ڈاکٹرعامر شہزاد
معطل
السلام و علیکم !
جیسے ہی پاکستان میں خُشک سردی کا دور دورہ ہوتا ہے تبھی سیزنل بیماریاں بھی آ دھمکتی ہیں اور ہم پاکستانیوں کو سیلف میڈیکیشن جیساخطرناک مشغلہ بھی مل جاتا ہے جس میں ہم دھڑا دھڑ اینٹی بائیوٹکس استعمال کرتے نہیں ہچکچاتے ۔ تو یہ امر کافی وضاحت طلب ہے کہ ہمیں موسمی بیماریوں، جن میں نزلہ زُکام ، اور گلا خراب وغیرہ شامل ہیں ان میں اینٹی بائیوٹکس لینی چاہییں یا نہیں ۔
سب سے پہلے تو میں یہ و ضاحت کر دوں کہ موسمی بیماریوں میں انفیکشن کی زیادہ تر دو وجوہات ہوتی ہیں ۔۔ بیکٹیریا اور وا ئرس ۔
وا ئرس : موسمی بیماریوں میں وا ئرس سے پیدا ہونے والی بیماریاں بہت عام ہیں ۔۔ اور ایک مُحتاط اندازے کے مطابق موسمی بیماریوں میں سے 90 فیصد بیماریاں وا ئرس کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔ جس میں انفلو ئنزا وائرس اے، بی اور سی شامل ہیں ۔ اور یہ وا ئرس خطرناک حد تک متعدی ہے ۔ مطلب ایک سے دوسرے میں منتقل ہونا۔ اس کی مثال کچھ اس طرح سے ہے کہ گھر میں اگر کسی ایک کو نزلہ زکام ہو جائےتو ایک دو دن کے اندر اندر پورا گھرانہ ہی اس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے ۔ یہ بذات ِ خود بیماری کے وائرل ہونے کی نشانی ہے۔
یہاں یہ چیز بھی بیان کرتا چلوں کہ چونکہ سردیوں میں ہم لوگ زیادہ وقت گھروں کے اندر گُزارتے ہیں اور یہ وائرس بھی ہوا میں کم نمی کے با عث گھروں کے اندر زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتا ہے اس لیے مُتا ثرہ شخص کے چھینکنے ، کھانسنے سے یہ وا ئرس اس کے ہاتھوں کے ذ ریعے گھر کے دروازوں کے ہینڈلز اور باقی روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کے ذریعے اور ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے۔۔
وائرل (وائرس کی وجہ سے) نزلہ زکام اور گلا خراب کی علامات :
وائرل فلو کی علامت زیادہ تر فورََا یا ایک سے تین دن میں ظاہر ہوتی ہیں اور پھر ایک ہفتے تک خود سے ختم ہو جاتی ہیں لیکن کھانسی اور تھکن وغیرہ مزید کچھ دن تک آپ کو تنگ کر سکتے ہیں ۔
اس کی علامات میں شدید جسم درد ، بُخار کی کیفیت یا معمولی بُخار ، ناک سےسفید رنگ کی رطوبت کا خارج ہونا ، چھینکیں آنا، کھانسی ،گلا خراب یا گلے میں خراش، جوڑوں میں درد ، بھوک ختم ہونا اور کچھ کیسز میں اُلٹی اور متلی بھی شامل ہیں ۔
بُخار کی کیفیت بہت اہم نُکتہ ہے ۔ مریض کو لگے گا جیسے اُسے بہت شدید بُخار ہے اور اس کی آنکھوں ، اور چہرے پہ ہاتھ لگانے سے یہ حصے کافی گرم بھی محسوس ہوں گے لیکن جب آپ تھر ما میٹر سے بُخار چیک کریں گے تو یہ نارمل بتا ئے گا یا زیادہ سے زیادہ 99 فارن ہائیٹ ۔ تو یہ بلا شُبہ ایک وا ئرل انفیکشن ہوگی اوراس صورت حال میں اینٹی بائیوٹک کام نہیں کرے گی۔
وائرل ہونے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ آرام کریں اور پانی اور دیگر لیکویڈ کا استعمال بڑھا دیں ۔ گلے کے لیے نیم گرم پانی میں نمک ملا کر غرارے کریں اور جوشاندہ وغیرہ پیئیں ۔ گھریلو ٹوٹکے بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔۔ بُخار کی کیفیت میں ہر چھے یا آٹھ گھنٹے بعد پینا ڈول کی 2 گولیاں لے سکتے ہیں۔
بیکٹیریل (بیکٹیریا کی وجہ سے ) نزلہ زکام اور گلا خراب :
وا ئرل فلو ایک ہفتے تک خود بخود ختم ہو جاتا ہے لیکن اگر یہ علامات ایک ہفتے سے زیادہ بر قرار رہیں اور ناک سے آنے والی رطوبت سفید رنگ کی بجا ئے سبز یا پیلے رنگ میں تبدیل ہو جائے یا یہی رطوبت کھانسی کے ساتھ بلغم میں آنی شروع ہو جائے ، بُخار 100 سے زیادہ ہو اور گلے کے اندر دیکھنے سے سفید رنگ کے نشانات یا دھبے نظر آئیں ، سائینس میں درد ہو اور سینے میں درد کے ساتھ ساتھ سانس پھولنا شروع ہو جائے تو سمجھ جائیں اب ڈاکٹر کے پاس جانے اور اینٹی بائیوٹک کے استعمال کا وقت آ گیا ہے ۔
ان سب باتوں سے اہم ایک بات یہ بھی ہے کہ بیماری چاہے وا ئرل ہو یا بیکٹیریل اس میں آپ کی قوتِ مدافعت کا مضبوط ہونا بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔۔ اور اینٹی با ئیوٹکس قوتِ مدافعت کو ختم کرتی ہیں چنانچہ بغیر سوچے سمجھے اینٹی با ئیوٹکس کے استعمال سے پہلے صرف یہ سوچ لیں کہ یہ دوائیں اچھے اور بُرے دونوں بیکٹیریا کو ختم کر دیتی ہیں ۔ اس لیے اینٹی با ئیوٹکس تب ہی لیں جب آپ کے پاس کو ئی اور آپشن نہ بچا ہو
جنہیں اللہ نے اولاد کی نعمت سے نوازا ہے وہ یہ بات سمجھتے ہوں گے کہ جب بچوں کو شروع سے ہی ہائی اینٹی بائیوٹک پہ لگا دیا جاتا ہے ان بچوں کی قوت ِ مدافعت اتنی کمزور ہوتی ہے کہ وہ بے چارے آئے دن بیمار ہوتے رہتے ہیں۔
اس میں ڈاکٹر سے زیادہ ہمارا اپنا قصور ہوتا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بچہ فورََا ٹھیک ہو جائے اور ڈاکٹر کی بھی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا مریض جلد از جلد ٹھیک ہو اور اُس کی ریپوٹیشن اچھی بنی رہے ۔۔
کچھ اینٹی با ئیوٹکس کے نام یہاں لکھ رہا ہوں تاکہ سمجھنے میں آسانی رہے پنسلین، ایمپیسیلین، اریتھر مائیسین، وبرامائیسین ، کلیری سڈ ، سیفی پائم، سیف ٹریگزون سوڈیم، روسیفین، ویلوسیف، اماکسل، آگمنٹین، سپرو فلاکسا سین، لیوو فلاکسیسن اور بے شُمار ( ان میں فرسٹ جنریشن سے لے کر فورتھ جنریشن تک سبھی شامل ہیں)۔
آخر میں یہ کہ یہ آرٹیکل کہیں سے بھی کاپی پیسٹ نہیں ہے ۔۔ اور میں کو ئی لکھاری بھی نہیں تو بہت سی چیزیں رہ بھی گئی ہوں گی جن کا احاطہ نہیں ہو پایا لیکن مجھے اتنا یقین ہے کہ میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہو گیا ہوں ۔
اللہ ہم سب کو اپنی حفاظت میں رکھے آمین۔
جیسے ہی پاکستان میں خُشک سردی کا دور دورہ ہوتا ہے تبھی سیزنل بیماریاں بھی آ دھمکتی ہیں اور ہم پاکستانیوں کو سیلف میڈیکیشن جیساخطرناک مشغلہ بھی مل جاتا ہے جس میں ہم دھڑا دھڑ اینٹی بائیوٹکس استعمال کرتے نہیں ہچکچاتے ۔ تو یہ امر کافی وضاحت طلب ہے کہ ہمیں موسمی بیماریوں، جن میں نزلہ زُکام ، اور گلا خراب وغیرہ شامل ہیں ان میں اینٹی بائیوٹکس لینی چاہییں یا نہیں ۔
سب سے پہلے تو میں یہ و ضاحت کر دوں کہ موسمی بیماریوں میں انفیکشن کی زیادہ تر دو وجوہات ہوتی ہیں ۔۔ بیکٹیریا اور وا ئرس ۔
وا ئرس : موسمی بیماریوں میں وا ئرس سے پیدا ہونے والی بیماریاں بہت عام ہیں ۔۔ اور ایک مُحتاط اندازے کے مطابق موسمی بیماریوں میں سے 90 فیصد بیماریاں وا ئرس کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔ جس میں انفلو ئنزا وائرس اے، بی اور سی شامل ہیں ۔ اور یہ وا ئرس خطرناک حد تک متعدی ہے ۔ مطلب ایک سے دوسرے میں منتقل ہونا۔ اس کی مثال کچھ اس طرح سے ہے کہ گھر میں اگر کسی ایک کو نزلہ زکام ہو جائےتو ایک دو دن کے اندر اندر پورا گھرانہ ہی اس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے ۔ یہ بذات ِ خود بیماری کے وائرل ہونے کی نشانی ہے۔
یہاں یہ چیز بھی بیان کرتا چلوں کہ چونکہ سردیوں میں ہم لوگ زیادہ وقت گھروں کے اندر گُزارتے ہیں اور یہ وائرس بھی ہوا میں کم نمی کے با عث گھروں کے اندر زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتا ہے اس لیے مُتا ثرہ شخص کے چھینکنے ، کھانسنے سے یہ وا ئرس اس کے ہاتھوں کے ذ ریعے گھر کے دروازوں کے ہینڈلز اور باقی روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کے ذریعے اور ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے۔۔
وائرل (وائرس کی وجہ سے) نزلہ زکام اور گلا خراب کی علامات :
وائرل فلو کی علامت زیادہ تر فورََا یا ایک سے تین دن میں ظاہر ہوتی ہیں اور پھر ایک ہفتے تک خود سے ختم ہو جاتی ہیں لیکن کھانسی اور تھکن وغیرہ مزید کچھ دن تک آپ کو تنگ کر سکتے ہیں ۔
اس کی علامات میں شدید جسم درد ، بُخار کی کیفیت یا معمولی بُخار ، ناک سےسفید رنگ کی رطوبت کا خارج ہونا ، چھینکیں آنا، کھانسی ،گلا خراب یا گلے میں خراش، جوڑوں میں درد ، بھوک ختم ہونا اور کچھ کیسز میں اُلٹی اور متلی بھی شامل ہیں ۔
بُخار کی کیفیت بہت اہم نُکتہ ہے ۔ مریض کو لگے گا جیسے اُسے بہت شدید بُخار ہے اور اس کی آنکھوں ، اور چہرے پہ ہاتھ لگانے سے یہ حصے کافی گرم بھی محسوس ہوں گے لیکن جب آپ تھر ما میٹر سے بُخار چیک کریں گے تو یہ نارمل بتا ئے گا یا زیادہ سے زیادہ 99 فارن ہائیٹ ۔ تو یہ بلا شُبہ ایک وا ئرل انفیکشن ہوگی اوراس صورت حال میں اینٹی بائیوٹک کام نہیں کرے گی۔
وائرل ہونے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ آرام کریں اور پانی اور دیگر لیکویڈ کا استعمال بڑھا دیں ۔ گلے کے لیے نیم گرم پانی میں نمک ملا کر غرارے کریں اور جوشاندہ وغیرہ پیئیں ۔ گھریلو ٹوٹکے بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔۔ بُخار کی کیفیت میں ہر چھے یا آٹھ گھنٹے بعد پینا ڈول کی 2 گولیاں لے سکتے ہیں۔
بیکٹیریل (بیکٹیریا کی وجہ سے ) نزلہ زکام اور گلا خراب :
وا ئرل فلو ایک ہفتے تک خود بخود ختم ہو جاتا ہے لیکن اگر یہ علامات ایک ہفتے سے زیادہ بر قرار رہیں اور ناک سے آنے والی رطوبت سفید رنگ کی بجا ئے سبز یا پیلے رنگ میں تبدیل ہو جائے یا یہی رطوبت کھانسی کے ساتھ بلغم میں آنی شروع ہو جائے ، بُخار 100 سے زیادہ ہو اور گلے کے اندر دیکھنے سے سفید رنگ کے نشانات یا دھبے نظر آئیں ، سائینس میں درد ہو اور سینے میں درد کے ساتھ ساتھ سانس پھولنا شروع ہو جائے تو سمجھ جائیں اب ڈاکٹر کے پاس جانے اور اینٹی بائیوٹک کے استعمال کا وقت آ گیا ہے ۔
ان سب باتوں سے اہم ایک بات یہ بھی ہے کہ بیماری چاہے وا ئرل ہو یا بیکٹیریل اس میں آپ کی قوتِ مدافعت کا مضبوط ہونا بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔۔ اور اینٹی با ئیوٹکس قوتِ مدافعت کو ختم کرتی ہیں چنانچہ بغیر سوچے سمجھے اینٹی با ئیوٹکس کے استعمال سے پہلے صرف یہ سوچ لیں کہ یہ دوائیں اچھے اور بُرے دونوں بیکٹیریا کو ختم کر دیتی ہیں ۔ اس لیے اینٹی با ئیوٹکس تب ہی لیں جب آپ کے پاس کو ئی اور آپشن نہ بچا ہو
جنہیں اللہ نے اولاد کی نعمت سے نوازا ہے وہ یہ بات سمجھتے ہوں گے کہ جب بچوں کو شروع سے ہی ہائی اینٹی بائیوٹک پہ لگا دیا جاتا ہے ان بچوں کی قوت ِ مدافعت اتنی کمزور ہوتی ہے کہ وہ بے چارے آئے دن بیمار ہوتے رہتے ہیں۔
اس میں ڈاکٹر سے زیادہ ہمارا اپنا قصور ہوتا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بچہ فورََا ٹھیک ہو جائے اور ڈاکٹر کی بھی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا مریض جلد از جلد ٹھیک ہو اور اُس کی ریپوٹیشن اچھی بنی رہے ۔۔
کچھ اینٹی با ئیوٹکس کے نام یہاں لکھ رہا ہوں تاکہ سمجھنے میں آسانی رہے پنسلین، ایمپیسیلین، اریتھر مائیسین، وبرامائیسین ، کلیری سڈ ، سیفی پائم، سیف ٹریگزون سوڈیم، روسیفین، ویلوسیف، اماکسل، آگمنٹین، سپرو فلاکسا سین، لیوو فلاکسیسن اور بے شُمار ( ان میں فرسٹ جنریشن سے لے کر فورتھ جنریشن تک سبھی شامل ہیں)۔
آخر میں یہ کہ یہ آرٹیکل کہیں سے بھی کاپی پیسٹ نہیں ہے ۔۔ اور میں کو ئی لکھاری بھی نہیں تو بہت سی چیزیں رہ بھی گئی ہوں گی جن کا احاطہ نہیں ہو پایا لیکن مجھے اتنا یقین ہے کہ میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہو گیا ہوں ۔
اللہ ہم سب کو اپنی حفاظت میں رکھے آمین۔