو کوئی اس میں داخل ہوا مامون ہوگیا ۔جو لوگ اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہیں ان پر اللہ کے لئے اس گھر کا حج فرض ہے اور جو کفر کرے تو اللہ دنیا والوں سے بے نیاز ہے(۱۲۳؂) ۔
(۹۸)کہو اے اہلِ کتاب تم اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو ؟ تم جو کچھ کررہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے ۔
(۹۹)کہو اے اہل کتاب تم ایمان لانے والوں کو اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو(۱۲۴؂)؟ تم اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہو(۱۲۵؂)جبکہ تم گواہ ہو(۱۲۶؂) ۔اللہ تمہاری حرکتوں سے بے خبر نہیں ہے ۔
(۱۰۰)اے ایمان والو !اگرتم اہل کتاب کے کسی گروہ(۱۲۷؂) کی بات مان لوگے تو وہ تمہیں ایمان لانے کے بعد کافر بنادیں گے ۔
 

الف عین

لائبریرین
آل عمران ترجمہ۔۔ جاری

(۱۰۱)او ر تم کس طرح کفر کروگے جبکہ تمہیں اللہ کی آیات سنائی جارہی ہیں اور اس کا رسول تمہارے درمیا ن موجود ہے(۱۲۸؂) اور جس نے اللہ کو مضبوط پکڑ لیا (۱۲۹؂)اسے صراط مستقیم کی ہدایت مل گئی ۔
(۱۰۲)اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے(۱۳۰؂) اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو(۱۳۱؂) ۔
(۱۰۳)او ر اللہ کی رسی(۱۳۲؂) کو سب مل کر(۱۳۳؂) مضبوط پکڑلو اور تفرقہ میں نہ پڑو(۱۳۴؂)اور اللہ کے اس فضل کو یاد کرو کہ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے(۱۳۵؂) تو اس نے تمہارے دلوں کو جوڑدیا اور اس کے فضل سے تم بھائی بھائی بن گئے ۔تم آگ کے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے تو اس نے تمہیں بچالیا ۔اس طرح اللہ اپنی آیتیں ( ہدایات ) واضح فرماتا ہے تاکہ تم راہ یاب ہو(۱۳۶؂)۔
(۱۰۴)تم میں ایک گروہ ضرور ایسا ہونا چاہئیے جو خیر کی طرف دعوت دے ، معروف کا حکم کرے اور منکرسے روکے(۱۳۷؂) ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔
(۱۰۵)اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو تفرقہ میں پڑگئے اور جنہوں نے واضح ہدایات پانے کے بعد اختلاف کیا (۱۳۷؂ الف)۔ایسے لوگوں کے لئے سخت عذاب ہے ۔
(۱۰۶)اس دن کتنے ہی چہرے روشن ہوں گے اور کتنے ہی سیاہ ۔تو جن کے چہرے سیاہ ہونگے ان سے کہا جائے گا کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا؟ لو اب اپنے کفر کی پاداش میں عذاب کا مزہ چکھو ۔
(۱۰۷)البتہ وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہونگے وہ اللہ کی طرف رحمت میں ہونگے اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔
(۱۰۸)یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سنارہے ہیں اور اللہ دنیا والوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا ۔
(۱۰۹)جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کے لئے ہے اور سارے معاملات بالآخر اسی کے حضور پیش ہونگے ۔
(۱۱۰)تم خیر امت (۱۳۸؂)(بہترین گروہ) ہو جسے انسانوں (کی اصلاح ورہنمائی ) کے لئے برپا کیا گیا ہے ۔تم معروف کا حکم کرتے ہو،منکر سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو ۔اگر اہل کتاب ایمان لاتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا (۱۳۹؂)ان میں کچھ لوگ تو مؤمن ہیں لیکن اکثر لوگ فاسق ہیں ۔
(۱۱۱)وہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے بجز تھوڑی سی اذیت رسانی کے اور اگر وہ تم سے جنگ کریں گے تو پیٹھ دکھائیں گے(۱۴۰؂) پھر ان کو کہیں سے مدد نہیں مل سکے گی ۔
(۱۱۲)وہ جہاں کہیں پائے گئے ان پر ذلت کی مار پڑی اِلّا یہ کہ اللہ کے عہد یا انسانوں کے عہد کے تحت ان کو (وقتی طور پر ) پناہ مل گئی ہو(۱۴۱؂) ۔وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے اور ان پر پستی و محتاجی مسلط کردی گئی (۱۴۲؂) ۔یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرنے لگے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے اور یہ ہے نتیجہ ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حد سے تجاوز کرنے لگے تھے (۱۴۳؂) ۔
(۱۱۳)وہ سب یکساں نہیں ہیں ۔ان اہل کتاب میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو ( عہد پر ) قائم ہے ۔یہ لوگ رات کی گھڑیوں میں اللہ کی آیتیں تلاوت کرتے ہیں اور اس کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں ۔
(۱۱۴)یہ اللہ اور یوم آخرپر ایما ن رکھتے ہیں معروف کا حکم دیتے ہیں منکر سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں سرگرم ہیں ۔یہ لوگ صالحین میں سے ہیں(۱۴۴؂) ۔
(۱۱۵)جو نیکی بھی یہ کریں گے اس کی ناقدری نہیں کی جائے گی اور اللہ متقیوں کو خوب جانتا ہے ۔
(۱۱۶)(لیکن )جن لوگوں نے کفر کیا ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ کام آنے والی نہیں (۱۴۵؂) وہ دوزخی ہیں اور اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔
(۱۱۷)دنیا کی اس زندگی میں وہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور وہ ان لوگوں کی کھیتی پر چل جائے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور وہ اسے تباہ کر کے رکھ دے (۱۴۶؂) ۔اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ لوگ خود اپنے اوپر ظلم کررہے ہیں ۔
(۱۱۸)اے ایمان والو !اپنے سوا کسی اور کو اپنا رازدار نہ بناؤ(۱۴۷؂) ۔وہ نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے وہ تمہارے لئے تکلیف کے خواہاں ہیں ۔ان کی دشمنی ان کے منہ سے ظاہر ہوچکی ہے او ر جو کچھ ان کے سینوں میں چھپا ہوا ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے ۔ہم نے تمہارے لئے اپنی ہدایات واضح کردی ہیں اگر تم سوجھ بوجھ سے کام لو ۔
(۱۱۹)یہ تم ہو کہ ان سے دوستی رکھتے ہو جبکہ وہ تم سے دوستی نہیں رکھتے(۱۴۸؂) اور تم تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہو۔وہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے ہیں(۱۴۹؂) اور جب اکیلے میں ہوتے ہیں تو مارے غصہ کے اپنی انگلیا ں کاٹنے لگتے ہیں ۔ان سے کہو اپنے غصہ میں جل مرو ۔اللہ ان باتوں کو بخوبی جانتا ہے جو سینوں کے اندر پوشیدہ ہیں ۔
(۱۲۰)اگر تمہیں بھلائی پہنچتی ہے تو ان کو ناگوار ہوتا ہے اور اگرتم پر کوئی مصیبت آتی ہے تووہ خوش ہوجاتے ہیں (۱۵۰؂) لیکن اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو (۱۵۱؂) تو ان کی چالبازیاں تمہار ا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی اور وہ جو حرکتیں کررہے ہیں اللہ انہیں گھیرے ہوئے ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
آل عمران۔۔ ترجمہ جاری

(۱۲۱)اور (۱۵۲؂) (یاد کرو) جب تم اپنے گھر سے صبح سویرے نکلے تھے اور مؤمنین کو جنگ کے مورچوں پر متعین کررہے تھے اور اللہ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے ۔
(۱۲۲)اس وقت تم میں سے دو گروہ (۱۵۳؂) کمزوری دکھانا چاہتے تھے حالانکہ اللہ ان کا مددگار تھا اور اللہ ہی پر اہلِ ایمان کو بھروسہ رکھنا چاہئیے ۔
(۱۲۳)اور یہ واقعہ ہے کہ اللہ نے تمہاری مدد بد ر (۱۵۴؂) میں کی تھی جبکہ تم نہایت کمزور تھے ۔لہٰذا اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ اس کے شکر گذار بنو ۔
(۱۲۴)اس وقت تم مؤمنوں سے کہہ رہے تھے کہ کیا تمہارے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد کرے (۱۵۵؂) ؟
(۱۲۵)بلاشبہ اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ تمہارے اوپر دفعتہ حملہ آور ہوئے تو تمہارا رب پانچ ہزار نشان رکھنے والے فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا (۱۵۶؂)
(۱۲۶)اللہ نے اسے تمہارے لئے بشارت بنایااور تاکہ تمہارے دل اس سے مطمئن ہوجائیں ورنہ نصرت تو اللہ ہی کے پاس سے آتی ہے جو غالب بھی ہے اور حکیم بھی (۱۵۷؂) ۔
(۱۲۷)نیز (تمہاری مد د) اس لئے کہ اللہ کافروں کے ایک حصہ کو کاٹ دے یا انہیں ایسا ذلیل کردے کہ وہ نامراد ہوکر لوٹیں ۔
(۱۲۸)اس معاملہ میں تمہیں کوئی اختیار نہیں (۱۵۸؂) وہ چاہے انہیں معاف کرے یا سزا دے کہ وہ ظالم ہیں ۔
(۱۲۹)اور اللہ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ۔وہ جس کو چاہے بخش دے اور جس کو چاہے عذاب دے (۱۵۹؂) ۔ اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔
(۱۳۰)اے ایمان والو !یہ دوگنا چوگنا سود نہ کھاؤ (۱۶۰؂) ۔اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہو۔
(۱۳۱)اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔
(۱۳۲)اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔
(۱۳۳)اور دوڑو اپنے رب کی مغفرت اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کی وسعت کی طرح ہے (۱۶۱؂)۔یہ متقیوں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔
(۱۳۴)جو خوشحالی اور تنگی ہر حال میں انفاق کرتے ہیں ، غصہ کو ضبط کرتے ہیں اور لوگوں سے درگذر کا معاملہ کرتے ہیں اللہ ایسے نیکو کاروں کو پسند کرتا ہے ۔
(۱۳۵)یہ لوگ جب کسی بے حیائی کا ارتکاب یا (کوئی گناہ کرکے ) اپنے نفس پر ظلم کربیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا کو ن ہے جو گناہو ں کو معاف کرے(۱۶۲؂) اور وہ جانتے بوجھتے اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے (۱۶۳؂)۔
(۱۳۶)ایسے لوگوں کی جزا ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے ۔نیز ایسے باغات ہیں جن کے تلے نہریں رواں ہیں ۔وہ ان میں ہمیشہ رہینگے ۔کیا ہی اچھا اجر ہے عمل کرنے والوں کے لئے ۔
(۱۳۷)تم سے پہلے سنن الٰہی کے واقعات گزرچکے ہیں تو ز مین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا(۱۶۴؂)۔
(۱۳۸)یہ لوگوں کے لئے بیان ہے(۱۶۵؂) اور متقیوں کے لئے ہدایت و نصیحت۔
(۱۳۹)پست ہمت نہ ہو اور غم نہ کرو۔تم ہی غالب رہوگے اگر تم مؤمن ہو(۱۶۶؂) ۔
(۱۴۰)اگر تم کو زخم لگا ہے تو اسی طرح کا زخم ان لوگوں (دشمن ) کو بھی لگ چکا ہے(۱۶۷؂) ان ایام(۱۶۸؂) کو ہم اسی طرح لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں اور ( یہ دن تم پر اس لئے لایا گیا ) کہ اللہ دیکھنا چاہتا تھا کہ سچّے اہل ایمان کو ن ہیں اور چاہتا تھا کہ تم میں سے کچھ لوگوں کو شہید بنائے(۱۶۹؂) ۔اللہ کو ظالم لوگ پسند نہیں ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
آل عمران۔ ترجمہ جاری

(۱۴۱)اور (یہ حادثہ اس لئے پیش آیا ) تاکہ اللہ اہل ایمان کو خالص کردے اور کافروں کی سرکوبی کرے ۔
(۱۴۲)کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤگے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے کون لوگ جہاد کرنے والے ہیں (۱۷۰؂)اور (یہ ابتلا اس لئے بھی ضروری ہے ) تاکہ وہ دیکھ لے کہ کو ن صبر کرنے والے ہیں ۔
(۱۴۳)تم موت کے سامنے آنے سے پہلے اس کی تمنا کررہے تھے (۱۷۱؂)لیکن جب تم نے اسے دیکھ لیا تو دیکھتے ہی رہ گئے ۔
(۱۴۴)محمد تو بس ایک رسول ہیں ان سے پہلے بھی رسول گذرچکے ہیں پھر کیا اگر وہ وفات پاجائیں یا قتل کردئیے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤگے (۱۷۲؂) ؟ جو کوئی الٹے پاؤں ۔پھر جائیگا وہ اللہ کاکچھ نہیں بگاڑیگا ۔اور اللہ قدرشناس (۱۷۳؂)لوگوں کو جلد ہی جزاء سے نوازے گا۔
(۱۴۵)کوئی متنفس اللہ کے اذن کے بغیر مر نہیں سکتا اس کا وقت مقرر ہے اور لکھا ہوا ہے (۱۷۴؂) جو کوئی دنیا کا انعام چاہتا ہے ہم اسے اسی میں سے دیتے ہیں اور جو آخرت کے انعام کا طالب ہوتو ہم اسے اس میں سے دیں گے اور ہم شکر کرنے والوں کو ضرور جزا سے نوازینگے ۔
(۱۴۶)کتنے ہی انبیاء گزرے ہیں جنکے ساتھ ہوکر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی (۱۷۵؂) اور جو مصیبتیں انہیں اللہ کی راہ میں پیش آئیں ان کی وجہ سے وہ پست ہمت نہیں ہوئے نہ انہو ں نے کمزوری دکھائی اور نہ وہ (دشمنوں کے آگے )جھکے او ر اللہ کو ثابت قدم رہنے والے لوگ ہی پسند ہیں ۔
(۱۴۷)ان کی زبان سے تو بس یہی کلمات نکلے کہ اے ہمارے رب !ہمارے گناہوں کو بخش دے ، ہمارے کام میں جو زیادتیاں ہوگئی ہوں ان سے درگذر فرما، (۱۷۶؂)ہمارے قد م جمادے اور کافر وں پر ہمیں غلبہ عطا فرما ۔
(۱۴۸)نتیجہ یہ کہ اللہ نے ان کو دنیا کے انعام سے بھی نوازا او رآخر ت کے بہترین انعام سے بھی ۔اور اللہ کو ایسے ہی نیک کردار لوگ پسند ہیں (۱۷۷؂)۔
(۱۴۹)اے ایمان والو!اگر تم کا فروں کا کہنا مان لوگے تو وہ تمہیں الٹا پھیر لے جائیں گے اور تم نامراد ہوجاؤگے ۔
(۱۵۰)تمہار ا مولیٰ (رفیق)تو اللہ ہے اور وہ بہترین مددگار ہے ۔
(۱۵۱)اور عنقریب م کافروں کے دل میں رعب (۱۷۸؂) بٹھادیں گے اس وجہ سے کہ انہوں نے ایسی چیزوں کواللہ کا شریک ٹھہرایا جن کے لئے اس نے کوئی سند نازل نہیں فرمائی ۔ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور کیا ہی بری جائے قیام ہے ظالموں کے لئے ۔
(۱۵۲)اللہ نے جو وعدہ تم سے کیا تھا اسے سچ کردکھایا جبکہ تم اس کے اذن سے ان کو بے دریغ قتل (۱۷۹؂) کر رہے تھے یہاں تک کہ جب تم نے کمزوری دکھائی اور (مورچہ پر قائم رہنے کے ) معاملہ میں باہم اختلاف کیا اور نافرمانی کی بعد اس کے کہ اللہ نے تمہیں وہ چیز دکھائی جس کے تم دلدادہ تھے ۔تم میں کچھ طالب دنیا تھے (۱۸۰؂) اور کچھ طالب آخرت ۔تب اس نے تمہارا رخ ان (دشمنوں ) کی طرف پھیردیا (۱۸۱؂)تاکہ وہ تمہاری آزمائش کرے ۔تاہم اس نے تمہیں معاف کردیا اور اللہ مؤمنوں کے حق میں بڑا مہربان ہے(۱۸۲؂) ۔
(۱۵۳)جب تم (مورچہ چھوڑکر)چلے جارہے تھے اور کسی کی طرف مڑکر بھی دیکھتے نہ تھے حالانکہ رسول تم کو پیچھے سے پکاررہا تھا(۱۸۳؂) تو اللہ نے تم کو غم پر غم پہنچایا(۱۸۴؂) تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے یا جو مصیبت تمہیں پیش آئے اس پر دل گرفتہ نہ ہو تم جو کچھ کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے ۔
(۱۵۴)پھر اس غم کے بعد اس نے تم پر اطمینان نازل فرمایا ، یہ اونگھ کی حالت تھی جو تم میں سے ایک گروہ پر طاری ہورہی تھی(۱۸۵؂) مگر دوسرے گروہ کو اپنی جانوں ہی کی پڑی تھی یہ لوگ اللہ کے بارے میں خلاف حق جاہلیت کی سی بدگمانی کررہے تھے ۔کہتے ہیں کیا اس معاملہ میں ہمیں بھی کوئی اختیار ہے ؟ کہوسارا معاملہ اللہ کے اختیار میں ہے ۔وہ اپنے دلوں میں جو بات چھپائے ہوئے ہیں اسے تم پر ظاہر نہیں کرتے ۔(دراصل) ان کا کہنا یہ ہے کہ اگر اس معاملہ میں ہمیں اختیار ہوتا تو ہم یہاں مارے نہ جاتے ۔کہو اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کا قتل ہونا مقدر تھا وہ اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل آتے (۱۸۶؂)۔یہ جو کچھ پیش آیا اس لئے پیش آیا تاکہ جو کچھ تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے اسے اللہ پرکھے اور جو (کدورت ) تمہارے دلوں میں ہے اسے صاف کرے اللہ تمہارے باطن کا حال بخوبی جانتا ہے ۔
(۱۵۵)جس دن دونوں لشکر ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تھے(۱۸۷؂) اس دن تم میں سے جن لوگوں نے پیٹھ پھیری ان سے شیطان نے ان کے بعض اعمال کے باعث لغزش کرادی تھی (۱۸۸؂)۔اللہ نے انہیں معاف کردیا ۔بلا شبہ اللہ بڑا بخشنے والا برد بار ہے ۔
(۱۵۶)اے ایمان والو!ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤجنہوں نے کفرکیا اور جو اپنے بھائیوں کے بارے میں جبکہ وہ سفر پر گئے ہوں یا جنگ میں شریک ہوئے ہوں (اور انہیں موت آجائے تو ) کہتے ہیں اگر وہ ہمارے پاس موجو د ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے ( انہیں یہ خوش فہمی اس لئے ہے ) تاکہ اللہ اس کو ان کے دلوں میں باعث حسرت بنادے(۱۸۹؂) ورنہ اللہ ہی ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو سب اللہ کی نگاہ میں ہے ۔
(۱۵۷)اگر تم اللہ کی راہ میں قتل ہوگئے یا مرگئے تو اللہ کی مغفرت اور رحمت (جس سے کہ تم نوازے جاؤگے ) ان تمام چیزوں سے کہیں بہتر ہے جن کو یہ لوگ جمع کررہے ہیں ۔
(۱۵۸)اورخواہ تم مرو یا مارے جاؤ بہرحال تمہیں جمع اللہ ہی کے حضور ہونا ہے ۔
(۱۵۹)(اے پیغمبر ) یہ اللہ کی رحمت ہے کہ تم ان کے لئے نرم ہو(۱۹۰؂)۔اگر تم تند خو اور سنگ دل ہوتے تو یہ تمہارے پاس سے چھٹ جاتے ۔لہٰذا انہیں معاف کرو اور ان کے حق میں استغفار کرو نیز (جہاد جیسے مہمات ) امور میں ان سے مشورہ کرتے رہو(۱۹۱؂)پھر جب عز م کرلو تو اللہ پر توکل کرو ۔یقیناً اللہ توکل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔
(۱۶۰)اگر اللہ تمہاری مدد فرمائے تو کو ن ہے جو تم پر غالب آئے ؟ اور اگر وہ تمہیں چھوڑدے تو اس کے بعد کو ن ہے جو تمہاری مدد کرے گا اور اہل ایمان کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئیے ۔
 

الف عین

لائبریرین
آل عمران ترجمہ۔۔ جاری

(۱۶۱)کسی نبی کا یہ کام نہیں ہو سکتا کہ وہ خیانت کرے (۱۹۲؂)اور جو کو ئی خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن اپنی خیانت کو لاحاضر کرے گا(۱۹۳؂) پھر ہر نفس کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہوگی ۔
(۱۶۲)کیا ایسا شخص جو اللہ کی رضا پر چلنے والا ہو اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو اللہ کے غضب کا مستحق ہو اور جس کا ٹھکانا جہنم ہے نہایت ہی برا ٹھکانا!؟
(۱۶۳)اللہ کے نزدیک لوگوں کے درجے الگ الگ ہیں اور وہ جو کچھ کررہے ہیں اللہ کی نگاہ میں ہے(۱۹۴؂) ۔
(۱۶۴)واقعی اللہ نے اہل ایمان پر یہ بڑا احسان فرمایا کہ ان میں ان ہی میں سے ایک ایسا رسول برپا کیا جو انہیں اس کی آیتیں سناتا ہے ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے(۱۹۵؂) ورنہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے تھے ۔
(۱۶۵)یہ کیا بات ہے کہ جب تم پر مصیبت آپڑی جیسے دوگنی مصیبت تمہارے ہاتھوں (دشمنوں ) پر پڑچکی ہے تو تم کہنے لگے یہ کہاں سے آگئی(۱۹۶؂) ؟ (اے پیغمبر ) کہو یہ تمہارے ہی ہاتھو ں آئی ہے (۱۹۷؂)یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے (۱۹۸؂)۔
(۱۶۶)اور دونوں جماعتوں کے مقابلہ کے دن جو مصیبت تمہیں پہنچی وہ اللہ کے اذن ہی سے پہنچی اور یہ اس لئے ہوا تاکہ وہ مومنوں کو دیکھ لے ۔
(۱۶۷)اور ان لوگوں کو بھی دیکھ لے جو منافق ہیں ان(منافقوں ) سے جب کہا جاتا ہے کہ آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا (دشمن کو ) دفع کرو تو وہ کہنے لگے اگر ہم کو معلوم ہوتا کہ جنگ ہوگی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ ہوتے (۱۹۹؂)۔وہ اس دن ایمان کی بہ نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے وہ اپنی زبان سے ایسی بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے اور جس بات کو یہ چھپاتے ہیں اس کو اللہ اچھی طرح جانتا ہے ۔
(۱۶۸)یہ لوگ خود تو بیٹھے رہے اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے تو مارے نہ جاتے ان سے کہو اگر تم سچے ہو تو اپنے اوپر سے موت کو ٹال کر دکھاؤث۔
(۱۶۹)جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے انہیں مردہ خیال نہ کرو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں(۲۰۱؂) ۔
(۱۷۰)اللہ نے اپنے فضل سے انہیں جو کچھ عطا فرمایا ہے اس سے وہ خوش ہیں اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے او ر ابھی ان سے ملے نہیں ہیں ان کے بارے میں خوشیاں منارہے ہیں کہ ان کے لئے بھی نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۲۰۲؂)۔
(۱۷۱)انہیں اللہ کی نعمت اور اس کے فضل کی بشارت مل رہی ہے اور وہ مطمئن ہیں کہ اللہ مؤمنوں کے اجر کو ضائع نہیں کر ے گا (۲۰۳؂)۔
(۱۷۲)جن لوگو ں نے زخم کھانے کے بعد اللہ او ر اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہا(۲۰۴؂) ان میں سے جو نیک کردار اور متقی ہیں ان کے لئے بڑا اجر ہے ۔
(۱۷۳)یہ وہ لوگ ہیں جن سے لوگوں نے کہا کہ تمہارے خلاف ان لوگوں نے بڑی طاقت اکٹھا کی ہے لہٰذا ان سے ڈرو تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوگیا (۲۰۵؂)او ر وہ بول اٹھے اللہ ہمارے لئے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے(۲۰۶؂) ۔
(۱۷۴)پھر ایساہوا کہ یہ لوگ اللہ کی نعمت اور اس کے فضل کے ساتھ واپس لوٹے ۔ان کو کسی طرح کا گزند نہیں پہنچا وہ اللہ کی رضا پر چلے اور اللہ بڑے فضل والا ہے ۔
(۱۷۵)وہ دراصل شیطا ن تھا جو اپنے ساتھیوں سے ڈرا رہا تھا لہٰذا تم ان سے نہ ڈرو مجھ سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو ۔
(۱۷۶)جو لوگ کفر ( کی راہ ) میں سرگرمی دکھا رہے ہیں ان کی وجہ سے تم آزردہ خاطر نہ ہوجاؤ وہ اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے ۔اللہ چاہتا ہے کہ ان کے لئے آخر ت میں کوئی حصہ نہ رکھے ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے ۔
(۱۷۷)بلا شبہ جن لوگوں نے ایمان کے بعد کفر کا سودا کیا وہ اللہ کاکچھ بگاڑ نہ سکیں گے ان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
(۱۷۸)جن لوگوں نے کفر کیا وہ یہ خیال نہ کریں کہ یہ ڈھیل جو ہم انہیں دے رہے ہیں وہ ان کے حق میں بہتر ہے یہ ڈھیل تو ہم انہیں اس لئے دے رہے ہیں تاکہ وہ خوب گناہ سمیٹ لیں (۲۰۷؂) پھر ان کے لئے سخت رسوا کن عذاب ہے ۔
(۱۷۹)اللہ اہل ایمان کو اس حال پر ہرگز نہ چھوڑے گا جس پر تم اس وقت ہو جب تک کہ وہ ناپاک کو پاک سے الگ نہ کردے(۲۰۸؂) اور اللہ کا یہ طریقہ نہیں کہ وہ عیب ( کی ان باتوں ) پر تمہیں مطلع کردے (۲۰۹؂)بلکہ اللہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کام کے لئے منتخب فرماتا ہے ۔لہٰذا اللہ اور اس کے رسولوں پر ایما ن لاؤ اگر تم ایمان لائے او راللہ سے ڈرتے رہے تو تمہارے لئے بہت بڑا اجر ہے ۔
(۱۸۰)جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ اس میں بخل کرتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ ایسا کرنا ان کے لئے اچھا ہے نہیں یہ ان کے لئے بہت برا ہے یہ مال جس میں یہ بخل کرتے ہیں قیامت کے دن ان کے گلوں میں طوق بنا کر پہنا یا جائے گا(۲۱۰؂) اور اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی میراث(۲۱۱؂) اور تم جو کچھ کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
آل عمران۔ ترجمہ۔۔ جاری

(۱۸۱)اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں(۲۱۲؂) ۔ہم ان کے اس قول کو لکھ رکھیں گے اور ان کا انبیا ء کوناحق قتل کرنا بھی ۔اور ہم کہیں گے کہ چکھو اب عذاب آتش کا مزہ ۔
(۱۸۲)یہ وہی ہے جو تم نے اپنے ہاتھو ں اپنے لئے مہیا کیا ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ہر گز ظلم کرنے والا نہیں ہے ۔
(۱۸۳)جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں ہدایت کی ہے کہ ہم کسی رسول کو نہ مانیں جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی پیش نہ کرے جسے آگ کھالے ان سے کہو مجھ سے پہلے تمہارے پاس کتنے ہی رسول روشن نشانیاں لیکر آئے تھے اور وہ چیز بھی لیکر آئے جو تم کہتے ہو پھر تم نے انہیں کیوں قتل کیا اگر تم سچے ہو(۲۱۳؂)۔
(۱۸۴)(پھر اے پیغمبر ؐ !) اگر یہ تمہیں جھٹلا تے ہیں تو تم سے پہلے بھی کتنے ہی رسولوں کو جھٹلایا جاچکا ہے وہ روشن نشانیاں(۲۱۴؂) ، صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے ۔
(۱۸۵)ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے(۲۱۵؂) اور تمہیں پورا پورا اجر تو قیامت ہی کے دن دیا جائے گا تو جوشخص آتشِ (دوزخ ) سے بچالیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا وہ یقینا کامیاب ہوا اور یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ سامان فریب ہے ۔
(۱۸۶)تم جان ومال کی آزمائش میں ضرور ڈالے جاؤگے اور تمہیں ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتا ب دی گئی نیز مشرکین سے بہت کچھ اذیت دہ باتیں سننا پڑیں گی ۔لیکن تم نے صبر سے کام لیا اور تقویٰ پر قائم رہے تو یہ بڑے عزم وہمت کی بات ہوگی۔
(۱۸۷)اور یاد کرو جب اللہ نے ان لوگوں سے جنہیں کتاب دی گئی ہے عہد لیا تھا کہ تم اسے لوگوں کے سامنے بیان کرو گے اور چھپاؤگے نہیں مگر انہوں نے اسے پس پشت ڈال دیا اور اس کو تھوڑی قیمت پر فروخت کردیا (۲۱۶؂)تو کیا ہی بری قیمت ہے جسے وہ حاصل کررہے ہیں ۔
(۱۸۸)جو لوگ اپنے ان کرتوتوں پر نازاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو کام انہوں نے نہیں کئے ان پر ان کی تعریف کی جائے(۲۱۷؂) انہیں تم عذاب سے محفوظ نہ سمجھو ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے ۔
(۱۸۹)آسمان اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کیلئے ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
(۱۹۰)بلاشبہ(۲۱۸؂) آسمانوں اور زمین کی خلقت اور رات دن کے یکے بعد دیگرے آنے میں دانشمندوں (۲۱۹؂)کے لئے بڑی ہی نشانیاں (۲۲۰؂) ہیں ۔
(۱۹۱)جن کا یہ حال ہے کہ کھڑے ، بیٹھے اور لیٹے اللہ کو یاد کرتے ہیں (۲۲۱؂) اور آسمانوں اور زمین کی خلقت میں غوروفکر کرتے ہیں (۲۲۲؂) ۔(وہ پکاراٹھتے ہیں ) اے ہمارے رب ! یہ سب کچھ تو نے بے مقصد پیدا نہیں کیا ہے توپاک ہے (اس سے کہ عبث کام کرے) پس تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے ۔
(۱۹۲)اے ہمارے رب!جس کو تونے دوزخ میں ڈالا اسے فی الو اقع تو نے رسوا کردیا اور ظالموں کاکوئی بھی مددگار نہ ہوگا ۔
(۱۹۳)اے ہمارے رب !ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا جو ایمان کی طرف بلا رہا تھا ۔اس کی دعوت یہ تھی کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لائے پس اے ہمارے رب !ہمارے گناہ بخش دے ، ہماری برائیوں کودور فرما اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ ( دنیا سے) اٹھا ۔
(۱۹۴)اے ہمارے رب !جن چیزوں کا تونے اپنے رسولوں کے ذریعہ وعدہ فرمایا ہے وہ ہمیں عطا فرما اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کر بے شک تو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۔
(۱۹۵)تو ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمائی (۲۲۳؂) کہ میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کے عمل کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت (۲۲۴؂) ، ضائع نہیں کروں گا ۔تم سب ایک دوسرے سے ہو (۲۲۵؂) تو جن لوگوں نے ہجرت کی اور جو اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میر ی راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور مارے گئے ان سے ان کی برائیوں کو دور کروں گا اور انہیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی ۔یہ اللہ کی طرف سے جزا ہوگی اور بہترین جزا اللہ ہی کے پاس ہے ۔
(۱۹۶)ملکو ں میں کافروں کی دوڑ دھوپ تمہیں دھوکہ میں نہ ڈال دے (۲۲۶؂) ۔
(۱۹۷)یہ تھوڑے سے فائدہ کاسامان ہے ا س کے بعد انکا ٹھکانا جہنم ہے اور کیا ہی بری آرام گاہ ہے وہ ۔
(۱۹۸)البتہ جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے ایسے باغ ہیں جن کے تلے نہریں رواں ہونگی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے یہ اللہ کی طرف سے ان کے لئے سامان ضیافت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لئے کہیں بہتر ہے (۲۲۷؂) ۔
(۱۹۹)اہل کتاب میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس چیز پر بھی ایمان لاتے ہیں جو تمہاری طر ف نازل کی گئی ہے اور اس چیز پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو ان کی طرف نازل کی گئی تھی (۲۲۸؂) اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں اللہ کی آیتوں کو وہ حقیر قیمت پر بیچ نہیں دیتے ایسے ہی لوگوں کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے یقین جانو اللہ جلد حساب چکانے والا ہے ۔
(۲۰۰)اے ایمان والو (۲۲۹؂) ! صبر کرو، مقابلہ میں ثابت قدم رہو ، (جہاد کے لئے ) تیار رہو (۲۳۰؂) ، اور اللہ سے ڈرتے رہو (۲۳۱؂) تاکہ تم کامیاب ہو ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ۔۔

سورۃ النسا ء ( ۴)
اللہ رحمن ورحیم کے نام سے
(۱)اے لوگو !اپنے رب سے ڈرو (۱؂) جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا(۲؂) اور اسی سے اس کا جوڑا بھی پیدا کردیا(۳؂) اور ان دونوں سے بہ کثرت مرد اور عورتیں پھیلادیں(۴؂) اور اللہ سے ڈروجس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے (حقوق) طلب کرتے ہو(۵؂) اور قطع رحمی سے بچو (۶؂) یقین جانو اللہ تمہاری نگرانی کررہا ہے ۔
(۲)یتیموں(۷؂) کا مال ان کے حوالہ کر و او ر (ان کے )اچھے مال کو ( اپنے ) مال سے بد ل نہ ڈالو اور نہ ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھا جاؤکہ یہ بہت بڑے گناہ کی بات ہے(۸؂) ۔
(۳)اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں (۹؂) کے ساتھ انصا ف نہ کرسکو گے تو جو عورتیں تمہارے لئے جائز ہیں ان میں سے دو دو، تین تین ، چار چار سے نکاح کرلو(۱۰؂) ،لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہوکہ عدل(۱۱؂) نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی پر اکتفا کرو یا پھر ان عورتوں پر جو تمہارے قبضہ میں آگئی ہیں(۱۲؂) بے انصافی سے بچنے کے لئے یہ زیادہ قرین صواب ہے
(۴)اور ان عورتوں کو ان کے مہر خوشدلی سے عطیہ(۱۳؂) کے طور پر دو ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ چھوڑدیں تو اسے مزے سے کھا سکتے ہو۔
(۵)اپنا مال جسے اللہ نے تمہارے لئے قیام (معیشت ) کا ذریعہ (۱۴؂)بنا یا ہے نادانوں کے حوالہ نہ کرو(۱۵؂) البتہ اس میں سے ان کو کھلاتے اور پہنا تے رہو اور انکو کھلاتے اور پہناتے رہو اور ان سے بھلی بات کہو۔
(۶)اور یتیموں کو جانچتے رہو یہاں تک کہ وہ نکاح کی (۱۶؂)عمر کو پہنچ جائیں پھر اگر تم ان کے اندر سوجھ بوجھ(۱۷؂) پاؤ تو ان کا مال ان کے حوالہ کردو۔ اور اس خیال سے کہ وہ بڑے ہوجائیں گے ان کا مال اسراف کر کے جلدی جلدی کھا نہ جاؤ جو غنی ہو اس کو چاہئیے کہ پرہیز کرے اور جو حاجت مند ہو و ہ معروف طریقہ سے کھائے(۱۸؂) پھر جب ان کا مال ان کے حوالے کرو تو اس پر گواہ بنالواور اللہ حساب لینے کے لئے کافی ہے ۔
(۷)مردوں کے لئے اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور اقرباء نے چھوڑا ہو اور عورتوں کے لئے بھی اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور اقرباء نے چھوڑا ہو خواہ ترکہ کم ہو یا زیادہ ۔یہ حصہ مقر ر ہے(۱۹؂) ۔
(۸)اور اگر تقسیم کے وقت قرابت دار ، یتیم اور مسکین آموجو د ہو ں تو ان کو بھی اس میں سے کچھ دو اور ان سے بھلی بات کہو(۲۰؂) ۔
(۹)لوگوں کو ڈرنا چاہئیے کہ اگر وہ اپنے پیچھے ناتوا ں بچے چھوڑجاتے تو ان کے معاملہ میں انہیں کیسا کچھ اندیشہ ہوتا (۲۱؂)لہٰذا انہیں چاہئیے کہ اللہ سے ڈریں اور درست بات کہیں ۔
(۱۰)جو لوگ یتیموں کا مال ظلماً کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر تے ہیں عنقریب وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء۔ ترجمہ۔۔ جاری

(۱۱)اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں وصیت کرتا(۲۲؂) (حکم دیتا )ہے کہ لڑکے کا حصہ دولڑکیوں کے برابر (۲۳؂)ہے ۔اگر صرف لڑکیاں ہوں ، دو سے زیادہ تو ترکہ میں ان کا حصہ دوتہائی ہوگا(۲۴؂) اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اسے نصف (ترکہ ) ملے گا(۲۵؂) اور میت کے والدین میں سے ہر ایک کے لئے چھٹا حصہ ہے بشر طیکہ میت کے اولاد ہو(۲۶؂)۔اگر میت کے اولاد نہ ہوں او ر صرف ماں باپ اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی حصہ ہوگا(۲۷؂) اور اگر میت کے بھائی بہن بھی ہوں تو اس کی ماں کو چھٹا حصہ ملے گا(۲۸؂) ۔یہ حصے میت نے جو وصیت(۲۹؂) کی ہو اس کی تعمیل اور جو قرض (۳۰؂)چھوڑا ہو اس کی ادائیگی کے بعد تقسیم کئے جائیں ۔تم اپنے باپ اور بیٹوں کے بارے میں نہیں جانتے کہ مفاد کے لحاظ سے ، کون تم سے قریب تر (۳۱؂)ہے ۔یہ حصے اللہ کے مقرر کئے ہوئے ہیں ۔یقین جانو اللہ علیم بھی ہے اور حکیم بھی (۳۲؂)۔
(۱۲)اور تمہاری بیویوں کے ترکہ میں تمہارا (شوہر کا ) نصف حصہ ہے بشرطیکہ ان کے اولاد نہ ہو۔اگر ان کے اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں تمہار ا حصہ ایک چوتھائی ہوگا اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو انہوں نے کی ہو، اور اس قرض کی ادائیگی کے بعد جو انہوں نے چھوڑا ہو اور ان کے لئے(یعنی بیویوں کے لئے ) تمہارے ترکہ میں چوتھائی حصہ ہے ۔بشرطیکہ تمہارے اولا دنہ ہو ۔اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کو تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا (۳۳؂)۔اس وصیت کی تعمیل کے بعد ، جو تم کرجاؤاور اس قرض کی ادائیگی کے بعد جو تم نے چھوڑا ہو۔اور اگر وہ مرد یا عورت جس کی میراث تقسیم ہونی ہے کلالہ ہو(یعنی نہ اس کے اولاد ہو اور نہ ہی والد ہی زندہ ہو ) اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن موجو د ہو تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا اور اگر اس سے زیادہ ہوں تو وہ سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے (۳۴؂) اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو کی گئی ہو یا اس قرض کی ادائیگی کے بعد جو میت نے چھوڑا ہو بشرطیکہ وہ ضرر رساں نہ ہو (۳۵؂) ۔یہ وصیت (حکم ) ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم والا بھی ہے اور بہت بردبار بھی (۳۶؂)۔
(۱۳)یہ اللہ کی (مقررکردہ ) حدیں ہیں (۳۷؂) او رجو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے انہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے ۔
(۱۴)اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کے (مقرر کردہ ) حدود سے تجاوز کرے گا ، اسے و ہ آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسواکن عذاب ہے (۳۸؂) ۔
(۱۵)اور تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب (۳۹؂)ہوں ان پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو (۴۰؂) اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں روکے رکھو (۴۱؂)یہاں تک کہ موت ان کا وقت پورا کردے یا اللہ ان کے لئے کوئی راہ نکال دے (۴۲؂)۔
(۱۶)اور تم میں سے جو ( مرد عورت ) اس فعل کا ارتکاب کریں ان دونوں کو اذیت پہنچاؤ (۴۳؂)، پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان سے درگذر کرو (۴۴؂)کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔
(۱۷)اللہ پر توبہ قبول کرنے کا حق تو انہی لوگوں کے لئے ہے جو نادانی میں کسی برائی کا ارتکاب کربیٹھتے ہیں پھر جلد ہی توبہ کرلیتے (۴۵؂)ہیں ایسے ہی لوگوں کی توبہ اللہ قبول فرماتا ہے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔
(۱۸)او ر ان لوگو ں کی توبہ توبہ نہیں ہے جو برے کام کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آکھڑی ہوتی ہے تو کہنے لگتے ہیں اب میں نے توبہ کی اور نہ ان لوگوں کی توبہ حقیقت میں توبہ ہے جو کفر کی حالت میں مرجاتے ہیں (۴۶؂) ایسے لوگوں کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
(۱۹)اے ایمان والو !تمہارے لئے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ (۴۷؂)اور نہ یہ جائز ہے کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لینے کی غرض سے انہیں تنگ کرنے لگو الا یہ کہ وہ کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوئی ہو ں (۴۸؂) ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو ۔اگر وہ تمہیں نا پسند ہوں تو عجب نہیں کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو اور اللہ نے اس میں ( تمہارے لئے ) بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو (۴۹؂)۔
(۲۰)اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا چاہو اور تم نے ایک بیوی کو ڈھیروں مال بھی دے رکھا ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو (۵۰؂)کیا اسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کرکے واپس لوگے ؟
 

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ۔۔ جاری۔۔

(۲۱)تم اسے کس طرح واپس لے سکتے ہوجبکہ تم ایک دوسرے سے زن وشوئی کا تعلق قائم کرچکے ہو اور وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں (۵۱؂)؟
(۲۲)اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہوں (۵۲؂)مگر جو کچھ اس سے پہلے ہوچکا سو ہوچکا (۵۳؂)۔یہ بڑی بے حیائی اور نفرت کی بات ہے اور نہایت براچلن ہے ۔
(۲۳)تم پر حرام کی گئیں (۵۴؂) تمہاری مائیں(۵۵؂) ، بیٹیاں (۵۶؂)، بہنیں(۵۷؂) ،پھوپھیاں ،خالائیں ، بھتیجیاں ،بھانجیاں، تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو(۵۸؂) ، تمہاری رضاعی بہنیں، تمہاری بیویوں کی مائیں ، تمہاری بیویوں کی بیٹیاں جن سے تم نے مباشرت کی ہو لیکن جن بیویوں سے تم نے مباشرت نہ کی ہو، ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں تم پر کوئی حرج نہیں(۵۹؂) اور (حرام کی گئیں تم پر ) تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں (۶۰؂)، نیز یہ بھی حرام ہے کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ جمع کرو(۶۱؂) مگر جو پہلے ہوچکا(۶۲؂) ۔بیشک اللہ بڑابخشنے والارحم فرمانے والا ہے ۔
(۲۴)اور وہ عورتیں بھی حرام ہیں جو دوسروں کے نکاح میں ہوں (۶۳؂)سوائے ان کے جو (جنگ میں ) تمہارے ہاتھ آگئی ہوں (۶۴؂)یہ اللہ کا قانون ہے جس کی پابندی تم پر لازم ہے (۶۵؂)ان عورتوں کے علاوہ او ر عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں بشرطیکہ اپنے مال کے ذریعہ انہیں قید نکاح (۶۶؂)میں لانا مقصود ہو نہ کہ شہوت رانی کرنا ۔پھر جن عورتوں سے تم ( اذدواجی زندگی کا ) فائد ہ اٹھاؤ ان کو ان کے مہر فریضہ کے طور پر ادا کرو، مہر مقرر کرنے کے بعد اگر آپس کی رضامندی سے (کمی بیشی کی ) کوئی بات طے ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں (۶۷؂) یقینا اللہ علیم وحکیم ہے ۔
(۲۵)اور جو شخص تم میں سے آزاد مومن عورتوں سے نکاح کرنے کی مقدرت نہ رکھتا ہو وہ ان لونڈیوں میں سے کسی کے ساتھ نکاح کرسکتا ہے جو تمہارے قبضہ میں آگئی ہوں ، اور مؤمنہ ہوں ۔اللہ تمہارے ایمان کا حال بخوبی جانتا ہے(۶۸؂) ۔تم سب ایک ہی سلسلہ سے تعلق رکھتے ہو (۶۹؂)۔لہٰذا ایسی عورتوں سے ان کے مالکوں کی اجازت سے نکاح کرلواور معروف کے مطابق ان کے مہر ان کو ادا کرو(۷۰؂)۔البتہ یہ ضروری ہے کہ ان کو قید نکاح میں رکھا جائے نہ تو وہ شہوت رانی کرنے والی ہوں اور نہ چوری چھپے آشنائیاں کرنے والی ۔اگر قید نکاح میں آنے کے بعد وہ بدکاری کی مرتکب ہوں تو جو سزا آزاد عورتوں کے لئے ہے ا س کی نصف سزا ان کے لئے ہوگی (۷۱؂)(لونڈیوں سے نکاح کی ) یہ رخصت ان لوگوں کے لئے ہے جن کے گناہ میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہو اور اگر تم صبر کرو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے(۷۲؂) اور اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔
(۲۶)اللہ چاہتا ہے کہ تم پر اپنے احکام واضح کرے اور تمہیں ان لوگوں کے طریقوں کی ہدایت بخشے جو تم سے پہلے گذرچکے ہیں (۷۳؂)نیز وہ چاہتا ہے کہ تم پر اپنی رحمت کے ساتھ متوجہ ہو اللہ علیم بھی ہے اور حکیم بھی ۔
(۲۷)اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ متوجہ ہونا چاہتا ہے لیکن جو لوگ نفسانی خواہشات کے پیچھے پڑے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے بھٹک کر دور جاپڑو۔
(۲۸)اللہ چاہتا ہے کہ تم پر سے بوجھ ہلکا کردے اور (واقعہ یہ ہے کہ ) انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے(۷۴؂) ۔
(۲۹)اے ایمان والو !آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل طریقہ سے نہ کھاؤ(۷۵؂) البتہ باہمی رضامندی سے لین دین ہوسکتا ہے(۷۶؂) اور ایک دوسرے کو قتل نہ کرو(۷۷؂) اللہ تم پر بڑامہربان ہے (۷۸؂)۔
(۳۰)جو شخص ظلم وزیادتی کے ساتھ ایسا کرے گا ہم اسے ضرور آگ میں جھونک دیں گے اور یہ اللہ کے لئے بہت آسان ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء۔ ترجمہ جاری۔۔۔

(۳۱)اگر تم بڑے بڑے گناہوں (۷۹؂)سے جن سے تمہیں روکا جارہا ہے بچتے رہے تو ہم تمہاری چھوٹی موٹی برائیوں کو دور کریں گے اور تمہیں باعزت جگہ داخل کریں گے ۔
(۳۲)اللہ نے جس چیز میں ایک کو دوسرے پر فوقیت بخشی ہے اس کی تمنا نہ کرو(۸۰؂) ، مردوں کے لئے ان کی اپنی کمائی کے مطابق ( نتائج میں ) حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی اپنی کمائی کے مطابق حصہ ۔البتہ اللہ سے اس کا فضل مانگو۔یقینا اللہ کو ہر چیز کا علم ہے ۔
(۳۳)ہم نے والدین اور اقرباء میں سے ہر ایک کے ترکہ میں وارث مقرر کئے ہیں(۸۱؂) ۔رہے وہ لوگ جن سے تمہارے عہد وپیمان ہیں تو ان کو ان کا حصہ دو (۸۲؂) ۔یقین جانو اللہ ہر چیز پر نگران ہے(۸۳؂) ۔
(۳۴)مرد عورتوں کے سربراہ ہیں (۸۴؂) اس بنا پر کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت بخشی ہے نیز اس بنا پر کہ مرد اپنا مال خر چ کرتے ہیں تو جو نیک عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں(۸۵؂) اور اللہ کی حفاظت میں راز کی باتوں کی حفاظت کرتی ہیں (۸۶؂) اور جن عورتوں سے تمہیں سرتابی کا اندیشہ ہو ان کو سمجھاؤ، خوابگا ہ میں انہیں تنہا چھوڑدو اور انہیں زدوکوب بھی کرسکتے ہو(۸۷؂) پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کریں تو ان کے خلاف کوئی بہانہ نہ ڈھونڈو یقین جانو اللہ بہت بلند اور بہت بڑا ہے ۔
(۳۵)اور اگرتمیں میاں بیوی کے درمیان افتراق کا اندیشہ ہوتو ایک حکم مرد کے متعلقین میںسے او رایک حکم عورت کے متعلقین میں سے مقرر کرو(۸۸؂) اگر دونوں صلح کرادینا چاہیں گے تو اللہ دونوں ( زوجین ) کے درمیان موافقت پیدا کردے گا ۔اللہ سب کچھ جاننے والا او رہر بات کی خبررکھنے والا ہے ۔
(۳۶)اور اللہ ہی کی عبادت کرو(۸۹؂) اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ ، والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو(۹۰؂) ۔نیز قرابت داروں ، یتیموں ،مسکینوں ، رشتہ دار ہمسایہ(۹۱؂) ، اجنبی ہمسایہ ، ہمنشین(۹۲؂)، مسافر اور لونڈی غلاموں(۹۳؂) کے ساتھ جو تمہارے قبضہ میں ہوں حسن سلوک کرو ۔اللہ اترانے والے اور فخر کرنے والے لوگوں کو پسند نہیں کرتا(۹۴؂) ۔
(۳۷)جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بھی بخل کرنے کے لئے کہتے ہیں اور اللہ نے اپنے فضل سے انہیں جو کچھ دے رکھا ہے اسے چھپاتے ہیں ایسے ناشکری کرنے والوں کے لئے ہم نے رسواکن عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
(۳۸)جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یومِ آخر پر اور جس کا ساتھی شیطان ہو ا تو کیا ہی برا ساتھی ہے یہ !
(۳۹)ان کا کیا بگڑتا اگر وہ اللہ اور یومِ آخر پر ایمان رکھتے او ر اللہ کے بخشے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے ؟ اللہ ان کو خوب جانتا ہے ۔
(۴۰)اللہ ذرہ برابر کسی کی حق تلفی نہیں کرے گا اگر ایک نیکی ہوگی تو وہ اس کو کئی گنا کردے گا اور خاص اپنے پاس سے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا(۹۵؂) ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء۔۔ ترجمہ۔۔ جاری

(۴۱)اس دن ( ان کا ) کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور تمہیں ان لوگوں پر گواہ بنا کر کھڑا کریں گے (۹۶؂)۔
(۴۲)اس دن وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا اور رسول کی نافرمانی کی تھی تمنا کریں گے کہ کاش ان کے سمیت زمین برابرکردی جاتی وہ اللہ سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے
(۴۳)اے ایمان والو !نشہ کی حالت(۹۷؂) میں نماز کے قریب نہ جاؤجب تک کہ یہ نہ جانو(۹۸؂) کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور جنابت (۹۹؂)کی حالت میں بھی نماز کے قریب نہ جاؤ جب تک کہ غسل نہ کر لو الا یہ کہ رہ گذر میں ہو(۱۰۰؂) اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آئے یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو(۱۰۱؂)( مباشرت کی ہو) او ر پانی میسر نہ آئے تو پاک زمین سے کام لو ۔اس سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرلو(۱۰۲؂) ۔بے شک اللہ درگذر کرنے والا بخشنے والا ہے(۱۰۳؂) ۔
(۴۴)تم نے(۱۰۴؂) ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتا ب کا ایک حصہ(۱۰۵؂) دیا گیا ہے وہ گمراہی مول لے رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بھٹک جاؤ۔
(۴۵)اللہ تمہارے دشمنوں کو اچھی طرح جانتا ہے او راللہ رفاقت کے لئے بھی کافی ہے اور اللہ مدد کے لئے بھی کافی ہے ۔
(۴۶)یہود میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو بات کو اس کی اصل جگہ سے پھیر دیتے ہیں اور دین پر طعن(۱۰۶؂) کرنے کی غرض سے زبان کو تو ڑ مروڑ کر کہتے ہیں سمعنا وعصینا(ہم نے سنا اور خلاف ورزی کی) اسمع غیر مسمع (سنئے اور نہ سن سکو ) اور راعنا(اے ہمارے چرواہے )(۱۰۷؂) اگر وہ سمعنا واطعنا(ہم نے سنا اور اطاعت کی ) اور اسمع(سنئے ) اور انظرنا (ہماری طرف توجہ فرمائیے ) کہتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا ، اور یہ بات بھی بالکل درست ہوتی لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے ان پر لعنت کردی ہے(۱۰۸؂) اس لئے وہ کم ہی ایما ن رکھتے ہیں ۔
(۴۷)اے وہ لوگو جنہیں کتا ب دی گئی !ایمان لاؤ اس ( کتاب ) پر جو ہم نے نازل کی ہے او رجو اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس موجود ہے قبل اس کے کہ ہم چہروں کو مسخ کرکے پیچھے پھیردیں(۱۰۹؂) یا ان پر بھی اسی طرح لعنت کریں جس طرح سبت والوں (۱۱۰؂)پر لعنت کی تھی اور اللہ کی بات تو پوری ہوکر رہتی ہے ۔
(۴۸)اللہ شرک(۱۱۱؂) کو کبھی نہیں بخشے گا اس کے سوا دوسرے گناہوں کو جس کے لئے چاہے گا معاف کردے گا(۱۱۲؂) اور جو کوئی اللہ کا شریک ٹھہراتا ہے وہ بہت بڑے گنا ہ کا مرتکب ہوتا ہے(۱۱۳؂) ۔
(۴۹)کیاتم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے کو پاکیزہ ٹھہراتے ہیں(۱۱۴؂) حالانکہ پاکیزگی اللہ ہی جسے چاہتا ہے عطاکرتا ہے او ر ان کے ساتھ ذرہ برابر بھی ناانصافی نہیں کی جائیگی ۔
(۵۰)دیکھو یہ لوگ کس طرح اللہ پر جھوٹ باندھ رہے ہیں او ران کے صریح گناہ گار ہونے کے لئے یہ ایک گناہ ہی کافی ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء۔ ترجمہ جاری۔۔۔

(۵۱)کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا تھا یہ جبت(۱۱۵؂) ( اوہام و خرافات ) اور طاغوت (۱۱۶؂)پر اعتقاد رکھتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ لوگ اہل ایمان کے مقابلہ میں زیادہ صحیح راستہ پر ہیں (۱۱۷؂)۔
(۵۲)یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جن پر اللہ لعنت کردے ان کا تم کوئی مددگار نہ پاؤگے ۔
(۵۳)کیا ان کے قبضہ میں سلطنت کا کوئی حصہ آگیا ہے ؟ اگر ایسا ہوتا تو یہ دوسروں (۱۱۸؂)کو رتی برابر بھی نہ دیتے(۱۱۹؂) ۔
(۵۴)یا پھر یہ لوگوں سے اس بنا پر حسد کررہے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا ہے(۱۲۰؂) اگر یہ بات ہے تو ( انہیں اس بات کو بھولنا نہیں چاہئیے کہ ) ہم نے آل ابراہیم کو کتاب وحکمت سے نوازا تھا اور عظیم سلطنت بھی عطا فرمائی تھی(۱۲۱؂) ۔
(۵۵)مگر ان میں سے کوئی اس پر ایمان لایا اور کسی نے روگردانی کی اور ( روگردانی کرنے والوں کے لئے ) جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کافی ہے ۔
(۵۶)جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا ان کو ہم آگ میں جھونک دیں گے اور جب کبھی ایسا ہوگا کہ ان کے بدن کی کھال پک جائیگی ہم اس کی جگہ دوسری کھال پید ا کردیں گے تاکہ وہ ( اچھی طرح ) عذاب کامزہ چکھیں ۔یقینا اللہ تعالیٰ زبردست قدر ت والا ہے اور حکیم بھی (۱۲۲؂) ۔
(۵۷)اور جو لوگ ایما ن لائے اور نیک عمل کئے ان کو ہم ایسے باغوں میں داخل کرینگے جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویا ں ہونگی نیز انہیں ہم گھنی چھاؤ ں میں داخل کریں گے ۔
(۵۸)اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتوں (۱۲۳؂) کو ان کے حقداروں کے حوالہ کرو او رجب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو(۱۲۴؂) اللہ تمہیں بہترین باتوں کی نصیحت کرتا ہے یقینا اللہ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے ۔
(۵۹)اے ایمان والو !اللہ کی اطاعت کرو ، رسول کی اطاعت کرو، اور ان لوگوں کی جو تم میں سے صاحب امر(۱۲۵؂) ( صاحب اختیار ) ہوں پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع پیدا ہو جائے تو اس کو اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ(۱۲۶؂) اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو یہ طریقہ باعث خیر بھی ہے اور بہتر نتیجہ کا موجب بھی (۱۲۷؂) ۔
(۶۰)کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جو کتاب تم پر ناز ل کی گئی ہے اس پر نیز تم سے پہلے ناز ل کی گئی تھی اس پر بھی وہ ایمان رکھتے ہیں ، لیکن چاہتے ہیں کہ اپنے معاملات فیصلہ کے لئے طاغوت(۱۲۸؂) ( سرکشوں )کے پاس لے جائیں حالانکہ انہیں اس سے انکا رکا حکم دیا گیا تھا اور شیطان چاہتا ہے کہ انہیں بھٹکا کر بہت دور لے جائے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ۔۔ جاری۔۔

(۶۱)جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس ( حکم ) کی طرف جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور آؤ رسول کی طرف تو تم دیکھتے ہو کہ منافقین تم سے کترانے لگتے ہیں (۱۲۹؂) ۔
(۶۲)تو اس وقت ان کا کیا حال ہوگا جب کہ ان کی ان حرکتوں کی وجہ سے ان پر مصیبت آپڑے گی ؟ اس وقت وہ تمہارے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہو ئے آئیں گے کہ ہم تو بھلائی چاہتے تھے اور ہمارا مقصد تو ( دونوں کے درمیان) موافقت پیدا کرنا تھا(۱۳۰؂) ۔
(۶۳)ان لوگوں کے دلوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ جانتا ہے تو ان سے صرف نظر کرو اور انہیں نصیحت کرو اور ان سے ایسی بات کہوجو ان کے دلوں میں اترجانے والی ہو (۱۳۱؂) ۔
(۶۴)ہم نے جو رسول بھی بھیجا اسی لئے بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے (۱۳۲؂) اور یہ لوگ جب اپنے نفس پر ظلم کربیٹھتے تھے اگر تمہاری خدمت میں حاضر ہوتے اور اللہ سے معافی مانگتے اور رسول بھی ان کے لئے معافی کی دعا کرتا (۱۳۳؂) تو یقینا وہ اللہ کو توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا پاتے ۔
(۶۵)مگر نہیں ( اے پیغمبر !)تمہارے رب کی قسم ، یہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ یہ اپنے نزاعی معاملات میں تمہیں فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں پھر جو فیصلہ تم کرو اس پر اپنے دلوں میں بھی تنگی محسوس نہ کریں بلکہ اسے سر آنکھوں سے تسلیم کرلیں (۱۳۴؂) ۔
(۶۶)اگر ہم نے انہیں حکم دیا ہوتا کہ اپنے آپ کو قتل کرو یا اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہو تو ان میں سے چند کے سوا کو ئی بھی اس کی تعمیل نہ کرتا (۱۳۵؂) حالانکہ جس بات کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے اگر یہ اس پر عمل کرتے تو یہ بات ان کے حق میں بہتر ی کا باعث او رزیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتی ۔
(۶۷)او ر اس صورت میں ہم انہیں اپنے پاس سے اجر عظیم عطا کرتے ۔
(۶۸)اور انہیں سیدھے راستہ پر چلاتے (۱۳۶؂) ۔
(۶۹)جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہو نگے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے (۱۳۷؂) یعنی انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین ۔اور کیا ہی اچھے رفیق ہیں یہ (۱۳۸؂) !
(۷۰)یہ فضل اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ کا علم کفایت کرتا ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ۔۔ جاری۔۔۔۔۔

(۷۱)اے ایمان والو !اپنے ہتھیار سنبھالو اور جہاد کے لئے نکلو الگ الگ دستوں کی شکل میں یا اکٹھے ہوکر (۱۳۹؂) ۔
(۷۲)تم میں کوئی تو ایسا ہے جو ٹال مٹول کرتا ہے اگر تم پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو کہتا ہے اللہ نے مجھ پر بڑی مہربانی کی کہ میں ان لوگوں کے ساتھ شریک نہ ہوا ۔
(۷۳)اور اگر تم پر اللہ کا فضل ہوتا ہے تو گویا تمہارے اور اس کے درمیان محبت کا تعلق ہے ہی نہیں کہنے لگتا ہے کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا کہ مجھے بڑی کامیابی حاصل ہوجاتی (۱۴۰؂) ۔
(۷۴)تو اللہ کی راہ میں ان لوگوں کو جنگ کرنی چاہئیے ج دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے فروخت کردیں(۱۴۱؂) اور جوشخص اللہ کی راہ میں جنگ کرے گا پھر وہ مارا جائے یا غالب ہو ہم اسے ضرور اجر عظیم عطا کریں گے ۔
(۷۵)اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ کی راہ میں جنگ نہیں کرتے ان بے بس مرد ، عورتوں اور بچوں کی خاطر فریاد کررہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں(۱۴۲؂) اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا اور اپنے پاس سے ہمارا کوئی مددگار کھڑا کر ۔
(۷۶)جو لوگ ایمان رکھتے ہیں وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں(۱۴۳؂) توتم شیطان کے ساتھیوں سے لڑو ۔یقین جانو شیطان کی چال بالکل بودی ہوتی ہے(۱۴۴؂) ۔
(۷۷)تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو ، اور زکوٰۃ دو (۱۴۵؂)۔پھر جب ان پر جنگ فرض کردی گئی تو ان میں سے ایک گروہ لوگوں سے اس طرح ڈرنے لگا جیسے کوئی اللہ سے ڈررہا ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ(۱۴۶؂) ۔وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب !تو نے ہم پر جنگ کیوں فرض کی ۔ہمیں کچھ اور مہلت کیوں نہ دی کہو دنیا کا فائدہ بہت تھوڑا ہے اور تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لئے آخرت کہیں بہتر ہے اور تمہارے ساتھ ذرا بھی ناانصافی نہیں کی جائے گی (۱۴۷؂)۔
(۷۸)تم جہاں کہیں ہو موت تم کو پالے گی خواہ تم مضبوط قلعوں ہی میں کیوں نہ ہو(۱۴۸؂) اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ تمہاری وجہ سے ہے ۔کہو سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے ۔ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ کوئی بات سمجھ نہیں پاتے(۱۴۹؂) ۔
(۷۹)(درحقیقت ) تمہیں جو فائدہ بھی پہنچتا ہے اللہ ہی کی طرف سے پہنچتا ہے اور جونقصان پہنچتا ہے وہ تمہارے اپنے نفس کے بہ سبب پہنچتا ہے(۱۵۰؂) اور (اے پیغمبر !)ہم نے تمہیں لوگوں کے لئے رسو ل بنا کر بھیجا ہے اور اس پر اللہ کی گواہی بس کرتی ہے(۱۵۱؂) ۔
(۸۰)جو رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے(۱۵۲؂) اور جو روگردانی کرتا ہے تو ہم نے تم کو ایسے لوگوں پر پاسبان بنا کر نہیں بھیجا ہے (۱۵۳؂)۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ۔۔۔ جاری۔۔

(۸۱)یہ لوگ ( زبان سے تو ) کہتے ہیں ہم نے اطاعت قبول کی لیکن جب تمہارے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ تمہاری باتوں کے خلاف رات کو مشورے کرنے لگتا ہے (۱۵۴؂)اللہ ان کی یہ سرگوشیاں لکھ رہا ہے تو ان کی باتوں پر دھیان نہ دو او ر اللہ پر بھروسہ رکھو کہ کارسازی کے لئے اللہ کافی ہے ۔
(۸۲)کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے ۔اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یہ اس میں بہ کثرت اختلاف پاتے(۱۵۵؂) ۔
(۸۳)جب ان کے پاس امن یا خطرہ کی کوئی خبر پہنچ جاتی ہے تو یہ اسے پھیلا دیتے ہیں اگر یہ اسے رسول کے سامنے اور اصحاب امر ( حکم و اختیار والے ) کے سامنے پیش کرتے تو جو لو گ ان میں سے بات کی تہہ تک پہنچنے والے ہیں وہ اس کی حقیقت معلوم کرلیتے(۱۵۶؂) اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو چند افرا د کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے چل پڑتے ۔
(۸۴)تو ( اے پیغمبر !) اللہ کی راہ میں جنگ کرو ۔تم پر اپنے نفس کے سوا کسی کی ذمہ داری نہیں اور مؤمنوں کو (جنگ کی ) ترغیب دو ۔عجب نہیں کہ اللہ کافروں کازور توڑدے ۔اللہ بڑا زور آورہے اور سزادینے میں بھی بہت سخت ہے ۔
(۸۵)جو اچھی بات کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بری بات کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائیگا(۱۵۷؂) اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھے ہوئے ہے ۔
(۸۶)اور جب کوئی تمہیں دعائیہ کلمات کے ساتھ سلام کرے تو تم بھی اس کے جو اب میں بہتر کلمات کہو یا کم از کم ان ہی کلمات کو لوٹاؤ(۱۵۸؂) اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے
(۸۷)اللہ جس کے سوا کوئی خدا نہیں قیامت کے دن جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں ۔ضرور تمہیں جمع کرے گا اور کون ہے جس کی بات اللہ سے زیادہ سچی ہو؟
(۸۸)یہ کیا با ت ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ بن گئے(۱۵۹؂) ہو حالانکہ اللہ نے انہیں ان کے کرتوتوں کی وجہ سے الٹا پھیر دیا ہے(۱۶۰؂) کیا تم ایسے لوگوں کو ہدایت دینا چاہتے ہو ، جن کو اللہ نے گمراہ کردیا ہے (یاد رکھو ) جس کو اللہ گمراہ کردے اس کے لئے تم کوئی راہ نہیں پا سکتے ۔
(۸۹)وہ تو چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ کافر ہوئے ہیں اسی طرح تم بھی کافر ہوجاؤ(۱۶۱؂) تاکہ تم سب یکساں ہوجاؤلہٰذا ان میں سے کسی کو تم اپنا دوست نہ بناؤ جب تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت نہ کریں (۱۶۲؂) اور اگر وہ اس سے اعراض کریں تو انہیں جہاں کہیں پاؤ پکڑو اور قتل کرو (۱۶۳؂) او ر ان میں سے کسی کو اپنا دوست اور مددگار نہ بناؤ۔
(۹۰)سوائے ان کے جو کسی ایسی قوم سے جاملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے اسی طرح وہ لوگ بھی اس سے مستثنیٰ ہیں جو تمہارے پاس اس حال میں آئیں کہ لڑائی سے دل برداشتہ ہوں نہ تم سے لڑنا چاہیں او ر نہ اپنی قوم سے(۱۶۴؂) ۔اگر اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کردیتا کہ تم سے لڑے بغیر نہ رہتے(۱۶۵؂) ۔لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش رہیں اور تم سے جنگ نہ کریں اور تمہاری طر ف صلح وآشتی کے لئے بڑھیں تو اللہ نے تمہارے لئے ان کے خلاف اقدام کرنے کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساY ترجمہ۔۔۔ جاری۔۔۔

(۹۱)دوسرے کچھ ایسے لوگ بھی تمہیں ملینگے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی بچ کررہیں اور اپنی قوم سے بھی (لیکن ان کاحال یہ ہے کہ ) جب کبھی فتنہ(۱۶۶؂) کی طرف پھیر دئیے جائیں اس میں گر پڑیں ۔اگر یہ تم سے کنارہ کش نہ رہیں اور تمہاری طرف صلح کے لئے ہاتھ نہ بڑھائیں اور جنگ سے اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں جہاں کہیں پاؤ گرفتار کرو اور قتل کرو ۔ان لوگوں کے خلاف ہم نے تمہیں کھلا اختیار دے دیا ہے (۱۶۷؂) ۔
(۹۲)اور کسی مومن کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی مومن کو قتل کرے الا یہ کہ غلطی سے ایسا ہوجائے اور جس شخص نے کسی مومن کو غلطی سے قتل کردیا ہو تو اسے چاہئیے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرے(۱۶۸؂) اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے (۱۶۹؂) الا یہ کہ وہ ( خون بہا ) معاف کردیں لیکن اگر مقتول کسی ایسی قوم سے ہوجو تمہاری دشمن ہے اور وہ خود مومن ہوتو ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرنا ہوگا اور اگر وہ کسی ایسی قوم سے ہو جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے تو اس کے وارثوں کو خون بہا بھی دینا ہوگا اور ایک مومن کو بھی غلامی سے آزاد کرنا ہوگا (۱۷۰؂) جسے یہ میسر نہ ہو وہ دوماہ تک متواتر روزے رکھے(۱۷۱؂) توبہ کا یہ طریقہ اللہ کا مقرر کیا ہوا ہے(۱۷۲؂) اور اللہ علیم وحکیم ہے ۔
(۹۳)اور جس شخص نے کسی مومن کو قصداً قتل کیا تو اس کی سزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا ، اس پر اللہ کا غضب ہوا اور اس کی لعنت ہوئی اور ایسے شخص کے لئے اس نے بہت بڑا عذا ب تیار کر رکھا ہے (۱۷۳؂)۔
(۹۴)اے ایمان والو !جب تم اللہ کی راہ میں نکلو تو اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو اور جو شخص تمہیں سلام کرے اس سے محض اس بنا پر کہ دنیوی زندگی کا فائدہ مطلوب ہے یہ نہ کہو کہ تو مؤمن نہیں ہے(۱۷۴؂) ( تمہیں معلوم ہونا چاہئیے کہ ) اللہ کے پاس بہ کثر ت اموال غنیمت ہیں ۔تمہار ا حال بھی تو پہلے ایسا ہی تھا لیکن اللہ نے تم پر فضل فرمایا (۱۷۵؂)۔لہٰذا تحقیق کرلیا کرو تم جو کچھ کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے ۔
(۹۵)مومنوں میں بلا عذر بیٹھ رہنے والے اور اپنی جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں اللہ نے جان ومال سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر درجہ کے اعتبار سے فضیلت بخشی ہے اور دونوں ہی سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے(۱۷۶؂) مگر مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں اجر عظیم کی فضیلت بخشی ہے ۔
(۹۶)اس کی طرف سے درجے ہیں اور مغفرت ورحمت اور اللہ بڑا بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔
(۹۷)جن لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم ڈھایا ہے ان کی جان جب فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس ملک میں بالکل بے بس تھے ۔وہ کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ اس میں ہجرت کرجاتے ؟ ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے (۱۷۷؂)۔
(۹۸)البتہ وہ بے بس مرد، عورتیں اور بچے جو نہ تو کوئی تدبیر کر سکتے ہیں اور نہ ( ہجرت کی کوئی ) راہ پاتے ہیں ۔
(۹۹)ایسے لوگوں کو امید ہے کہ اللہ معاف کردے گا اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بڑا بخشنے والا ہے ۔
(۱۰۰)اور جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت سے ٹھکانے اور بڑی وسعت پائے گا(۱۷۸؂) اور جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرکے نکلے پھر اسے موت آجائے تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ثابت ہوگیا(۱۷۹؂) ۔اللہ بہت بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔
 
Top