mohsin ali razvi

محفلین
علم البیان
بیگانه چه دانذ زه کجا سر نهان را
افشا نکند گر که خودی راز نهان را
بشنو که چه گوید به تو ای طفلک مکتب
اسرار زبان عام کنداهل زبان علم عیان را
علیشا رضوی
بے گانے کو معلوم نہی سَر نہان کیا​
ھمراز بنادے نہ کبہی اُس کو خودی کا​
سُن بات کیا نکتہ بباں جاتا یہاں طفلک مکتب[ اے ناداں ]​
اَسراد زباں عام کرے اھل زباں علم عیاں را [علم السان کو تشریح کرے یہاں ]​
علیشا رضوی​
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چه کرده‌ام که مرا مبتلایِ غم کردی؟
چه اوفتاد که گشتی ز من جدا ای دوست؟
(فخرالدین عراقی)
اے دوست! میں نے [ایسا] کیا کیا ہے کہ تم نے مجھے مبتلائے غم کر دیا؟ [اور ایسا] کیا پیش آ گیا کہ تم مجھ سے جدا ہو گئے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
در شبِ ہجراں مرا پروانۂ وصلے فرست
ورنہ از آہے جہانے را بسوزانم چو شمع


حافظ شیرازی

شبِ ہجر میں میرے پاس وصل کا کوئی پروانہ بھیج ورنہ شمع کی طرح (اپنی) آہوں سے میں جہان کو جلا ڈالوں گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آفرینِ خدای بر جانت
که چه شیرین لب است و دندانت
(سعدی شیرازی)

تمہاری جان پر خدا کی آفرین ہو! کہ تمہارے لب و دنداں کتنے شیریں ہیں!
 

حسان خان

لائبریرین
لب به آبِ حیات تر نکنند
تشنگانِ چهِ زنخدانت
(کمال خُجندی)

تمہارے چاہِ زنخداں کے تشنگاں آبِ حیات سے لب تر نہیں کرتے۔
× چاہ = کنواں، گڑھا ؛ زَنَخدان = ٹھوڑی، ذقن، چانہ
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هر که را گم شده‌ست یوسفِ دل
گو ببین در چهِ زنخدانت

(سعدی شیرازی)
جس کا بھی یوسفِ دل گم ہو گیا ہے [اُس سے] کہو کہ وہ تمہارے چاہِ زنخداں میں دیکھے۔
× چاہ = کنواں، گڑھا ؛ زَنَخدان = ٹھوڑی، ذقن، چانہ
 
مژدهِ قتل مرا داد و به تعجیل گذشت
ترسم آخر گذرد عمرِ من از اهمالش

اس نے مجھے قتل کی خوشخبری دی اور جلدی سے گزرگیا۔ترساں ہوں کہ میری عمر عاقبتِ کار اُس کی (اِس) بےپروائی میں گزر جائے گی۔
گر بیاید ز سفر یارِ پری پیکرِ من
می رود جانِ گران مایه به استقبالش

اگر میرا یارِ پری پیکر سفر سے آئے تو میری گراں بہا جان اس کی استقبال میں چلی جائے گی۔
هر مریضی که طبیبش تو شکر لب باشی
بهرِ آن است که بهتر نشود احوالش
(فروغی بسطامی)

جس مریض کا حال بہتر نہ ہو تو اس کی وجہ تجھ جیسے شَکر لب کا طبیب ہونا ہے۔
 
جان به بازی ببری از من و بازم ندهی
این چه بازی است که بر جانِ من آموخته ای؟
(امیر خسرو دهلوی)


کیا بازی بُردن کا مطلب "جیتنا "ہے یا یہاں یہ اپنے لغوی معنیٰ میں استعمال ہوا ہے؟
لغوی معنٰی کی صورت میں اس کا ترجمہ اس طرح ہوگا:۔
(میری) جان کو بازی میں لے جاتے ہو اور ازاں پس مجھے واپس نہیں دیتے۔یہ کیسی بازی ہے جو تم نے میری جان کے ساتھ سیکھ رکھی ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
جان به بازی ببری از من و بازم ندهی
این چه بازی است که بر جانِ من آموخته ای؟
(امیر خسرو دهلوی)


کیا بازی بُردن کا مطلب "جیتنا "ہے یا یہاں یہ اپنے لغوی معنیٰ میں استعمال ہوا ہے؟
لغوی معنٰی کی صورت میں اس کا ترجمہ اس طرح ہوگا:۔
(میری) جان کو بازی میں لے جاتے ہو اور ازاں پس مجھے واپس نہیں دیتے۔یہ کیسی بازی ہے جو تم نے میری جان کے ساتھ سیکھ رکھی ہے؟
میرا خیال ہے کہ 'به بازی بُردن' یہاں پر بازی ہی بازی میں یا بازی کے ذریعے لے جانا کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ جبکہ 'بر جانِ من' کا مفہوم 'میری جان کی نسبت، میرے جان کے مقابل، یا میری جان کے برائے' ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
خنده را سوختنِ جانِ من آموخته‌ای
غمزه را غارتِ ایمانِ من آموخته‌ای
(امیر خسرو دهلوی)

تم نے [اپنے] خندے کو میری جان جلانا سکھا دیا ہے؛ تم نے [اپنے] غمزے کو میرا ایمان غارت کرنا سکھا دیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
فروغی بسطامی کے اس شعر کا مفہوم واضح کردیں:۔

خونِ ناحق کشتگانت را غرامت دادمے
تیغ بر دست ار بہ فردائے حسابت دادمے
خونِ ناحق‌کُشتگانت را غرامت دادمی
تیغ بر دست ار به فردایِ حسابت دیدمی
(فروغی بسطامی)
اگر میں تمہیں فردائے قیامت میں تیغ بہ دست دیکھ لیتا تو میں تمہارے ناحق مارے ہوؤں کے قتل کا تاوان و کفّارہ دے دیتا۔
شاعر شاید اپنے محبوبِ ستم پیشہ سے یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ اے کاش مہیں تمہیں بہ روزِ حساب بھی دست میں تیغ لیے ہوئے اور خوں ریزی پر آمادہ دیکھوں۔ اگر ایسا ہوا تو میں خوں بہا کے طور پر تمہارے تمام ناحق مارے ہوؤں کے کفّارے میں قتل ہونا پسند کروں گا۔
 
گرت کسی بپرستد ملامتش نکنم من
تو هم در آیینه بنگر که خویشتن بپرستی
(سعدی شیرازی)

اگر کوئی تیری پرستش کرتا ہے تو میں اسے ملامت نہیں کرتا ہوں۔خود کو آئینے میں دیکھ کہ تو بھی اپنی پرستش کرنا شروع کردے گا۔
 

یاز

محفلین
آبِ عشقِ تو چو مارا دست داد
آبِ حیواں شد بہ پیشِ ما کساد

(مولانا رومی)
جب تیرے عشق کا پانی ہمارے ہاتھ آ گیا، ہمارے سامنے آبِ حیات بیکار ہو گیا۔
 
نخستین ابوبکر پیر مُرید
عمر، پنجه بر پیچ دیو مَرید

خردمند عثمان شب زنده‌دار
چهارم علی، شاه دُلدُل سوار

(شیخ سعدی شیرازی)


آپ آنحضرتؐ کے پہلے اور بزرگ مرید حضرت ابوبکرؓ ہیں، پھر حضرت عمرؓ ہیں جو شیطانِ سرکش کا پنجہ موڑ دینے والے ہیں۔ پھر حضرت عثمانؓ جو خردمند اور شب زندہ دار ہیں، پھر چہارم حضرت علیؓ جو شاہِ دُلدُل سوار ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
کُنم ہمچوں مژہ بر چشمِ خود جائے
خس و خارے کہ از کوئے تو چینم


مولانا عبدالرحمٰن جامی

اپنی آنکھوں پر پلکوں کی طرح سجاتا ہوں اُن تنکوں اور کانٹوں کو جو میں تیرے کوچے سے چُنتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
عمر، پنجه بر پیچ دیو مرید
پھر حضرت عمرؓ مرید ہیں جو شیطان کا پنجہ توڑنے والے ہیں۔
عُمَر پنجه‌برپیچِ دیوِ مَرید
اِس مصرعے میں مَرید (نہ کہ مُرید) دیو کی صفت ہے۔ دیوِ مَرید یعنی شیطانِ سرکَش و طاغی۔
جبکہ 'پنجه‌برپیچ' کا معنی ہے وہ شخص جو پنجہ موڑ دیتا ہو۔ 'پنجه‌برپیچِ دیوِ مَرید' یعنی شیطانِ سرکش کا پنجہ موڑ دینے والا۔
 

حسان خان

لائبریرین
هیچ کس طغرل نباشد تکیه‌گاهِ هیچ کس
آنکه در افتادگی دستِ ترا گیرد خداست!
(نقیب خان طُغرل احراری)
اے طُغرل! کوئی بھی شخص کسی بھی شخص کی پُشت و پناہ نہیں ہے۔۔۔ وہ کہ جو اُفتادگی میں تمہاری دست گیری کرتا ہے [فقط] خدا ہے۔
 
Top