دائرے

La Alma

لائبریرین
دائرے
موسم بدل رہا ہے . بدلتے موسم کی کیا توجیہ پیش کی جا سکتی ہے سوائے اِس كے، کہ یہ نظامِ قدرت ہے، گردشِ دوراں کی ایک صورت ہے اور وقت کی یہ گردش ہرنقطے یا مقام پر نئے رنگ ، نئے موسم اور نئے اثرات لے کر آتی ہے . بدلتے موسم فقط "تغیر" کی صدا پر کان دھرتے ہیں . وقت کا پہیہ جب تک لمحوں کا پھیر کاٹ کر اسی مقام پر واپس نہیں آ جاتا اس آواز کی بازگشت سنائی دیتی رہتی ہے.
زندگی بھی دائروں کا سفر ہے . یہ کائنات دائروں كے نظام کا ہی ایک حصہ ہے، جس میں ہر شے اپنے اپنے مدار میں تیرتی پھرتی ہے، اپنے اپنے کعبے کا طواف کرتی ہے . کائنات کا ذرہ ذرہ اسی حکم کا پابند ہے . یہ حرکت چاہے ایک ایٹم میں موجود الیکٹران کی اپنےنیوکلس كے گرد ہو، نظام شمسی كے سیاروں کی سورج كے اطراف ہو ، دیگر کہکشاؤں کی اپنے مرکز كے گرد ہو یا تمام عالموں کا شعوری یا پھر غیرشعوری طور پر اس واحد ذات كے گرد طواف ہو، یہ حرکت ہمیشہ دائروں میں ہی رہتی ہے. سارا کھیل مدار اور محور کا ہے. اپنے مرکز سے جڑے رہنے کی خواہش اور کوشش ہے اور اسی سعی میں وقت کی ٹِک ٹِک كے ساتھ بدلتے موسموں کو جھیلنا ہوتا ہے، ہر سرد گرم سہنا پڑتا ہے. اِس تغیر کی کوئی جواب طلبی بھی نہیں کی جا سکتی .
گردش کوئی بھی ہو ، حیثیت وہی رہتی ہے بس دائرے چھوٹے یا بڑے ہوتے ہیں، مقاصد نیک یا بد ہوتے ہیں ، عزائم ادنی و اعلی ہوتے ہیں. کوئی مادے کو پوجتا ہے اور کوئی روح کا خواہاں ہوتا ہے. کوئی تمام عمر نفس کا غلام بن کردائروں کی اِس اسیری میں ایک نقطے سے دوسرے نقطے تک گھسٹتا چلا جاتا ہے اور کوئی مقصودِ حق پانے كے لیے قدم قدم ارتقاء کا سفرطے کرتا رہتا ہے اور اپنی منزل پا لیتا ہے
محبت كے دائرے بھی بڑے عجیب ہوتے ہیں یہ کوائل كے چکروں کی مانند متوازی چلتے رہتے ہیں. اِس کا ہر پھیر الگ رنگ و روپ لیے ہوتا ہے . ہر چکر کی ایک الگ داستاں ہوتی ہے. محبت بھی موسموں کی طرح بدلتی رہتی ہے ؛ کبھی گرمیوں کی جھلستی دوپہر جیسی ؛ کبھی سردیوں کی نرم دھوپ کی مانند؛ کبھی خزاں رسیدہ پتے کی مانند بے یار و مدد گار اور کبھی موسم بہار کی طرح کھلتی ہوئی ؛ کہیں رشتوں کا بھرم رکھتی ہوئی ، اور کہیں کسی بے نام چاہت کی آرزو کرتی ہوئی ... انسان پہروں محبت کو انہی دائروں میں ڈھونڈتا رہتا ہے ، کھوجتا رہتا ہے اور یونہی عمر تمام ہو جاتی ہے .
 

فرقان احمد

محفلین
آپ کی خوب صورت تحریر پڑھتے ہوئے ایک شعر یاد آ گیا، معلوم نہیں، وزن میں ہے یا نہیں، تاہم، ذہن کے نہاں خانوں میں جیسے گونجتا ہی چلا جاتا ہے ۔۔۔!!!

کٹتے رہے سب فاصلے کچھ دائروں کے درمیاں
درپیش تھا پرکار کو ۔۔۔۔ بس ایک نقطے کا سفر

جئیں، سلامت رہیں، خدا کرے، زورِ قلم اور زیادہ! :)
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
آپ کی خوب صورت تحریر پڑھتے ہوئے ایک شعر یاد آ گیا، معلوم نہیں، وزن میں ہے یا نہیں، تاہم، ذہن کے نہاں خانوں میں جیسے گونجتا ہی چلا جاتا ہے ۔۔۔!!!

کٹتے رہے سب فاصلے کچھ دائروں کے درمیاں
درپیش تھا پُرکار کو ۔۔۔۔ بس اِک نقطے کا سفر

جئیں، سلامت رہیں، خدا کرے، زورِ قلم اور زیادہ! :)
ہر ایک دائرہ اک دائرے پہ منتج ہے
کوئی بتائے کہ ایسے سفر کا کیا ہوگا
(شاعر : نامعلوم )
 
درپیش تھا پُرکار کو ۔۔۔۔ بس اِک نقطے کا سفر
درپیش تھا پرکار کو بس ایک نقطے کا سفر
الیکٹران کی اپنےنیوکلس كے گرد
دائروں میں ہی رہتی ہے
یہ درست نہیں۔
 
چار سو دائرے ہیں، دائرے ہیں، دائرے ہیں
حلقہ در حلقہ ہیں گفتار میں ہم
رقص و رفتار میں ہم
نغمہ و صورت و اشعار میں ہم
کھو گئے جستجوئے گیسوئے خم دار میں ہم!
عشقِ نارستہ کے ادبار میں ہم
دور سے ہم کبھی منزل کی جھلک دیکھتے ہیں
اور کبھی تیز ترک بڑھتے ہیں
تو بہت دور نہیں، اپنے ہی دنبال تلک بڑھتے ہیں
کھو گئے جیسے خمِ جادۂ پرکار میں ہم!

ن م راشد
 

La Alma

لائبریرین
چار سو دائرے ہیں، دائرے ہیں، دائرے ہیں
حلقہ در حلقہ ہیں گفتار میں ہم
رقص و رفتار میں ہم
نغمہ و صورت و اشعار میں ہم
کھو گئے جستجوئے گیسوئے خم دار میں ہم!
عشقِ نارستہ کے ادبار میں ہم
دور سے ہم کبھی منزل کی جھلک دیکھتے ہیں
اور کبھی تیز ترک بڑھتے ہیں
تو بہت دور نہیں، اپنے ہی دنبال تلک بڑھتے ہیں
کھو گئے جیسے خمِ جادۂ پرکار میں ہم!

ن م راشد
اچھا انتخاب ہے .
 
بوجوہ کند ذہنی بہت سی گهمن گهیریوں والی نور سعدیہ شیخ صاحبہ کی تحریروں جیسی تحریریں سمجھ ہی نہیں پاتا اور کنی کترا کر نکل جاتا ہوں۔:sad:

آپ کی بهی کم ہی سمجھ پاتا ہوں لیکن دائروں کے بارے میں آپ نے جو بهی لکها خوب لکها۔ :)

باقی جو کچھ آپ کی مس صاحبہ نے بتایا ویسا ہی کچھ ہمارے ماسٹر صاحب نے بهی بتایا تها۔ اب چونکہ سائنس خانم کی سرشت میں ہے کہ کبهی بهی ایک کلے پر نہیں رہ پاتی تو شاید اس وقت کے پڑهے ہوئے سبق اب غلط یا کچھ تبدیل ہو گئے ہوں۔
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
بوجوہ کند ذہنی بہت سی گهمن گهیریوں والی نور سعدیہ شیخ صاحبہ کی تحریروں جیسی تحریریں سمجھ ہی نہیں پاتا اور کنی کترا کر نکل جاتا ہوں۔:sad:

آپ کی بهی کم ہی سمجھ پاتا ہوں لیکن دائروں کے بارے میں آپ نے جو بهی لکها خوب لکها۔ :)

باقی جو کچھ آپ کی مس صاحبہ نے بتایا ویسا ہی کچھ ہمارے ماسٹر صاحب نے بهی بتایا تها۔ اب چونکہ سائنس خانم کی سرشت میں ہے کہ کبهی بهی ایک کلے پر نہیں رہ پاتی تو شاید اس وقت کے پڑهے ہوئے سبق اب غلط یا کچھ تبدیل ہو گئے ہوں۔
"کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی" (غالب)

کیونکہ

"گل سمجھ لئی تے رَولا کِیہہ
ایہہ رام رحیم تے مولا کِیہہ " (بھلے شاہ)
 

عاطف ملک

محفلین
گردش کوئی بھی ہو ، حیثیت وہی رہتی ہے بس دائرے چھوٹے یا بڑے ہوتے ہیں،


الیکٹران کیلیے درج بالا جملے میں "بیضوی" کا اضافہ کر دیں تو ریحان بھائی کا اعتراض شاید دور ہو جائے :)
اس خوبصورت تحریر پر بہت سی داد۔
کافی عرصے سے آپ کی طرف سے کوئی شراکت نہیں ہوئی تھی،یا شاید میری نظر سے نہیں گزری تھی۔
آج یہ تحریر پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔
سلامت رہیں La Alma جی!
 
آخری تدوین:
میں تو پہلے ہی کہہ چکا ہوں یہ چھا گئی ہیں
یہ تحریر کوئی پہنچا ہوا صوفی ہی لکھ سکتا ہے
ویسے سائنس دان درست نہیں کہتے۔ ان کو الیکڑان کی درست مقام کا ادراک نہیں بے یقینی ہے ظن ہے
 

زیک

مسافر
Repeating patterns سے انسان کی fascination ہے وہاں بھی نظر آتے ہیں جہاں نہیں ہوتے اسی لئے دائروں کا ذکر خوب ہوتا ہے
 
Top